اسلام آباد: (حارث ضمیر، شعیب نظامی) وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) آج چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کیلئے ‘‘چھوٹا کاروبار امدادی پیکیج’’ کی منظوری دے گی۔ ای سی سی کا اجلاس وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی صدارت میں جاری ہے۔
وفاقی وزیر صنعت وپیداوار حماد اظہر نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وزارت صنعت و پیداوار ای سی سی کے اجلاس میں چھوٹا کاروبار امدادی پیکیج کی سمری پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا ای سی سی اور کابینہ کی منظوری کے بعد لاکھوں چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعت کار اور کاروباری حضرات اس پیکیج سے مستفید ہوں گے۔
حماد اظہر نے مزید کہا ریلیف پیکیج کے دوسرے مرحلے میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کیلئے آسان قرضوں کی فراہمی بھی زیر غور ہے۔ اگلے مرحلے میں کورونا وائرس سے شدید متاثر ہونے والے شعبوں کیلئے ترجیحی بنیادوں پر ریلیف کے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ مجوزہ مراعاتی پیکیج میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں اور صنعتی یونٹوں کیلئے بجلی کے بل 3 ماہ کیلئے موخر کرنے، بجلی کے نرخ منجمد کرنے، سیلز ٹیکس اور ایڈوانس ٹیکس 3 سے 6 ماہ کیلئے موخر کرنے اور انہیں 20 سے 50 لاکھ روپے تک کے قرضے دینے کی تجاویز دی گئی ہیں۔
وفاقی وزیر صنعت وپیداوار نے کہا گھریلو استعمال کی اشیا جیسے پنکھے، واشنگ مشین، بجلی کے تار اور دیگر اشیا تیار کرنے والی صنعتوں کو خصوصی مراعات دی جائیں گی۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعتی یونٹوں اور کاروباروں کے قرضوں کیلئے عالمی مالیاتی ادارے، سٹیٹ بینک اور حکومت پاکستان مل کر سرمایہ فراہم کریں گے، یہ قرضے کوئی اثاثہ رہن رکھے بغیر شخصی ضمانت پر فراہم کئے جائیں گے، ان قرضوں کے ڈوبنے کا نقصان سٹیٹ بینک اور حکومت پاکستان برداشت کریں گے، اس مقصد کیلئے آئی ایم ایف نے قرض سکیم کا ماڈل بناکر پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کو فراہم کر دیا۔
روزنامہ دنیا کو موصول ہونیوالی دستاویزات کے مطابق بڑے کاروباروں کیلئے بھی پیکیج لایا جائے گا جس میں روزگار کی بحالی اور سستے قرضوں کی فراہمی کو ترجیح دی گئی ہے اور اس میں ملک کی تمام کمپنیوں، سٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ اور ٹریڈنگ کرنے والی تمام کمپنیوں، کارپوریٹ سیکٹر، بینکنگ، انشورنس، ٹیلی کام، آئل اینڈ گیس کی کمپنیوں، آٹو انڈسٹری، سیمنٹ انڈسٹری، ادویات سازی، ٹیکسٹائل ملز، فیکٹریوں، کارخانوں، ریٹیلز آؤٹ لیٹس، برانڈز، شاپنگ مالز شامل ہیں، ایسی کمپنیز جو نان فائلرز نہیں ہیں اور باقاعدگی سے گوشوارے جمع کراتی اور کورونا وائرس کی وجہ سے اپنے ملازمین کو نکالنا چاہتی ہیں، اگر وہ ایسا نہ کریں تو انہیں 20 کروڑ سے 50 کروڑ روپے تک کا قرضہ فراہم کیا جاسکتا ہے، ان کمپنیوں کا تین ماہ میں اگر تنخواہوں کا بل 50 کروڑ روپے تک ہے تو سٹیٹ بینک سے محض 3 فی صد کے تاریخ ساز رعایتی شرح سود پہ رقم مل سکتی ہے اور اس کی ادائیگی 12 کے بجائے 18 ماہ میں کرنا ہوگی۔
نان فائلرز کمپنیز کو ایسا کرنے پر رعایتی شرح منافع 5 فی صد ادا کرنا ہوگا۔ ایسے بینک جو کہ لسٹڈ کمپنیاں بھی ہیں انہیں یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ اپنے شیئرز کا منافع ظاہر نہ کریں، وہ حصص مالکان کو جون اور ستمبر 2020 تک مالیاتی نتائج کے بعد منافع کی رقم دینے کے پابند نہیں ہوں گے تاکہ ان کے پاس کیش دستیاب ہو۔ پیکیج کے تحت قرض کی درخواست دینے والے کو قرضہ محض دو ہفتوں میں جاری کیا جائے گا۔