کراچی: (دنیا نیوز) بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے گزشتہ مالی سال ریکارڈ رقوم ملک میں بھیجی گئی۔ سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کورونا کی وبا کے باعث پاکستانی محنت کشوں نے اپنے اہل خانہ کی مدد کے لیے زیادہ ترسیلات بھیجی۔
سٹیٹ بینک کے مطابق کورونا کی وبا کے دوران یعنی مارچ سے جون کے درمیان ترسیلات میں 8 فیصد کااضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ صرف جون میں 51 فیصد اضافےسے 2ارب 46 کروڑ ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں، جس کی بڑی وجہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ملک میں اپنے اہل خانہ کی لاک ڈاون میں مالی مدد کرنا تھا۔
سٹیٹ بینک کے مطابق حکومت اور مرکزی بینک کی کوششوں سے اور پالیسیوں نے بھی ترسیلات میں اضافے کو مدد دی۔ چھوٹی رقوم بھیجنے والوں کو ٹی ٹی چارجز کی واپسی کی سکیم میں توسیع سے بھی ترسیلات میں اضافہ ہوا۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال یعنی 20-2019 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 4.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 23 ارب 12 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر بھیجیں، جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران بھیجی گئی ترسیلات زر 21 ارب 73 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھیں۔
ترسیلات بھیجنے والوں میں مجموعی طور پر سعودی عرب میں مقیم پاکستانی، جبکہ اوسطاً بیلجئیم میں بسنے والے پاکستانی سب سے آگے رہے۔ سعودی عرب سے رواں برس کے دوران پانچ ارب 43 کروڑ 26 لاکھ ڈالر پاکستان بھیجے گئے جبکہ 2018-19 کے دوران سعودی عرب سے آنے والی رقوم پانچ ارب ڈالر سے زائد تھیں۔ سعودی عرب سے بھیجی گئی رقوم میں ایک سال کے دوران 8 اعشاریہ 59 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
بیلجئیم سے 2018-19 کے دوران بھیجی گئی رقوم 21 لاکھ 65 ہزار ڈالر تھیں جو ایک سال میں 174 اعشاریہ 50 فیصد اضافے کے ساتھ 59 لاکھ 43 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں۔
ترسیلات زر بھیجنے میں متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی دوسرے نمبر پر رہے جنہوں نے ابوظہبی اور شارجہ میں کمی کے باوجود اس عرصے میں چار ارب 66 کروڑ 25 لاکھ ڈالر وطن واپس بھیجے، اور 2018-19 میں بھیجی گئی رقم چار ارب 61 کروڑ 72 لاکھ تھی۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق امریکہ سے آنے والی ترسیلات زرچار ارب 16 کروڑ 33 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ اس سے پچھلے سال میں امریکہ سے ترسیلات زر کے کی مد میں تین ارب 30 کروڑ 90 لاکھ ڈالر موصول ہوئے تھے۔ ایک سال میں امریکہ سے آنے والی ترسیلات زر میں 25 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے سال 2019-20 کے دوران تین ارب 46 کروڑ 56 لاکھ ڈالر پاکستان بھجوائے، اور 2018-19 میں یہ رقم تین ارب 41 کروڑ 23 لاکھ تھی۔ دیگر یورپی ممالک سے مجموعی طور پر چھ ترسیلات زر میں 12 اعشاریہ 67 فیصد اضافت کے ساتھ بھیجی گئی رقوم 6 کروڑ 9 لاکھ سے بڑھ کر 6 کروڑ 86 لاکھ ہوگئیں۔
رپورٹ کے مطابق سال 2019-20 کے دوران، کویت، بحرین، ناروے اور سوئٹزر لینڈ جیسے ممالک سے ترسیلات زر میں کمی واقع ہوئی ہے۔ کویت سے بھیجی جانے والی رقوم سات کروڑ 25 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر چھ کروڑ 12 لاکھ ڈالر رہ گئی ہیں۔ مجموعی طور پر 15 اعشاریہ 54 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔
بحرین سے 9.34 فیصد کمی کے ساتھ ترسیلات زر تین کروڑ 40 لاکھ سے تین کروڑ 8 لاکھ ڈالر رہ گئیں ہیں۔
سوئٹزر لینڈ سے بھیجی گئی رقوم میں 36 اعشاریہ 50 فیصد، ناروے سے 18 اعشاریہ 52 فیصد جبکہ آسٹریلیا سے 6 اعشاریہ 95 فیصد کمی ہوئی ہے۔
ماہانہ ترسیلات زر کا جائزہ لیا جائے تو دسمبر 2019 میں سب سے زیادہ دو ارب 97 لاکھ ڈالر پاکستان آئے، جبکہ سب سے کم ترسیلات زر اگست 2019 میں آئیں جب ایک ارب 67 لاکھ ڈالر پاکستان بھیجے گئے۔
یاد رہے کہ پانچ جون 2020 کو وزارت خزانہ کی جانب سے سینیٹ کو بتایا گیا تھا کہ کورونا اوردیگر نامساعد حالات کی وجہ سے مالی سال 2019-20 میں ترسیلات زر میں دو سے تین ارب ڈالر کمی کا امکان ہے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق حکومت اور مرکزی بینک کی کوششوں سے اور پالیسیوں نے بھی ترسیلات میں اضافے کو مدد دی۔ چھوٹی رقوم بھیجنے والوں کو ٹی ٹی چارجز کی واپسی کی سکیم میں توسیع سے بھی ترسیلات میں اضافہ ہوا۔