پشاور: (دنیا نیوز) بجلی کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے نے خیبر پختونخوا میں صنعتکاروں ایک نیا امتحان کھڑا کر دیا۔ پہلے صوبے دہشت گردی پھر کورونا اور اب حکومتی پالیساں اوربجلی کی مہنگائی سے صنعتیں بند ہونے لگیں۔
بجلی کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے نے خیبر پختونخوا کے عوام اور خاص طور سے صنعتوں سے وابستہ تاجروں کے لئے ایک نیا امتحان کھڑا کر دیا۔ پہلے صوبے دہشت گردی پھر کورونا اور اب حکومتی پالیسیاں اور بجلی کی مہنگائی، عالمی مارکیٹ میں مقابلہ نہیں کر سکتے، صنعت کاروں نے دہائی دے دی۔
نیپرا کی جانب سے ایک روپے چھ پیسے فی یونٹ اضافے سے خیبر پختونخوا کی صنعتیں ایک بار پھر تباہی کے دہانے پہنچ گئیں۔ صدر سرحد چیمبر آف کامرس کے مطابق نئی انڈسٹری تو لگائی جا رہی ہے لیکن جو صنعتیں لگ چکی ہیں ان پر توجہ نہیں دی جارہی۔ پنجاب کو سستی بجلی فراہم کی جارہی ہے تو خیبر پختونخوا کو بھی دینی چاہیے۔
خیبر پختونخوا کے صنعت کاروں کے مطابق سنٹرل ایشا کی مارکیٹ پر انڈیا اور ایران کا قبضہ بڑھتا جارہا ہے۔ سنٹرل ایشا اور افغانستان میں دس بلین ڈالر کی ایکسپورٹ کی جاسکتی ہے اگر حکومت خیبر پختونخوا کی صنتعوں کو سستی بجلی فراہم کرے۔
بجلی مہنگی ہونے سے سی پیک سمیت دیگر منصوبوں میں لگائی جانے والی صنعتوں کے لئے بھی مارکیٹ میں سستی مصنوعات فروخت کرنا کسی امتحان سے کم نہیں ہوگا۔
پنجاب کی صنعتوں کو تین ہزار پانچ سو میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہے جو پینتیس فیصد رعایت پر دی جا رہی ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں صنعتیں کم ہونے کے باعث صرف ایک سو ساٹھ میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہے۔ جو اگر رعایت کے ساتھ دی جائے تو نہ صرف یہاں صنعتیں بڑھیں گی بلکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں بھی مقابلہ کیا جا سکے گا۔