اسلام آباد: (دنیا نیوز) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے جاری اصلاحات کی بدولت پاکستان کے سرحد پار تجارتی انڈکس میں شاندار بہتری آئی ہے اور "سرحد پار تجارتی انڈکس" پر پاکستان کی رینکنگ میں 31 درجے بہتری آ گئی ہے اور اب پاکستان 142 ویں سے 111 ویں پوزیشن پر آ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو سرحد پار تجارت کو آسان بنانے کے لئے تین اہم شعبوں پر خصوصی توجہ دے رہا ہے۔ اس سلسلے میں ویب بیسڈ ون کسٹمز (WEBOC) الیکٹرانک سسٹم کے ذریعے مختلف اداروں کو آپس میں ضم کر دیا گیا ہے۔ برآمدی/ درآمدی کلیئرنس کے لئے مطلوبہ دستاویزات کی تعداد کم کر دی گئی ہے اور پاکستان کسٹمز کے افسران اور عملہ کی استعداد بہتر بنائی گئی ہے تاکہ وہ بلا روک ٹوک سرحدی تجارت میں اپنا فعال کردار ادا کر سکیں۔
سرحد پار تجارتی انڈکس میں بہتری سے پاکستان عالمی بینک کی "کاروبار کی آسانی 2020" رینکنگ میں بھی 28 درجے بہتر ہو گیا ہے اور 136 ویں سے 108 ویں پوزیشن پر آ گیا ہے۔ اس طرح پاکستان کا شمار ان 10 سرفہرست ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے کاروبار کی آسانی کے اعتبار سے گزشتہ سال کی نسبت اس سال سب سے زیادہ بہتری دکھائی۔ اس کامیابی کی بدولت پاکستان اصلاحات متعارف کرانے والے ممالک کی عالمی فہرست میں چھٹے اور جنوبی ایشیا میں پہلے نمبر پر آ گیا ہے جہاں ملکی اور بین الاقوامی تجارت کے لئے کاروبار کو پہلے سے کہیں زیادہ آسان بنا دیا گیا ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سرحدوں پر معاونت اور سہولت حکومت پاکستان کی جامع پالیسی میں شامل ترجیحی شعبوں میں سرفہرست ہے۔ ایف بی آر کی زیرقیادت پاکستان کسٹمز کی انتھک کوششوں کی بدولت عالمی ادارہ تجارت کے تجارتی سہولت کے معاہدے کی دفعات کی پاسداری پر پاکستان کی کارکردگی شاندار رہی ہے جس نے سرحد پار تجارتی انڈکس پر پاکستان کی رینکنگ بہتر بنانے میں بھی مدد دی۔
پاکستان کسٹمز کا ادارہ کسٹمز کنٹرول کو موثر بنانے کے لئے سرگرم عمل ہے جس کے تحت قانونی تقاضوں کے مطابق تجارت میں ہر سطح پر معاونت اور سہولت پیدا کی جا رہی ہے اور دوسری جانب قانونی تقاضوں پر مکمل طور پر یا کسی حد تک پورا نہ اترنے والی تجارت کی مکمل بازپرس کی جا رہی ہے۔ پاکستان کسٹمز کی اس حکمت عملی کے عمدہ نتائج سامنے آئے ہیں اور اس نے گرین چینل کے ذریعے کلیئرنس کا فیصد تناسب بڑھاتے ہوئے پاکستانی برآمدات و درآمدات کے لئے سرحدوں اور بندرگاہوں پر پڑاؤ کا وقت کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
مثال کے طور پر برآمدات سے متعلق کاغذی کارروائی کا وقت 55 گھنٹے سے کم ہو کر صرف 24 گھنٹے رہ گیا ہے جبکہ برآمدات سے متعلق قانونی تقاضے پورے کرنے کے لئے مطلوبہ وقت 75 گھنٹے سے کم ہو کر محض 24 گھنٹے تک آ گیا ہے۔ اسی طرح درآمدات سے متعلق کاغذی کارروائی پر لگنے والا وقت 143 گھنٹے سے کم ہو کر 24 گھنٹے رہ گیا ہے اور سرحد پر درآمدات سے متعلق تمام قانونی تقاضے پورے کرنے میں اب 120 گھنٹوں کے بجائے 24 گھنٹے لگتے ہیں۔
سرحد پار تجارتی انڈکس پر پاکستان کی پوزیشن مزید بہتر بنانے کے لئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو، سرحدی خدمات کی علاقائی سطح پر بہتری کے پروگرام "رِبز" اور "پاکستان سنگل ونڈو" کی بیک وقت تکمیل پر بھی کام کر رہا ہے۔
علاقائی سطح پر سرحدی خدمات میں بہتری کے پروگرام پر طورخم، چمن اور واہگہ میں عملدرآمد کیا جا رہا ہے اور یہ پاکستان کے ان مرکزی پروگراموں میں سے ایک ہے جن کا مقصد افغانستان اور بھارت کے اہم ٹرانزٹ پوائنٹس پر سرحد پار کرنے کی سہولیات کو بہتر بنانا ہے۔
دوسری جانب پاکستان سنگل ونڈو کے ذریعے ملک کے کم ازکم 46 محکموں اور اداروں کو آپس میں ضم کر دیا جائے گا جس سے سرحد پار تجارت میں پیش آنے والی تمام رکاوٹیں دور ہو جائیں گی۔