اسلام آباد:(دنیا نیوز)وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے ہونیوالے معاہدے کے بعد ہر ماہ پٹرولیم کی لیوی میں چار روپے95پیسے بڑھانے اورپی ڈی ایل کو تیس روپے تک لے کر جانے کا اعلان کردیا ہے۔
یہ اعلان وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین اور وفاقی وزیربرائے توانائی حماد اظہر نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پٹرول پر ہر ماہ 4اعشاریہ95پیسے کے ٹیرف بڑھائیں گے جبکہ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کو30روپےتک لےکرجاناہے ۔
شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کو معاشی اصلاحات پر عمل درآمد کرکے دکھائیں گے، میرے نزدیک ٹیرف بڑھانا مسئلے کا حل نہیں ہے،سیلز ٹیکس میں اقدامات کرنا پڑیں گے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کافی لے دے ہوئی ہے،عالمی مالیاتی ادارے نے 700ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا تھا، انکم ٹیکس اور زرعی شعبے کے لیے ٹیکس میں چھوٹ منظور کروانے میں کامیاب ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے نزدیک ٹیرف بڑھانا مسئلے کا حل نہیں ہے، مسئلہ کیپسٹی پیمنٹ کا ہے، پاکستان میں مہنگائی کا مسئلہ ہے لیکن یہ بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے ہوا ہے، اسٹیٹ بینک کومزید اقدامات کرنے چاہئیں، ٹیکس قوانین اورکاروبارمیں مزید آسانیاں پیدا کرنا ہونگی جبکہ پاورسیکٹرمیں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مہنگائی کا مسئلہ ہے لیکن یہ بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے ہوا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پا گئے ہیں، اب پاکستان کو مزید ایک ارب ڈالر ملیں گے، اب پاکستان کے لیے سستے قرضوں کا حصول آسان ہو جائے گا جبکہ بجلی کے نظام میں بہتری اور ایڈجسٹمنٹ کا بھی آئی ایم ایف نے کہا ہے۔
مشیر خزانہ نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف ایگریمنٹ کامیابی سے مکمل ہوا، کورونا کے باوجود معیشت کی بہتری کوآئی ایم ایف نے تسلیم کیا، آئی ایم ایف تقریبا پاکستان کوایک ارب ڈالردے گا، آئی ایم ایف نے ٹیکس اصلاحات جاری رکھنے کا کہا ہے، سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتربنانا ہوگی جبکہ آئی ایم ایف نے کہا ٹیکس،توانائی شعبے میں اصلاحات جاری رکھی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے کچھ رعایت لینے میں کامیاب رہے،اسٹیٹ بینک کی ترمیم کی منظوری پارلیمنٹ سے لینا ہوگی،سیلز ٹیکس کی چھوٹ، بجلی مہنگی اور کورونا اخراجات کا آڈٹ آئی ایم ایف کو بتانا ہوگا، اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے لیے آئین سازی کرنا پڑے گی جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ پٹرولیم لیوی 340ارب روپے لگانا طے پایا ہے۔ آئی ایم ایف سب اشیا پر 17فی صد سیلز ٹیکس کا مطالبہ کر رہا ہے جبکہ اس سال کے آخر تک ٹیکس کولیکشن بڑھا کر 6100 ارب کا ٹیکس جمع کریں گے،ترقیاتی بجٹ میں 200 ارب کی کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا ہے اورمالی اخراجات کم کرکے بجٹ خسارہ قابو کریں گے۔
وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے کہا کہ آئی ایم ایف نے کہا انرجی کے شعبے میں زبردست کام کیا، پروگرام کے بعد معیشت میں مزیداستحکام آئے گا، دنیا کورونا کا شکارہے،دنیا میں مہنگائی30سال کی بلند ترین سطح پرہے،آئی ایم ایف کے ساتھ بجلی مہنگی کرنے پر رضا مندی پہلے ہوگئی تھی اسلئے آئندہ چند ماہ کے بعد بجلی مزید مہنگی کرنا پڑے گی۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ توانائی سیکٹرمیں ریکوری میں بہتری آئی ہے، ٹرانسمیشن کیپسٹی کوبھی بہترکررہے ہیں ، بجلی گھروں سے سارے معاہدے پچھلی حکومت نے کیے،اب ہم 200 یونٹ کی نئی تشریح کر رہے ہیں، اب 200 یونت وہ ہوگا جو 6 ماہ سے زیادہ اسی یونٹ میں رہے گا۔