اسلام آباد: (دنیا نیوز) ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس ڈائریکٹری میں گزشتہ ٹیکس ڈائریکٹری کی نسبت تبدیلیاں کر دی گئیں۔ اس بار مکمل آمدن اور زرعی آمدن کو بھی ٹیکس ڈائریکٹری میں شامل کیا گیا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس ڈائریکٹری میں تبدیلیاں،، اراکین پارلیمنٹ کے لیے مکمل آمدن کیساتھ زرعی آمدن ظاہر کرنا بھی لازم قرار دے دیا، 2018 کی ٹیکس ڈائریکٹری میں صرف شناختی کارڈ نمبر، انکم ٹیکس کی ادائیگی اور ایسوسی ایشن آف پرسنز کی آمدن شامل تھی تاہم سال 2019 کی ڈائریکٹری میں نارمل انکم کیساتھ دیگر ذرائع سے حاصل آمدنی ظاہر کرنا بھی ضروری ہے۔
اس آمدن میں کسی بھی بلڈنگ کا کرایہ ، بینکوں ،شئیرز ، سرٹیفیکٹس اور بانڈز کی آمدن شامل ہے۔ ٹیکس سال 2019 میں پہلی بار زرعی آمدن ، انکم ٹیکس اور ایسوسی ایشن آف پرسنز یعنی شراکتی داری کے کاروبار کی انکم بھی شامل کی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی اراکین پارلیمنٹ کی آمدن میں یکدم بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
نئی ٹیکس ڈائریکٹری میں وزیر اعظم عمران خان کا انکم ٹیکس 2 لاکھ 82 ہزار سے بڑھ کر 98 لاکھ روپے تک جا پہنچا۔ وزیر اعظم کی زرعی اور دیگر ذرائع سے حاصل آمدن بھی ٹیکس ڈائریکٹری میں شامل ہونے سے آمدن 4 کروڑ 45 لاکھ روپے کے لگ بھگ رہی۔
وفاقی وزیر حماد اظہر کا انکم ٹیکس 26 ہزار اور ان کی ایسوسی ایشن آف پرسنز کے آمدن پر ٹیکس1 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد رہا۔ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی 2019 میں رکن پارلیمنٹ نہیں تھے اس لیے ان کا انکم ٹیکس صفر ہے لیکن انہوں نے 20 لاکھ 55 ہزار روپے ایگری کلچر انکم ٹیکس ادا کیا ہے۔