اسلام آباد:(دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے یورپ اور امریکا کو پاکستان کے لیے برآمدات کی سب سے بڑی مارکیٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کو کسی کے سامنے گروی نہیں رکھ سکتے، روس یوکرین کے معاملے پر وزیر اعظم نے سٹینڈ لیا تاہم میرے خیال میں عمران خان کو یورپ کے معاملے پر عوامی اجتماع میں نہیں بولنا چاہیےتھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ نہیں معلوم عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کب کم ہوں گی، وزیراعظم کے اعلا ن کردہ ریلیف پیکج کے تحت 700 روپے یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو 5 روپے فی یونٹ کی سبسڈی دی جائیگی، اس پیکج کے تحت 136 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی جارہی ہے، سبسڈیز پر آئی ایم ایف سے کہا کہ ہاتھ ہولا رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم اوربجلی کی قیمتوں میں کمی پرمبنی ریلیف پیکج پرآئی ایم ایف سے مشاورت ہوئی ہے، حکومت کا موقف ہے کہ ریلیف پیکج کیلئے مالی گنجائش ہم اپنے وسائل سے نکالیں گے اس مقصدکیلئے سرکاری کاروباری اداروں کے ڈیوڈنڈ جواستعمال نہیں ہوئے ہیں کا استعمال ہوگا، اس کے علاوہ سالانہ ترقیاتی پروگرام سے بھی حصہ ڈالاجائیگا، اس لئے آئی ایم ایف کوریلیف پیکج پراعتراض نہیں کرناچاہئیے۔
وزیر خزانہ نے چین کی جانب سے 21 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک پر کام کی رفتار تیز کرنے کی بات ہوئی ہے، چین کی 22 کمپنیوں کو پاکستان میں صنعتیں لگانے پر آمادہ کر رہے ہیں جبکہ آئی ٹی برآمدات 50 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف ہے۔ یہ شعبہ پاکستان کے تجارتی خسارہ میں کمی کے حوالہ سے اہم کرداراداکرسکتاہے، اس سال آئی ٹی کے شعبہ میں 70 فیصدنموہوئی ہے اوراگے سال 100 فیصد نموکا امکان ہے، ہماراہدف آنیوالے چند برسوں میں برآمدات کو 50 ارب ڈالرتک بڑھاناہے،حکومت نے آئی ٹی پرکیپٹل گین ٹیکس ختم کردیاہے، فری لانسرزکومراعات دی گئی ہے، آئی ٹی میں سرمایہ کاری پرفارن کرنسی اکاونٹس کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔