کراچی: (دنیا نیوز) روپیہ آج پورے ملک کو رلا رہا ہے کیونکہ تاریخ کی سب سے بڑی گراوٹ سے گزر رہا ہے، ڈالر کے مقابلے میں کمزور ہوتے روپے سے ملک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ آج ایک ڈالر کی قیمت 201 روپے سے تجاوز کر گئی، گذشتہ 74 برس میں روپیہ بتدریج گراوٹ کا شکار ہوا۔
ڈالر کی اونچی اڑان سے روپیہ ہلکان ہو گیا، گذشتہ 4 سال پاکستانی کرنسی کے لیے ڈراونا خواب ثابت ہوئے۔ 1947ء میں ڈالر کی قیمت 3 روپے 31 پیسے تھی، پاکستان مسائل میں گھرا تھا مگر ڈالر کی قیمت میں پہلی بار اضافہ 1955 میں ہوا، ڈالر کی قیمت 60 پیسے بڑھ کر 3 روپے 91 پیسے ہو گئی۔
سال 1955 کے بعد چودھری محمد علی، محمد حسین شہید سہروردی، محمد اسماعیل چندریگر، ملک فیروز خان نون اور نورالامین آئے مگر ڈالر کنٹرول میں نہ آیا۔
1971 میں ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے صدر بنے اور 1972 میں ڈالر نے بڑی چھلانگ لگائی، ڈالر 6روپے پچیس پیسے بڑھ کر 10روپے 16 پیسے کا ہو گیا۔
پھر ڈالر مضبوط سے مضبوط اور روپیہ کمزور سے کزور تر ہوتا گیا، یہاں تک کہ 1977 میں ذوالقفار علی بھٹو کی بطور وزیراعظم حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔
پھر جنرل ضیاالحق آئے ، مگر ڈالر کی قدرنہ روک سکے، ضیا دور میں ڈالر کی قیمت میں 8روپے اضافہ ہوا۔ 1985 سے 1988 کے دوران محمد خان جونیجو تقریبا تین سال تک وزیراعظم رہے مگر وہ بھی ڈالر کی رفتار کم نہ کر پائے اور ڈالر 10 روپے سے بڑھ کر 18 روپے تک جا پہنچا۔
سال 1988سے 1990 کے دوران بے نظیر بھٹو کا پہلا دور حکومت تھا جب ڈالر کی قدر میں تین روپے 71 پیسے اضافہ ہوا، ڈالر21 روپے 71 پیسے تک پہنچ گیا۔
نوازشریف کے پہلے دور میں ڈالر کی قیمت میں تقریباً 6 روپے اضافہ ہوا، 1991 سے 1993 تک ڈالر 28 روپے 11 پیسے کا ہوگیا۔ بے نظیر بھٹو دوسری بار اقتدار میں آئیں تو ڈالر کی قیمت ساڑھے پانچ روپے بڑھ گئی۔
سال 1994 سے 1996 تک امریکی کرنسی کی قیمت 36 روپے آٹھ پیسے ہو گئی، نواز شریف کے دوسرے دور میں ڈالر کی قیمت میں تقریباً 15 روپے اضافہ ہوا۔ 1997 سے 1999 تک ڈالر نصف سنچری عبور کرکے51 روپے 72 پیسے تک جا پہنچا۔
بارہ اکتوبر 1999ءکو پرویز مشرف نے اقتدار سنبھالا، پندرہ نومبر 2009 کو پرویز مشرف کی اقتدار سے رخصتی کے وقت ڈالر 61 روپے اٹھارہ پیسے پر تھا۔ پرویزمشرف دور میں ڈالر کی قدر میں 9 روپے46 پیسے کا اضافہ ہوا۔
24 مارچ 2009 کو پیپلزپارٹی کی حکومت اقتدار میں آئی تو ڈالر62 روپے 22 پیسے پر تھا، 24 مارچ 2013 کو پیپلزپارٹی اک اقتدار ختم ہوا تو ڈالر 98 روپے 22 پیسے پر تھا۔
پیپلزپارٹی کے دور اقتدار میں ڈالر کی قیمت میں 36 روپے کا اضافہ ہوا، مسلم لیگ ن پانچ جون 2013 کوا قتدار میں آئی تو ڈالر کی قدر 98 روپے 51 پیسے پر پہنچ چکی تھی۔ یکم جون 2018ء کو مسلم لیگ کی حکومت اقتدار سے رخصت ہوئی تو ڈالر 115 روپے 68پیسے پر تھا۔
مسلم لیگ ن کے دور میں ڈالر کی قدر 17 روپے 17 پیسے بڑھی، 18 اگست 2018 کو عمران خان حکومت میں آئے تو ڈالر کی قدر 124 روپے چار پیسے تک پہنچ گئی۔دس اپریل 2022 کو عمران خان کی حکومت ختم ہوئی اس وقت ڈالر 184 روپے 68 پیسے پر تھا۔ عمران خان حکومت میں ڈالر کی قدر میں 60 روپے 64 پیسے کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔
گیارہ اپریل 2022ء کو شہباز شریف وزیراعظم بنے ان کے دور میں ڈالر کی قدر 182 روپے 92 پیسے تھی، جون 2022ء میں ڈالر کی قدر 201 روپے 52 پیسے ہے۔ شہباز شریف کے لگ بھگ دو ماہ کے دور میں ڈالر کی قدر میں 18 روپے 60 پیسے کا اضافہ ہوا۔
2018 سے 2022 تک چار سال ڈالر کی قیمت میں سب سے حیران کن 79 روپے 24 پیسے کااضافہ دیکھا گیا۔ کیا لمبی چھلانگ، کیا اڑان، ایسا لگا کہ ڈالر راکٹ کی طرح گیا۔ اعدادوشمار کا جائزہ لیں تو 1947 میں قیام پاکستان سے 2018 تک 71 سال میں ڈالر کی قیمت میں تقریباً 112 روپے 37 پیسے کا اضافہ ہوا۔
گذشتہ چار سال 2018 سے 2022 تک ڈالر کی قیمت نے 79 روپے کی اونچی اڑان بھری،جو پاکستان کی تاریخ کا تیز ترین اضافہ ہے۔ اکہتر سال میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت 112 روپے کم ہوئی جبکہ گذشتہ صرف 4 سال میں 79 روپے کم ہو گئی۔ آخر میں 1947 سے رواں سال تک ڈالر کی صورت حال گراف میں ظاہر کی گئی ہے۔