پشاور: (دنیا نیوز) پشاور کبھی لیدر گارمنٹس کا بڑا مرکز اور روس، چین، یورپ جیسے ممالک کو لیدر مصنوعات ایکسپورٹ کرنے والی بڑی مارکیٹ ہوا کرتا تھا، پشاور لیدر مارکیٹ میں اب گنی چنی دکانیں باقی رہ گئی ہیں، ملک کے لئے زرمبادلہ کمانے کا ایک بڑا ذریعہ دم توڑنے کو ہے۔
تفصیلات کے مطابق پشاور کی لیدر گارمنٹس مارکیٹ کبھی بڑا کاروباری مرکز تھا جہاں اب کاروباری حالات نے تاجروں کو مارکیٹ چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے، مارکیٹ میں چند گنی چنی دکانیں ہی باقی رہ گئی ہیں۔
ایک وقت تھا کہ پشاور کی لیدر گارمنٹس مصنوعات روس، چین، یورپ اور امارات کو ایکسپورٹ ہوتی تھیں تاہم ایکسپورٹ اب ایک خواب بن کے رہ گیا ہے کیونکہ کاروباری حالات سے تاجر مارکیٹ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں، 2015ء اور 2016ء میں ملکی لیدر انڈسٹری کی ایکسپورٹس میں 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ بھارتی لیدر مصنوعات کی ایکسپورٹ میں 47 فیصد اضافہ ہوا۔
پشاور کی لیدر مارکیٹ افغان مہاجرین نے سوویت جنگ کے دور میں بسائی تھی، نوے کی دہائی میں لیدر انڈسٹری زرمبادلہ کمانے والی ملک کی دوسری بڑی انڈسٹری تھی، ملک بھر میں چمڑے کی صنعت ترقی کر رہی تھی، ملک کی زرمبادلہ کمائی میں لیدر انڈسٹری کا حصہ دس اعشاریہ چار ایک فیصد تھا۔
30 سال سے اس کاروبار سے وابستہ رہنے والے عبدالقدیر نے بتایا کہ یہ کاروبار ان کے باپ دادا نے افغانستان سے ہجرت کر کے شروع کیا تھا، کبھی چین کو ایکسپورٹ کرنے والی یہ مارکیٹ چین کے مصنوعی لیدر کا مقابلہ نہیں کر پا رہی، چین مصنوعی لیدر کے ساتھ دنیا کی لیدر مارکیٹ کو کنٹرول کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پشاور کی مارکیٹ میں کبھی افغانستان سے خام چمڑے کے چالیس ٹرالر آتے تھے، اب ان کی تعداد آدھی بھی نہیں رہی، سلائی کٹائی کی مشینیں اب بھی کام کرتی ہیں، مال بھی بنتا ہے لیکن گاہک نہیں ملتا، دکان دار کہتے ہیں ٹیکس کم کئے جائیں، کاریگر بھی فکر مند ہیں، روز کوئی نہ کوئی کاروبار بند کر رہا ہے، پتہ نہیں ان کا کام کب تک چلے اور کب بیروزگار ہو جائیں۔
سرحد چیمبر آف کامرس کے صدر کا کہنا ہے کہ کنٹینرز کے اخراجات سمیت کرایوں میں اضافہ ہوا ہے، حکومت کی عدم توجہ کے باعث بین الاقوامی ڈٰیمانڈ بھی کم ہوتی جا رہی ہے، کبھی ملک کی دوسری بڑی ایکسپورٹ انڈسٹری کا درجہ رکھنے والی لیدر کی صنعت کو حکومت سہارا دے تو ایک بار پھر زرمبادلہ کے ساتھ ساتھ مقامی طور پر روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔