لاہور: (فہیم حیدر) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے بعد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) بھی عوام پر پٹرول بم گرانے سے پیچھے نہ رہی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے خاتمے کے وقت پٹرول کی قیمت 149 روپے 86 پیسے تھی، پی ڈی ایم کی مخلوط حکومت نے مئی 2022 میں پٹرول کی قیمت میں 30 روپے اضافہ کیا جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 179 روپے 86 پیسے ہو گئی۔
بعدازاں 3 جون 2022 کو شہباز حکومت نے ایک بار پھر عوام پر پٹرول بم گراتے ہوئے قیمت میں 30 روپے اضافہ کر دیا جس کے بعد پٹرول کی قیمت 209 روپے 86 پیسے پر جا پہنچی۔
محض 15 دن بعد 15 جون 2022 کو پی ڈی ایم حکومت نے غریب عوام کو ایک اور جھٹکا دیتے ہوئے پٹرول کی قیمت میں مزید 24 روپے اضافہ کر دیا اور پٹرول کی قمیت 233 روپے 86 پیسے ہو گئی۔
اسی طرح پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ نہ رک سکا اور حکومت نے پھر یکم جولائی 2022 کو اضافے کے بعد پٹرول کی قیمت 248 روپے 74 پیسے پر پہنچا دی۔
یہ بھی پڑھیں: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا
بالآخر 15 جولائی 2022 کو حکومت کو عوام پر تھوڑا رحم آیا اور پٹرول کی قیمت میں 18 روپے 50 پیسے کمی کی گئی جس کے بعد پٹرول 230 روپے 24 پیسے پر آگیا جبکہ یکم اگست کو قیمت میں 3 روپے 5 پیسے کمی ہوئی جس کے بعد پٹرول 227 روپے 19 پیسے پر فروخت ہونے لگا۔
16 اگست 2022 کو حکومت نے ایک بار پھر پٹرول کی قیمتوں میں 6 روپے 72 پیسے اضافہ کر دیا جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 233 روپے 91 پیسے ہو گئی۔
یکم ستمبر 2022 سے عوام کو پٹرول کی قیمتوں میں 2 روپے 7 پیسے کے اضافے کا جھٹکا دیا گیا اور یوں نئی قیمت 235 روپے 98 پیسے پر جا پہنچی جبکہ21 ستمبر 2022 کو پھر1 روپے 45 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد نئی قیمت 237 روپے 43 پیسے ہو گئی۔
بعدازاں یکم اکتوبر 2022 کو پٹرول کی قیمت میں 12 روپے 63 پیسے کمی کی گئی جبکہ 16 دسمبر کو بھی قیمتوں میں مزید 10 روپے کمی کے بعد پٹرول 214 روپے 80 پیسے پر آگیا۔
نئے سال 2023 کے پہلے ماہ جنوی کی 29 تاریخ کو حکومت نے عوام کو ایک بار پھر 35 روپے اضافے کا جھٹکا دیا اور پٹرول کی نئی قیمت 249 روپے 80 پیسے پر پہنچا دی۔
یاد رہے کہ پی ڈی ایم کی مخلوط حکومت اپریل 2022 سے 15 فروری 2023 تک پٹرول کی قیمتوں میں 8 بار اضافہ کر چکی ہے اور مجموعی طور پر شہباز شریف کی حکومت پٹرول کی قیمت میں تقریباً 100 روپے اضافہ کر چکی ہے۔