اسلام آباد: (دنیا نیوز) عالمی بینک نے پاکستان میں مالیاتی خسارہ کی بڑی وجہ وفاقی اخراجات کو قرار دے دیا۔
عالمی بینک نے پاکستان کے وفاقی اخراجات پر رپورٹ جاری کر دی، رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خطے کے دوسرے ممالک کی نسبت ٹیکس وصولیوں کی شرح سب سے کم ہے، پاکستان کو بڑھتے ہوئے مالیاتی خسارہ اور قرضوں کو کنٹرول کرنا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو آج چین سے 30 کروڑ ڈالر موصول ہوجائیں گے: اسحاق ڈار
رپورٹ کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہیں، پینشنز اور قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے، پاکستان میں بڑھتے ہوئے بجٹ خسارہ کی بڑی وجہ ٹیکس وصولی میں کمی ہے، پاکستان میں گزشتہ 12 برسوں کے دوران ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح صرف 12.8 فیصد رہی۔
عالمی بینک کے مطابق این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق کو 46 فیصد آمدن بچتی ہے جبکہ اخراجات بجٹ کا 67 فیصد ہیں، جی ڈی پی گروتھ میں کمی کے باعث فی کس آمدن میں کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یواے ای نے ایک ارب ڈالر فراہمی کی آئی ایم ایف کو تصدیق کر دی: اسحاق ڈار
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر ضروری اخراجات اور سبسڈیز کو ختم کرنے سے 2 ہزار ارب کی بچت کی جا سکتی ہے، غیرضروری اخراجات، سبسڈیز ختم اور ٹیکسز بڑھا کر 2723 ارب مزید وصول کیے جا سکتے۔
عالمی بینک کے مطابق مالی سال 2022 کے دوران مالیاتی خسارہ 22 برسوں کی بلند ترین سطح پر پہنچا، مالی سال 2022 کے دوران قرض کی شرح جی ڈی پی کا 78 فیصد تک پہنچی ہے۔