رعایتی نرخوں پر ایل این جی کی فراہمی، پاکستان اور آذربائیجان میں معاہدہ طے

Published On 15 June,2023 06:44 pm

باکو: (دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف کی صدر آذربائیجان سے ملاقات، دونوں ممالک کی قیادت نے اشتراک عمل کو نیکسٹ لیول پر لے جانے کا فیصلہ کر لیا، آذربائیجان ہر ماہ پاکستان کو رعایتی نرخوں پر ایل این جی فراہم کرے گا۔

وزیر اعظم شہباز شریف کے دو روزہ دورہ کے دوران روس کے بعد آذربائیجان سے بھی پاکستان کیلئے توانائی بحران کے خاتمے کے حوالے سے ایک اور بڑی خوشخبری آ گئی، آذربائیجان سے اگلے ماہ سے رعایتی ایل این جی کارگو پاکستان آنا شروع ہو جائیں گے، کابینہ نے ایل این جی لانے کی منظوری دے دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف چاہتا ہے پاکستان سری لنکا بنے پھر مذاکرات کریں، اسحاق ڈار کا انکشاف

شہباز شریف نے آذر بائیجان کے صدر کو ملاقات میں آگاہ کیا، شہباز شریف گزشتہ 6 ماہ سے اس ڈیل پر کام کر رہے تھے، وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد اس ڈیل پر باضابطہ عمل درآمد شروع ہو جائے گا، آذربائیجان کی قومی ایل این جی کمپنی ہر ماہ رعایتی قیمت پر ایک ایل این جی کارگو پاکستان بھجوائے گی۔

دونوں ممالک کا توانائی، زراعت، دفاع، سرمایہ کاری وتجارت سمیت دیگر شعبوں میں باہمی تعاون کو وسعت دینے پر بھی اتفاق ہوا، آذربائیجان پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں تعاون کرے گا، آذربائیجان پاکستان کی تیل و گیس کے شعبے میں مدد کرے گا۔

ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ پی ایس او اور آذربائیجان کی کمپنی سوکار پاکستان کی توانائی ضروریات پورا کرنے میں کردار ادا کریں گے، آذربائیجان نے پاکستان سے آنے والے چاول پر درآمدی ڈیوٹی کے استثنیٰ کے مربوط نظام کی تیاری پر اتفاق کر لیا۔

آذربائیجان کے صدر نے کہا کہ آذربائیجان پہلے ہی پاکستان سے درآمدی چاول پر امپورٹ ڈیوٹی سے استثنیٰ دے چکا ہے، ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ آذربائیجان کی آذر ایئرلائن اسلام آباد اور کراچی کے لئے دو پروازیں چلائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: نجی و کمرشل بیرونی قرضے واپس نہ ہونے پر ڈیفالٹ کا خدشہ ہے، موڈیز

شمسی توانائی کے شعبے میں آذربائیجان پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گا، دفاع کے شعبے میں تعاون کو بڑھانے پر بھی دونوں ممالک کی قیادت میں اتفاق کیا گیا۔

پاکستان دنیا کا دوسرا ملک تھا جس نے آزادی کے بعد آذربائیجان کو سب سے پہلے تسلیم کیا تھا، یکم مارچ 2017ء کو ای سی او اجلاس کے موقع پر شہباز شریف اور صدر الہام علیوف نے دفاعی مصنوعات کے معاہدے پر دستخط کئے تھے۔