لاہور: (دنیا انویسٹی گیشن سیل) گزشتہ مالی سال 23-2022 میں 2 لاکھ 15 ہزار 751 میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی جس سے چینی سے منسلک سرمایہ کاروں کو 10 کروڑ 45 لاکھ 16 ہزار ڈالر کا فائدہ ہوا۔
اسی طرح رواں مالی سال کے ابتدائی مہینے جولائی میں 5 ہزار 542 میٹرک ٹن چینی 34 لاکھ 66 ہزار ڈالر کے عوض برآمد کی گئی، حکومت کی جانب سے سال 2022 کے آخری ماہ دسمبر میں حکومت کی جانب سے چینی کی برآمد پر عائد پابندی ختم کرتے ہوئے 2 لاکھ 50 ہزار میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دی گئی تھی، تاہم چینی کی فی کلوقیمت 90 روپے سے تجاوز کر کے 175 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔
پاکستان کے ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو مالی سال 2019 میں 6 لاکھ 91 ہزار 994 میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی، جس سے 22 کروڑ 28 لاکھ 57 ہزار ڈالر حاصل ہوئے، تاہم مالی سال 2019 میں ہی ملک میں چینی کی قلت کے باعث 7 ہزار 852 میٹرک ٹن چینی درآمد کرنا پڑی جس پر 39 لاکھ 20 ہزار ڈالر خرچ ہوئے۔
اسی طرح مالی سال 2020 میں ایک لاکھ 81 ہزار 447 میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی جس سے 7 کروڑ 6 لاکھ 57 ہزار ڈالر حاصل ہوئے، تاہم ملک میں چینی کی قلت پیدا ہونے کے سبب 7 ہزار 609 میٹرک ٹن چینی 38 لاکھ 22 ہزار ڈالر کے عوض درآمد کرنا پڑی، سال 2020 کے آغاز میں ملک میں چینی کے بحران نے شدت اختیار کی جس کے نتیجے میں حکومت کی جانب سے چینی کی برآمد پر پابندی لگا دی گئی۔
چینی کی قلت پر کمی پانے کیلئے مالی سال 2021 میں 2 لاکھ 81 ہزار میٹرک ٹن چینی 12 کروڑ 86 لاکھ 54 ہزار ڈالر کے عوض درآمد جبکہ مالی سال 2022 میں ریکارڈ 3 لاکھ 12 ہزار 477 میٹرک ٹن چینی 19 کروڑ 17 لاکھ 20 ہزار ڈالر کی قیمت پر درآمد کی گئی، اسی طرح مالی سال 2023 میں 6 ہزار 205 میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے سے قومی خزانے کو 56 لاکھ 40 ہزار ڈالر کا بوجھ اٹھانا پڑا، رواں مالی سال 2024 کے ابتدائی ماہ جولائی میں 574 میٹرک ٹن چینی 5 لاکھ 39 ہزار ڈالر کی قیمت پر برآمد کی گئی۔
پاکستان ادارہ شماریات کی دستاویزات کا جائزہ لیا جائے تو چینی کی برآمد سے جولائی میں فی میٹرک ٹن 625 ڈالر، مالی سال 2023 میں 484 ڈالر، مالی سال 2020 میں 389 ڈالر جبکہ مالی سال 2019 میں 322 ڈالر حاصل ہوئے، مالی سال 2021 اور مالی سال 2022 میں حکومت کی جانب سے چینی کی برآمد پر پابندی عائد تھی۔
چینی کی درآمد کی بات کی جائے تو جولائی میں چینی کی فی میٹرک ٹن درآمدی قیمت 939 ڈالر، مالی سال 2023 میں 909 ڈالر، مالی سال 2022 میں 613 ڈالر، مالی سال 2021 میں 457 ڈالر، مالی سال 2020 میں 502 ڈالر، جبکہ مالی سال 2019 میں 499 ڈالر رہی۔
اس بات کا اندیشہ ظاہرکیا جا رہا ہے کہ عالمی منڈی میں چینی کی بڑھتی قیمت کے باعث رواں سیزن میں 7 لاکھ ٹن سے زائد چینی افغانستان سمگل کی جا چکی ہے، اپریل 2023 میں پنجاب حکومت کی جانب سے اس وقت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا جب 4 لاکھ ٹن چینی افغانستان سمگل کیے جانے کا انکشاف ہوا، چینی سمگلنگ سے منسلک افراد کو 115 ارب روپے کا فائدہ ہوا۔
رواں سال پنجاب حکومت کی جانب سے گنے کی فی من سرکاری سپورٹ قیمت میں 58 فیصد جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے 50 فیصد اضافہ کرتے ہوئے گنے کی سپورٹ قیمت بالترتیب 425 روپے اور 450 روپے فی من مقرر کی گئی ہے، مالی سال 2023 میں گنے کی سپورٹ قیمت پنجاب میں 300 روپے فی من جبکہ سندھ میں 302 روپے فی من مقرر کی گئی تھی، اسی طرح مالی سال 2022 میں گنے کی سپورٹ قیمت پنجاب میں 225 روپے فی من جبکہ سندھ میں 250 روپے فی من مقرر کی گئی تھی۔
یوں، مالی سال 2022 سے لے کر اب تک پنجاب میں گنے کی فی من سرکاری قیمت میں 88 فیصد (200 روپے) جبکہ سندھ میں 80 فیصد (200 روپے) کا اضافہ ریکارڈ ہوا ہے جبکہ اسی عرصہ میں چینی کی قیمت میں 94 فیصد اضافہ ریکارڈ ہو چکا ہے، واضح رہے کہ ای سی سی کی جانب سے گزشتہ روز چینی کی قیمت میں کمی لانے کے لیے چینی کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔