لاہور (دنیا انویسٹی گیشن سیل) محکمہ نجکاری کے مطابق مستقبل میں 27 قومی اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔
نجکاری کے عمل میں تونائی سے منسلک 14 قومی اداروں، رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے 4 قومی اداروں، فنانشل سیکٹر سے 4 قومی اداروں، صنعتی سیکٹر سے 4 قومی اداروں جبکہ ہوا بازی سیکٹر سے منسلک ایک قومی ادارے کی نجکاری کی جائے گی۔
وزارت نجکاری کے جاری کردہ دستاویزات کے مطابق رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور، جناح کنوینشن سینٹر (جی سی سی) اسلام آباد، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کا روزیولٹ ہوٹل اور وفاقی حکومت کی کے ذیر اثر اثاثہ جات کی نجکاری کی جائے گی، ہوا بازی سیکٹر میں سے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی نجکاری زیر غور ہے، فنانشل سیکٹر سے اسٹیٹ لائف انشورنس، ہاؤسنگ بلڈنگ فنانس کارپوریشن (ایچ بی ایف سی)، پاکستان ری انشورنس کمپنی لمیٹڈ اور فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ (ایف ڈبلیو بی ایل) شامل ہیں، صنعتی سیکٹر سے پاکستان اسٹیل ملز کارپوریشن (پی ایس ایم سی)، ہیوی الیکٹریکل کمپلکس (ایچ ای سی)، سندھ انجینئرنگ لمیٹڈ اور پاکستان انجینئرنگ کمپنی کی نجکاری شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کی نجکاری: ادارے کی تنظیم نو کا عمل تیز، مالی مشیر کی خدمات طلب
اسی طرح انرجی سیکٹر کی بات کی جائے تو 1223 میگاواٹ کا بلوکی پاور پلانٹ، 1230 میگاواٹ کا حویلی بہادر پاور پلانٹ، 747 میگاواٹ کا گڈو پاور پلانٹ اور 425 میگاواٹ کے نندی پور پاور پلانٹ کی نجکاری کی جائے گی، جبکہ سرکاری ملکیت میں شامل بجلی کی تقسیم کار ڈسکوز میں فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ (فیسکو)، اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو)، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو)، گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ (گیپکو)، ملتان الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ (میپکو)، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ (پیسکو)، حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ (ہیسکو)، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ (کیسکو)، سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) اور ٹرائبل ایریاز الیکٹرک سپلائی کمپنی (ٹیسکو) کی نجکاری کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
گزشتہ مالی سال کے اختتام پر وزارت نجکاری کی جانب سے جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ کے مطابق نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے ماتحت 1223 میگاواٹ کا بلوکی پاور پلانٹ اور 1230 میگاواٹ کے حویلی بہادر پاور پلانٹ کی نجکاری کا عمل جاری ہے، اسی طرح پاکستان اسٹیل ملز کارپوریشن (پی ایس ایم سی)، ہیوی الیکٹریکل کمپلکس (ایچ ای سی)، سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور، جناح کنوینشن سینٹر (جی سی سی)، ہاؤسنگ بلڈنگ فنانس کمپنی لمیٹڈ (ایچ بی ایف سی ایل)، فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ (ایف ڈبلیو بی ایل)، پاکستان ری انشورنس کمپنی لمیٹڈ (پی آرسی ایل) کی نجکاری کا عمل جاری ہے۔
مزید برآں وزارت نجکاری کی جانب سے بجلی کی 8 تقسیم کار ڈسکوز، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ (فیسکو)، اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو)، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو)، گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ (گیپکو)، ملتان الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ (میپکو)، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ (پیسکو)، حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ (ہیسکو) اور سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) کی نجکاری کے عمل میں کنسیشن ماڈل (Concession Model) جبکہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ (کیسکو) اور ٹرائبل ایریاز الیکٹرک سپلائی کمپنی (ٹیسکو) کی نجکاری کیلئے مینجمنٹ کنٹریکٹ ماڈل (Management Contract Model) کو اپنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی تشکیل نو کر دی گئی، فواد حسن فواد چیئرمین مقرر
یاد رہے کہ جنوری 1991 سے جون 2022 تک 178 سرکاری اداروں کی نجکاری کی جا چکی ہے۔ جبکہ ان 178 سرکاری اداروں کی نجکاری سے 649 ارب 11 کروڑ 40 لاکھ روپے حکومت پاکستان کے خزانے میں جمع ہوئے، 1991 سے لیکر ابتک نجکاری کمیشن کی جانب سے بینکنگ سیکٹر سے منسلک سرکاری اداروں کی نجکاری 41 ارب 2 کروڑ 30 لاکھ روپے، کیپیٹل مارکیٹ ٹرانسیکشن سے 303 ارب 49 کروڑ 40 لاکھ روپے، انجرجی سیکٹر سے 54 ارب 27 کروڑ 30 لاکھ روپے، ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر سے 187 ارب 2 کروڑ 40 لاکھ روپے، آٹو موبائل سیکٹر سے ایک ارب 10 کروڑ 20 لاکھ روپے، سیمنٹ سیکٹر سے 16 ارب 17 کروڑ 70 لاکھ روپے، کیمیکل سیکٹر کی نجکاری سے ایک ارب 43 کروڑ روپے، انجینئرنگ سیکٹر کی نجکاری سے 18 کروڑ 30 لاکھ روپے، فرٹیلائزر سیکٹر کی نجکاری سے 40 ارب 28 کروڑ 10 لاکھ روپے، خوردنی تیل سے منسلک سرکاری کارخانوں کی نجکاری سے 84 کروڑ 20 لاکھ روپے، معدنیات سیکٹر کی نجکاری سے 60 لاکھ روپے، چاول سے منسلک سرکاری کارخانوں کی نجکاری سے 23 کروڑ 60 لاکھ روپے، سرکاری روٹی پلانٹوں کی نجکاری سے 91 کروڑ روپے، ٹیکسٹائل سیکٹر کی نجکاری سے 37 کروڑ 10 لاکھ روپے، سرکاری روزناموں کی نجکاری سے 27 کروڑ 10 لاکھ روپے، سیاحت سے منسلک سرکاری اداروں کی نجکاری سے ایک ارب 80 کروڑ 50 لاکھ روپے، سرکاری املاک کی نجکاری سے 14 کروڑ 14 لاکھ 30 ہزار روپے، جبکہ دیگر سرکاری اداروں کی نجکاری سے 15 کروڑ 20 لاکھ روپے قومی خزانے میں جمع ہو چکے ہیں۔
یاد رہے کہ 22 جنوری 1991 کو نجکاری کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ 28 ستمبر 2000 کو ’’نجکاری کمیشن آرڈیننس 2000‘‘ کے تحت کمیشن کو ایک کارپوریٹ باڈی میں تبدیل کر دیا گیا تھا، جس سے اس کمیشن کی قانونی حیثیت مزید مضبوط ہو گئی تھی۔ 4 اگست 2017 کے بعد سے یہ کمیشن وفاقی حکومت میں نجکاری کی وزارت کے تحت کام کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کا 2 پاور پلانٹس اور سٹیل مل کی فوری نجکاری کا مطالبہ
2019 میں نجکاری کمیشن کی جانب سے 5 سالوں کے دوران 49 قومی اداروں کی نجکاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم اس تمام عرصے کے دوران رئیل سیکٹر سے منسلک محض 6 قومی اثاثہ جات کو 14 کروڑ 14 لاکھ 30 ہزار روپے کے عوض نیلام کیا جا سکا۔ اس فیصلے کے تحت نجکاری کمیشن کی جانب سے نجکاری کا عمل 2 مرحلوں میں کیا جانا تھا۔ پہلے پرحلے میں 29 قومی اداروں جبکہ دوسرے مرحلے میں 20 قومی اداروں کی نجکاری کرنے کا منصوبہ مرتب کیا گیا تھا۔ مزید برآں نجکاری کمیشن کی جانب سے پہلے مرحلے میں انرجی سیکٹر سے 16، فنانشل سیکٹر سے 5، جبکہ رئیل اسیٹ سیکٹر اور انڈسٹریل سیکٹر سے 4، 4 قومی اداروں کی نجکاری کا عمل مکمل کرنا تھا، جبکہ دوسرے مرحلے میں وفاقی محکمہ نجکاری کی جانب سے انڈسٹریل سیکٹر سے 8، انرجی سیکٹر سے 7، فنانشل سیکٹر سے 2، جبکہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر، آئی ٹی و ٹیلی کام سیکٹر اور دیگر سیکٹر سے ایک، ایک قومی ادارے کی نجکاری کی جانی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ 6 مالی سالوں کے دوران وزارت نجکاری کو محکمہ فنانس کی جانب سے ایک ارب 9 کروڑ 60لاکھ روپے اخراجات کی مد میں ادا کیے جا چکے ہیں، تاہم اس تمام عرصے میں وزارت نجکاری مالی سال 2018 سے مالی سال 2023 تک محض 2 ارب روپے کی نجکاری کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ رواں مالی سال 2024-2023 میں محکمہ نجکاری کو اخراجات کی مد میں 31 کروڑ روپے ادا کیے جائیں گے۔