اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) صارفین سے بجلی کی قیمتوں پر بغیر حساب کتاب ٹیکسز وصولی کا انکشاف ہوا ہے۔
سرکاری پیداواری کمپنی کے حکام نے اعتراف کیا ہے کہ مہنگی بجلی والے تخمینے کا نظام بھی اندازوں پر مبنی ہے جبکہ بجلی گھروں کو کی جانے والی ادائیگیوں کے حساب کتاب کی تفصیلات بھی نیپرا اتھارٹی کے پاس نہیں ہیں۔
سی پی پی اے اور دیگر اداروں کی جانب سے پاور پلانٹس کو اندازوں پر کیپسٹی پے منٹس کی جاتی رہیں، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی گدو اربوں روپے کی کیپسٹی پیمنٹ وصول کرتی رہی، نیپرا کے پاس سالوں سے سینٹرل پاور جنریشن کمپنی کی قابل استعمال کیپسٹی اور ہیٹ ریٹ کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
سینٹرل پاور کمپنی گدو نے اعتراف کیا ہے کہ کئی سالوں سے پاور پلانٹس کی قابل استعمال کیپسٹی اور ہیٹ ریٹ کا ٹیسٹ نہیں ہوا، ہیٹ ریٹ ٹیسٹ قواعد و ضوابط میں پھنسنے کے ڈر سے نہیں کروائے گئے۔
قانون کے مطابق پلانٹس کے ہیٹ ریٹ اور قابل استعمال کیپسٹی کے ٹیسٹ ہونا لازمی ہیں، پاور پلانٹس کی مرمت بھی عرصے دراز سے نہیں کی گئی۔
سینٹرل پاور کمپنی حکام نے کہا ہے کہ قانون کے مطابق 3 سے 6 ماہ کے اندر پاور پلانٹس کے ٹیسٹ کرانا لازمی ہوتا ہے، حکام سی پی پی اے رقم وصول کرتی رہی لیکن ذمہ داری پوری نہیں کی۔