لاہور: (دنیا انویسٹی گیشن سیل) پاکستانی معیشت گزشتہ دو دہائیوں سے سبسڈیز کے بوجھ تلے دب کر رہ گئی ہے، 2024ء کے انتخابات میں منتخب ہونے والی حکومت کو پاور سیکٹر میں 905 ارب روپے کی سبسڈی کے چیلنج کا سامنا بھی ہو گا۔
ماضی کی حکومتوں نے بجلی سیکٹر میں اصلاحات کی بجائے 2008ء سے 2023ء کے دورانیہ میں پاکستان کے 6 ہزار 196 ارب روپے سبسڈی کی مد میں ضائع کر دیئے، محکمہ فنانس کی دستاویزات کے مطابق حکومت کی جانب سے گزشتہ 15 مالی برسوں کے دوران پاور سیکٹر کو مجموعی طور پر 6 ہزار 196 ارب روپے کی سبسڈی دی جا چکی ہے۔
مالی سال 2008ء سے اب تک واپڈا کو 3 ہزار 590 ارب، کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کو 1 ہزار 114 ارب جبکہ نجی پاور پلانٹ کمپنیوں کو 756 ارب روپے کی سبسڈی دی جا چکی ہے، گزشتہ 15 سال کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے دورِ اقتدار میں پاور سیکٹر کو مجموعی طور پر 1581 ارب 15 کروڑ 30 لاکھ روپے کی سبسڈی دی، جس میں سے 1333 ارب 36 کروڑ روپے واپڈا کو جبکہ 247 ارب 79 کروڑ 30 لاکھ روپے کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کو سبسڈی کی مد میں ادا کیے گئے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے دورِ اقتدار میں پہلے مالی سال کے دوران پاور سیکٹر کو 133 ارب 30 کروڑ روپے کی سبسڈی دی گئی جبکہ آخری مالی سال 2013ء میں پاور سیکٹر کو 349 ارب 28 کروڑ 70 لاکھ روپے کی سبسڈی دی، یعنی پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے پانچ سالہ دورِ حکومت میں پاور سیکٹر کو دی جانے والی سبسڈی میں 162 فیصد اضافہ کیا۔
اسی طرح پاکستان مسلم لیگ ن نے اپنے سابق دور حکومت میں پاکستان کے پاور سیکٹر کو مجموعی طور پر 934 ارب 59 کروڑ 80 لاکھ روپے کی سبسڈی دی، جس میں سے واپڈا کو 731 ارب 98 کروڑ 50 لاکھ روپے جبکہ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کو 202 ارب 61 کروڑ 30 لاکھ روپے کی سبسڈی دی گئی، پاکستان مسلم لیگ ن نے اپنے سابق دور میں پہلے مالی سال 2014ء کے دوران 309 ارب 41 کروڑ 70 لاکھ روپے کی سبسڈی دی جبکہ آخری مالی سال 2018ء کے دوران ن لیگی حکومت کی جانب سے 114 ارب 97 کروڑ 60 لاکھ روپے کی سبسڈی دی گئی، یعنی مسلم لیگ ن نے اپنے دورِ اقتدار کے دوران پاور سیکٹر سبسڈی میں تقریباً 63 فیصد کمی کی، مزید یہ کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے پاکستان پیپلز پارٹی کی نسبت پاور سیکٹر سبسڈی کی مد میں 646 ارب 55 کروڑ 50 لاکھ روپے کم خرچ کیے۔
پاکستان تحریک انصاف نے اپنے 4 سالہ دورِ اقتدار میں پاور سیکٹر سبسڈی پر ریکارڈ 1905 ارب 25 کروڑ روپے خرچ کیے، جس میں سے 1142 ارب 21 کروڑ روپے واپڈا، کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کو 165 ارب 4 کروڑ روپے جبکہ نجی پاور پلانٹ کمپنیوں کو 598 ارب روپے سبسڈی کی مد میں ادا کیے گئے، اسی طرح پاکستان تحریک انصاف نے اپنے دورِ حکومت کے پہلے مالی سال 2019ء میں 230 ارب 40 کروڑ روپے جبکہ آخری مالی سال 2022ء میں 1072 ارب روپے کی پاور سبسڈی دی جو کہ پاور سیکٹر کی تاریخ میں ایک سال میں دی جانے والی سب سے زیادہ سبسڈی ہے، یعنی پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں پاور سیکٹر کو دی جانے والی سبسڈی میں ریکارڈ 365 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
اگر پاکستان تحریک انصاف کی سابق حکومت کے دوران پاور سیکٹر کو دی جانے والی سبسڈی کا موازنہ مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومتوں سے کیا جائے تو پاکستان تحریک انصاف کی سابق حکومت نے مسلم لیگ ن کی نسبت 970 ارب 65 کروڑ 20 لاکھ روپے، پاکستان پیپلز پارٹی کی نسبت 324 ارب 9 کروڑ 70 لاکھ روپے پاور سیکٹر سبسڈی کی مد میں اضافی ادا کیے۔
اپریل 2022 میں اقتدار میں آنے والی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی اتحادی حکومت کی بات کی جائے تو انہوں نے مالی سال 2023ء کے دوران 870 ارب روپے پاور سیکٹر کو سبسڈی کی مد میں ادا کیے، جس میں سے 497 ارب روپے واپڈا، 193 ارب روپے کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی جبکہ 180 ارب روپے نجی پاور کمپنیوں کو سبسڈی کی مد میں ادا کیے گئے۔
حیران کن عمل یہ ہے گزشتہ 17 مالی سالوں کے دوران مالی سال 2023ء میں حکومت کی جانب سے پاور سیکٹر کو سب سے زیادہ سبسڈی دی گئی تھی، اسی طرح رواں مالی سال 2024ء کے دوران پاور سیکٹر کو ریکارڈ 905 ارب 7 کروڑ 50 لاکھ روپے سبسڈی کی مد میں ادا کیے جائیں گے، جس میں سے واپڈا کو 280 ارب روپے، کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کو 315 ارب روپے جبکہ نجی پاور پلانٹ کمپنیوں کو 310 ارب 7 کروڑ 50 لاکھ روپے سبسڈی کی مد میں جاری کیے جائیں گے۔