اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور نے وزارت توانائی سے آئی پی پیز مالکان، ان کے معاہدے اور دیگر تفصیلات طلب کر لیں۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے وزارت توانائی کو ہدایات کی ہے کہ 1992 سے اب تک تمام آئی پی پیز معاہدوں کی اصل دستاویزات پیش کی جائیں، آئی پی پیز کے سرمایہ کاروں اور مالکان کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور 1992 سے اب تک آئی پی پیز کو دی جانے والی کپیسٹی پیمنٹ کا ریکارڈ بھی فراہم کیا جائے۔
وزارت توانائی کو ہدایت کی گئی ہے کہ تمام آئی پی پیز کے نرخوں کا دیگر ترقی پذیر ممالک کے پاور پلانٹس سے موازنہ کر کے پیش کیا جائے اور دیگر ممالک آئی پی پیز سے کس ریٹ پر بجلی خرید رہے ہیں اس متعلق بھی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
قائمہ کمیٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ گزشتہ 20 برسوں میں آئی پی پیز کو فنی خرابیوں کے باعث بند کرنے کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور گزشتہ چھ برسوں کا ونڈ پاور پلانٹس کے معاہدوں اور نرخوں کا ریکارڈ دیا جائے جبکہ آئی پی پیز کے معاہدوں میں ردوبدل کا ریکارڈ بھی پیش کیا جائے۔
کمیٹی کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ 1992 سے اب تک پاور پالیسی کی تفصیلات فراہم کی جائیں، آئی پی پیز نصب ہونے سے بجلی کی پیداواری صلاحیت کی رپورٹ، ملک میں بجلی کی طلب اور پیداوار کا مکمل ریکارڈ فراہم کیا جائے جبکہ 50 میگا واٹ سے زائد فرنس آئل اور گیس کے آئی پی پیز کی تفصیلات بھی پیش کی جائیں۔