آئندہ مالی سال کا 17 ہزار 600 ارب روپے کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا

Published On 10 June,2025 08:52 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) آئندہ مالی سال26-2025 کا 17 ہزار 600 ارب روپے کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا، جس میں تقریباً 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد ہونے کا امکان ہے۔

قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرنے سے قبل شام 4 بجے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوگا جس میں بجٹ مسودے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشن میں اضافے کی منظوری دی جائے گی۔

سپیکر ایازصادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5 بجے ہوگا، جس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب وفاقی بجٹ پیش کریں گے۔

وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد تک جبکہ کم سے کم تنخواہ میں بھی اضافے کی تجویز ہے۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ اور 30 فیصد الاؤنس ملنے کا امکان ہے، ایڈہاک ریلیف الاؤنس بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی تجویز ہے، گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین زیادہ ریلیف کے منتظر ہیں، گریڈ 17 سے 22 والوں کو بھی ریلیف دینے کی تجویز ہے۔

تنخواہ دار طبقے کیلئے انکم ٹیکس سلیب میں بھی ردوبدل کر کے ٹیکس چھوٹ کی سالانہ حد 6 لاکھ روپے سے زائد کرنے کی تجویز ہے، حتمی فیصلہ وزیراعظم وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کریں گے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن، کامیابی سے مہنگائی پر قابو پا لیا: اقتصادی سروے

وفاقی بجٹ میں نان فائلرز کیلئے مزید سخت اقدامات کئے جانے کا امکان ہے، نان فائلرز کیلئے بیرون ملک جانے پر پابندی برقرار رہنے کی توقع ہے، نان فائلرز کے 50 ہزار روپے نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد ہونے کا امکان ہے۔

نئے بجٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی کیش خریداری کی حوصلہ شکنی کیلئے اقدامات کئے جاسکتے ہیں جبکہ ہر قسم کی کیش خریداری پر بھی اضافی ٹیکس کی تجویز ہے، پٹرول اور ڈیزل نقد خریدنے پر 2 روپے فی لٹر اضافی ادا کرنے ہوں گے، ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ پر پٹرول اور ڈیزل 2 روپے لٹر سستا ملے گا۔

بجٹ میں پٹرولیم لیوی بڑھانے کے ساتھ ساتھ کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے جبکہ ڈیجیٹل سروسز پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز شامل ہے۔

آئندہ مالی سال 25-2026 کا کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ جی ڈی پی کا منفی 0.5 فیصد رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، آئندہ مالی سال کیلئے برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے، نئے بجٹ میں وفاق کی آئندہ مالی سال آمدن 19 ہزار 300 ارب تک رہنے کی توقع ہے۔

بجٹ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 14 ہزار ارب روپے سے زائد، اقتصادی ترقی کی شرح کا ہدف 4.2 فیصد رکھنے کی تجویز ہے جبکہ بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ (پی ایس ڈی پی) کا حجم ایک ہزار ارب روپے متوقع ہے۔

نئے بجٹ میں صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے 8 ہزار 300 ارب روپے اور دفاع کیلئے 2 ہزار 550 ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے، بجٹ خسارہ 6 ہزار 500 ارب روپے کے قریب رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، قرضوں پر سود ادائیگیوں کیلئے 8 ہزار 500 ارب روپے خرچ ہونگے۔

بجٹ 26-2025 کی ٹیکس تجاویز میں پراپرٹی، ریئل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز ہے، ایف ای ڈی ختم کرنے کا اطلاق یکم جولائی 2025 سے کیا جاسکتا ہے، ایف ای ڈی ختم ہونے سے تعمیراتی شعبے میں سرگرمیاں اور ٹیکس آمدن بڑھنے کا امکان ہے۔

اس کے علاوہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے وابستہ بلڈرز اور ڈویلپرز کی رجسٹرڈیشن شروع کرنے کی بھی تجویز ہے، اوورسیز پاکستانیوں کو تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے مراعات دینے کی تجویز ہے۔

سمندر پارپاکستانیوں کیلئے پراپرٹی پر ایف ای ڈی ختم کرنے کی بھی تجویز ہے، پراپرٹی کی خریداری پر ٹیکس چھوٹ کیلئے این اوسی کی شرط ختم ہونے کا امکان ہے۔

پراپرٹی کی خریداری پرلیٹ اور نان فائلرز کیلئے ایکسائز ڈیوٹی میں ردوبدل کی تجویز ہے، اس کے علاوہ بجٹ میں پراپرٹی ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس میں بھی ردوبدل کی تجویز ہے۔

حکومت نے آئی ایم ایف کو پرانی گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکسز کم کرنے کی تجویز بھی دے دی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی تجویز ہے جبکہ گاڑیوں پر ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی بھی مرحلہ وار ختم کرنے کے ساتھ ریگولیٹری ڈیوٹیز میں بھی کمی کی سفارش ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ کسٹمز ایکٹ کے پانچویں شیڈول میں اصلاحات کی تجویز ہے، آٹو سیکٹر پر نئی ریگولیٹری ڈیوٹیز لاگو نہ کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ پرانی گاڑیوں پر ٹیرف سالانہ 10 فیصد کم کرنے کی تجویز ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آٹو سیکٹر پر نان ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے کی سفارش ہے اور 2030 تک آٹو سیکٹر پر اوسط ٹیرف 6 فیصد سے کم کرنے کی سفارش ہے۔

دوسری جانب سینیٹ اجلاس بھی آج شام 6 بجے ہوگا، جس کا 8 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے، سینیٹ اجلاس میں سینیٹر فیصل سلیم رحمان تین ترامیمی بلز پر رپورٹ پیش کریں گے، سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 میں ترمیم پر رپورٹ بھی ایوان میں پیش ہوگی۔

نارکوٹک سبسٹینسز ایکٹ 1997 میں ترمیم ، قیمتوں پر کنٹرول اور ذخیرہ اندوزی کے قانون میں ترمیم پر رپورٹس بھی ایوان میں پیش ہوگی، سینیٹر سلیم مانڈوی والا انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025پر کمیٹی رپورٹ دیں گے۔

علاوہ ازیں انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 پر منظوری کی قرارداد پیش ہوگی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب مالیاتی بل 2025 پیش کریں گے جبکہ سینیٹ مالیاتی بل پر سفارشات قومی اسمبلی کو بھیجے گا۔

دریں اثناء شہریوں نے آنے والے بجٹ میں ٹیکسوں میں کمی اور ریلیف کا مطالبہ کیا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ عوام پر رحم کریں، تنخواہوں میں مزید ٹیکس نہ لگائیں، گھی، چینی اور روزمرہ اشیاء سستی ہونی چاہئیں۔