پاکستان کی ساتویں زرعی شماری کا اجرا، مال مویشیوں کی تعداد میں حیران کن اضافہ

Published On 06 August,2025 06:07 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) ادارہ شماریات نے 14 سال بعد ساتویں زرعی شماری 2024 کا اجرا کر دیا ، آخری زرعی شماری 2010 میں ہوئی تھی۔

ادارہ شماریات کے مطابق زرعی گھرانے 83 لاکھ سے بڑھ کر 1 کروڑ 17 لاکھ ہو گئے ملک میں مال مویشیوں کی تعداد 25 کروڑ 13 لاکھ تک پہنچ گئی، مویشیوں کی سالانہ شرح نمو 18.3 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

ملک میں 9 کروڑ 58 لاکھ بکریاں، 5 کروڑ 58 لاکھ گائیں موجود ہیں، بھینسوں کی تعداد 4 کروڑ 77 لاکھ، بھیڑوں کی 4 کروڑ 45 لاکھ ہے جبکہ 15 لاکھ اونٹ اور 48 لاکھ گدھے بھی موجود ہیں۔

زرعی شماری دستاویز کے مطابق پنجاب میں گائیوں کی تعداد 2 کروڑ 69 لاکھ 68 ہزار ہے، بھینسوں کی تعداد 2 کروڑ 95 لاکھ 61 ہزار، بھیڑوں کی تعداد 1 کروڑ 33 لاکھ 85 ہزار، بکریوں کی تعداد 3 کروڑ 13 لاکھ 9 ہزار جبکہ اونٹوں کی تعداد 2 لاکھ 52 ہزار ریکارڈ کی گئی ہے۔

خیبرپختونخوا میں گائیوں کی تعداد 1 کروڑ 35 لاکھ 9 ہزار بھینسوں کی تعداد 39 لاکھ 36 ہزار، بھیڑوں کی تعداد 76 لاکھ 39 ہزار، بکریوں کی تعداد 2 کروڑ 24 لاکھ 92 ہزار جبکہ اونٹوں کی تعداد 1 لاکھ 23 ہزار ریکارڈ کی گئی ہے۔

سندھ میں گائیوں کی تعداد 1 کروڑ 12 لاکھ 6 ہزار، بھینسوں کی تعداد 1 کروڑ 34 لاکھ 58 ہزار، بھیڑوں کی تعداد 47 لاکھ 42 ہزار، بکریوں کی تعداد 1 کروڑ 90 لاکھ 13 ہزارجبکہ اونٹوں کی تعداد 3 لاکھ 65 ہزار ریکارڈ کی گئی ہے۔

اسی طرح بلوچستان میں گائیوں کی تعداد 40 لاکھ 75 ہزار، بھینسوں کی تعداد 6 لاکھ 64 ہزار، بھیڑوں کی تعداد 1 کروڑ 88 لاکھ 14 ہزار، بکریوں کی تعداد 2 کروڑ 28 لاکھ 87 ہزار جبکہ اونٹوں کی تعداد 7 لاکھ 72 ہزار ریکارڈ کی گئی ہے۔

زرعی شماری دستاویز کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گائیوں کی تعداد 10 لاکھ 5 ہزار، بھینسوں کی تعداد 1 لاکھ 20 ہزار، بھیڑوں کی تعداد 5 ہزار، بکریوں کی تعداد 1 لاکھ 27 ہزار اور اونٹوں کی تعداد 38 سو ریکارڈ کی گئی ہے۔

ملک میں زیرِ کاشت رقبہ 2024 میں 52.8 ملین ایکڑ تک پہنچ چکا ہے جس میں 79 فیصد زرعی رقبہ نہروں اور ٹیوب ویلز سے سیراب ہوتا ہے، زرعی شماری پاکستان کی شماریاتی تاریخ کا سنگ میل قرار دیا گیا ہے جس کے نتائج سے لاکھوں زرعی گھرانوں کی زندگی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔