اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) چین نے کراچی تا پشاور ریلوے منصوبے (ایم ایل ون) میں تیسرے فریق کی سرمایہ کاری پر رضا مندی ظاہر کر دی۔
اس حوالے سے چینی وزیرِ خارجہ کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران پاک چین وزرائے خارجہ کے اسٹرٹیجک مذاکرات میں اہم پیش رفت سامنے آئی جہاں مذاکرات کی مشترکہ صدارت نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور چینی وزیر خارجہ نے کی۔
ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ ایم ایل ون منصوبے میں چین کے ساتھ ساتھ دیگر سرمایہ کاروں کو بھی شامل کیا جائے، اس سلسلے میں ریکوڈک منصوبے کے سرمایہ کاروں کو انگیج کرنے اور ان کے ساتھ پروپوزل شیئر کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
وزارتِ ریلوے حکام کے مطابق منصوبے کا ٹیکنیّکل کام مکمل ہو چکا ہے تاہم فنانسنگ کے لیے کوششیں جاری ہیں، ایم ایل ون کی تکمیل نہ صرف ملک میں ریلوے نظام کو جدید بنانے کے لیے ناگزیر ہے بلکہ 2028 میں ریکوڈک منصوبے سے پیداوار شروع ہونے کے بعد معدنیات کی کراچی اور بندرگاہ تک ترسیل کے لیے بھی یہ منصوبہ انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
تقریباً 6 ارب 80 کروڑ ڈالر کی لاگت سے مکمل ہونے والا یہ منصوبہ پہلے چینی حکومت کے کنسیشنل لون کے ذریعے فنڈ کیا جانا تھا تاہم اب تیسرے فریق کی شمولیت پر غور کیا جا رہا ہے جس پر چین نے بھی اصولی طور پر اتفاق کر لیا ہے۔
ایم ایل ون منصوبے کے تحت کراچی، حیدرآباد، نواب شاہ، روہڑی، رحیم یار خان، بہاولپور، خانیوال، ساہیوال، لاہور، گوجرانوالہ، راولپنڈی اور پشاور کو جدید ریلوے ٹریک کے ذریعے آپس میں جوڑا جائے گا، منصوبے میں ریلوے ٹریک کی اپ گریڈیشن اور ڈبل لائن کی تعمیر بھی شامل ہے۔