اسلام آباد: (مدثر علی رانا) اقتصادی جائزہ سے قبل بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے حوالے سے اہم اہداف مکمل نہیں ہو سکے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق 22 اسٹرکچرل بنچ مارکس میں سے 5 پر عملدرآمد تاحال نہیں ہوا، جن میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری اور ٹرانزکشنز کے لیے پالیسی ایکشن پلان کی تیاری بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق آئیسکو، فیسکو اور گیپکو کی نجکاری مراحل میں ہے اور مالیاتی مشیر تعینات کیے جا چکے ہیں، تاہم ٹرانزکشنز کے لیے درکار پالیسی ایکشنز تاحال نامکمل ہیں، اس کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کے تعاون سے پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ کی ری ڈرافٹنگ بھی زیرِ غور ہے جس میں شفافیت، احتساب، فنانشل ڈسپلن، لیگل فریم ورک اور کرپشن کی روک تھام کے لیے ترامیم شامل ہوں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کرپشن اینڈ گورننس ڈائیگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ پبلش کرنے کی ڈیڈ لائن بھی گزر چکی ہے جبکہ فرٹیلائزر سیکٹر پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا نفاذ، ساورن ویلتھ فنڈز کے قانون اور ایس او ایز ایکٹ میں ترامیم بھی باقی ہیں، رپورٹ میں ایف بی آر کے ٹیکس نظام میں کرپشن اور پیچیدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس نظام کو سادہ بنانے کی حکمت عملی تیار کر کے مئی 2026 تک عملدرآمد رپورٹ دی جائے۔
توانائی کے شعبے میں نندی پور اور گدو پاور پلانٹ کی نجکاری بھی فہرست میں شامل ہے تاہم گیس سیلز پرچیز ایگریمنٹ کا معاملہ تاحال حل طلب ہے، دوسری جانب آئی ایم ایف کے ساتھ ایکسٹنڈڈ فنڈ فسیلٹی کے تحت ایک ارب ڈالر سے زائد کی قسط کے لیے 25 ستمبر سے 8 اکتوبر تک مذاکرات ہوں گے۔