دنیا کے مختلف حصوں میں موجود پشاور زلمی فاؤنڈیشن اور ڈیرن سیمی فاؤنڈیشن نے قدم سے قدم ملا کرساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے اور دونوں کا مقصد غربت کا خاتمہ، صحت مندکھیلوں کا فروغ اور بچوں کو بہتر مستقبل کی فراہمی اور خوشیاں بانٹنا ہے۔دبئی میں خلیج ٹائمز کےدفتر میں ایک تقریب میں دونوں فاؤنڈیشنز کےدرمیان اشتراک کی مفاہمتی یاداشت پردستخط کیےگے۔ اس موقع پر پشاور زلمی فاؤنڈیشن کےچیئرمین جاویدآفریدی اور پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی نے اپنے مستقبل کے منصوبوں پر روشنی ڈالی۔
جاویدآفریدی نے اپنی فاؤنڈیشن کےتحت کیےگے کاموں پرروشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ پشاور زلمی فاؤنڈیشن سینٹ لوشیا میں ڈیرن سیمی فاؤنڈیشن کو تمام کرکٹ کی ضروریا ت کا سامان مہیا کرے گی۔ جاویدآفریدی نے مزید کہا کہ پاکستان اور بالخصوص خیبرپختونخوا کا صوبہ دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ ہم نے ہمیشہ دہشتگردی کی مذمت کی ہے اور وہ ہمیشہ ایسے لوگوں کےلیے کام کرنا چاہتے ہیں جو دہشتگردی کےواقعات سے متاثر ہوں۔ اسی لیے انہوں نے پشاور زلمی فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی جو صرف کرکٹ کی فروغ کےلیے ہی کام نہیں کرتی بلکہ دنیا بھرمیں ضرورت مندوں کی مدد اور انکی سپورٹ کرتی ہے۔ اب گلوبل زلمی کے جھنڈے تلے وہ تینتیس ممالک میں کام کررہے ہیں۔ اور یہ تینتیس ممالک صرف کرکٹ ہی نہیں کھیلتے بلکہ دنیا بھرمیں مسکراہٹیں بکھیرنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔
پشاور زلمی کےکپتان ڈیرن سیمی نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ پشاور زلمی صرف ایک کرکٹ ٹیم نہیں بلکہ انکی فیملی کا حصہ ہے۔ میں جاویدآفریدی کی کرکٹ سے محبت اور انکے اندر کرکٹ کی سمجھ بوجھ کی بہت تعریف کرتا ہوں۔ انکا لوگوں میں مسکراہٹیں بانٹنے کا خیال بہت ہی شاندار ہے۔ میں جب گزشتہ سال آرمی پبلک سکول کےبچوں سے ملا تھا تو بہت فخر محسوس کررہا ہے اور پھر مجھے بھی حوصلہ ملا کہ سینٹ لوشیا میں مجھے بھی کچھ ایسا کرنا چاہیے کیونکہ میرا ملک بھی ایسے ہی حالات کا سامنا کررہا ہے۔ میرا تعلق ایک ایسے گھرسے ہے جس نے بہت مشکل حالات دیکھے ہیں۔ میری ماں جب صرف سولہ سال کی تھی جب سے ہی سخت محنت کررہی ہے اور مجھے اندازہ ہے کہ یہ کچھ خاندان کےلیے کتنا ہی مشکل ہوتا ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ میرے ملک کے بچے وہ سب مشکل حالات دیکھیں جن سے میں گزر کر آیا ہوں، میں انکے لیے خوشیاں بانٹنا چاہتا ہوں۔ یہ میری طرف سے میری قوم کےلیے بہت چھوٹا سے حصہ ہوگا۔
ڈیرن سیمی کا مزید کہنا تھا کہ انہیں پاکستان اور بالخصوص پشاور میں بہت پیار ملا۔ جہاں کے لوگ مجھے سیمی خان کہہ کر پکارتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ وہ بہت فخر محسوس کرتے ہیں کہ انہوں نے پاکستان میں کرکٹ کی بحالی میں اپنا کردار ادا کیا۔