اس سیزن میں ابھی تک اچھی کارکردگی دکھانے والے اوورسیز کھلاڑیوں میں کمار سنگاکارا، عمران طاہر اور کیون پیٹرسن شامل ہیں۔ ڈوائن سمتھ، عمران طاہر، کمار سنگاکارا اور کیون پیٹرسن تو مین آف دی میچ بھی رہ چکے ہیں۔
انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے جیسن روئے اور آئن مورگن نیوزی لینڈ کیخلاف ون ڈے سیریز کی وجہ سے ابتدائی میچز کا حصہ نہیں تھے اور ویسے بھی انہیں سپلیمنٹری کیٹیگری میں رکھا گیا تھا کیونکہ اپنی قومی ٹیم کی مصروفیت کی وجہ سے وہ پی ایس ایل کے تمام میچز نہیں کھیل سکتے تھے۔
پاکستانی نژاد عمران طاہر جو کہ اب جنوبی افریقا کی ٹیم کا اہم حصہ ہیں کی پی ایس ایل میں بھرپورشرکت سے ایونٹ کے وزن میں اضافہ ہوا۔ جنوبی افریقا کے ایک اور اہم نام جے پی ڈومنی ہیں جن کے اسلام آباد یونائیٹڈ میں شامل ہونے سے ان کی بیٹنگ لائن مزید بھاری ہوئی تھی۔
دوسری طرف آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے شین واٹسن تو پی ایس ایل کے تینوں ایڈیشنز میں شریک رہے ہیں۔ پہلے دو سیزنز میں ان کی وابستگی اسلام آباد یونائیٹڈ سے رہی لیکن بعد میں وہ کوئٹہ گلیڈی ایٹر کا حصہ بن گئے۔ تینوں ایونٹس میں ان کی کارکردگی تسلی بخش رہی ہے۔
تینوں ایڈیشنز میں شرکت کرنے والے دوسرے اہم کھلاڑی سری لنکا کے عظیم بیٹسمین اور سابق کپتان کمار سنگاکارا ہیں۔ انہوں نے پہلے دو سیزنز میں کراچی کنگز کی نمائندگی کی لیکن اس دفعہ نئی ٹیم ملتان سلطان کا حصہ بن کر افتتاحی میچ میں عمدہ کارکردگی دکھائی اور مین آف دی میچ رہے۔
تیسرے اہم کھلاڑی انگلینڈ کے کیون پیٹرسن ہیں جنہوں نے پی ایس ایل کے تینوں سیزنز کا حصہ بن کر نمایاں توجہ حاصل کی۔ اگرچہ انہوں نے اس ایونٹ (پی ایس ایل تھری) کو اپنا آخری ایونٹ قرار دیا ہے لیکن ان کی یادیں ہمیشہ پی ایس ایل کے ساتھ رہیں گی۔
چوتھا نمایاں نام ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھنے والے ڈیرن سیمی کا ہے جو نہ صرف تمام پی ایس ایل میچز کا حصہ بنے بلکہ مجموعی طور پر ابھی تک (تحریر چھپنے تک) 24 میچز کھیل کر 300 رنز اور 6 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔ ان کی ہی قیادت میں پشاور زلمی دوسرے سیزن کی چیمپئن بنی اور وہ آئندہ بھی پی ایس ایل کا حصہ بننے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
ان تمام اوورسیز کھلاڑیوں کے باوجود جن دو غیر ملکی ناموں نے پی ایس ایل کو شہرت دی ان میں ویسٹ انڈیز کے ماضی کے عظیم بلے باز سر ووین رچرڈ تھے۔ وہ تینوں سیزنز میں کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے مینٹور کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ ان کی وجہ سے کوئٹہ کے بیٹسمینوں کو کافی سیکھنے کا موقع ملا۔
ووین رچرڈ کا پی ایس ایل میں مخالف ٹیم کا کھلاڑی آﺅٹ کرنے پر تمام کوچنگ سٹاف اور کھلاڑیوں کو اٹھ کر داد دینا بھی کافی وائرل ہوا اور پسند کیا گیا۔
وہ دوسرے سیزن کے فائنل میں لاہور قذافی سٹیڈیم بھی آئے اور ماضی کی یادیں تازہ کرتے رہے۔
دوسرا بڑا نام آسٹریلیا کے ماضی کے سٹار بلے باز ڈین جونز ہیں جو کہ اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچنگ کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ان بڑے ناموں نے نہ صرف پی ایس ایل کے وزن میں اضافہ کیا بلکہ پی ایس ایل میں شرکت بھی ان کی مزید شہرت میں اضافے کی باعث بنی اور اب دوسری عالمی لیگز بھی انہیں اپنے ایونٹس میں لینے کیلئے دلچسپی دکھا رہی ہیں۔