کراچی: (اسپورٹس رپورٹر) قومی فاسٹ بالر محمد عباس نے تیز ترین پچاس ٹیسٹ وکٹوں تک رسائی کا ہدف مقرر کر لیا،کیریئر کے نویں ٹیسٹ میں 49 وکٹوں کے مالک پیسر کا کہنا ہے کہ ان کی کامیابی کا سبب درست ایریاز میں بالنگ اور خود کو کنڈیشنز کے مطابق ڈھالنا ہے۔
گزشتہ روز دبئی میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس اچھے اسپنرز موجود ہیں لیکن ان کو کنڈیشنز کے تحت ریورس سوئنگ میں مدد مل رہی ہے جو ان کی کامیابی کی وجہ ہے۔ دبئی ٹیسٹ میں سات وکٹیں اپنے نام کرنے والے محمد عباس کے مطابق وکٹ زیادہ استعمال ہونے کی وجہ سے پہلی اننگز کے مقابلے میں دوسری باری میں ریورس سوئنگ میں زیادہ مدد ملتی ہے لیکن وہ نئی گیند سے بھی لائن اور لینتھ پر بالنگ کے عادی ہیں اور اگر وکٹ نہ مل سکے تو ان کی توجہ رنز روکنے پر ہوتی ہے جس سے بیٹسمین پریشان ہو جاتے ہیں۔ 138کلومیٹرز فی گھنٹہ کی رفتار پر بھی خوش محمد عباس کے مطابق پرانی گیند ریورس سوئنگ ہونے لگے تو اٹیک کی حکمت عملی اختیار کرنا پڑتی ہے۔
قومی ٹیم کیلئے مرکزی بالر ہونے کی حیثیت سے واقف محمد عباس کا کہنا تھا کہ ان کی ہمیشہ یہی کوشش ہوتی ہے کہ گزشتہ بار سے زیادہ بہتر بالنگ کر کے ٹیم کو فتح دلائی جائے اور اس کیلئے وہ فٹنس پر خاص توجہ دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کاونٹی کرکٹ کھیل کر انہیں کافی فائدہ ہوا جہاں گرمی کی وجہ سے ریورس سوئنگ کرنے میں بھی مدد ملی اور لیسٹرشائر کی جانب سے انہوں نے50وکٹیں حاصل کیں اور وہ تجربہ کافی کارآمد ثابت ہوا۔دبئی ٹیسٹ کے آخری روز لنچ تک تمام وکٹیں گرانے کے خواہشمند پیسر کا مزید کہنا تھا کہ وہ اطمینان سے کھیلیں گے کیونکہ وہ نہیں حریف ٹیم دباؤ میں ہے ۔