لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) فائیو میں شاندار کم بیک کرنے والی لاہور قلندرز اور پشاور زلمی کی ٹیمیں تیسرے مرحلے کے دوران منگل کو آمنے سامنے ہوں گی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) فائیو میں ایک اور بریک آ گئی، منگل کو بڑا مقابلہ شیڈول ہے، مسلسل ناکامیوں کے بعد کم بیک کرنے والی ٹیم لاہور قلندرز کا نمبر ٹو پشاور زلمی سے جوڑ پڑے گا۔
پی ایس ایل کا 24 واں میچ شام سات بجے شروع ہو گا، قذافی سٹیڈٰیم میں دونوں ٹیمیں نیٹ سیشن میں اِن ایکشن ہوئیں۔ بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ سمیت فزیکل فٹنس کے لیے ٹریننگ کی۔
اتوار کے میچ کو فن ڈے بنانے والے لاہور قلندرز نے پوائنٹ ٹیبل پر بھی ہلچل مچا دی، پانچویں پوزیشن سنبھال لی۔ قلندرز کو ہوم گراؤنڈ اور اپنے کراؤڈ کا مان بھی ہے، طوفان برپا کر دینے والے بین ڈنک ایک مرتبہ پھر توجہ کا مرکز ہوں گے۔
رواں سیزن سمیت لیگ کے آخری پانچ میچز میں ناکامی کے باوجود زندہ دلان کی ٹیم کو فاتحانہ ٹریک پر رہنے کی امید ہے۔
دوسری جانب پشاور زلمی کو بھی کامیابی کا جنون ہے، کپتان وہاب ریاض کو بھی سنچری میکر کامران اکمل اور تجربہ کار شعیب ملک پر ناز ہے،
دونوں اِن فارم ٹیموں اور جیت کے ہدف اور پوائنٹ ٹیبل پر ترقی کرنے کے مشن نے مقابلے کو دلچسپ بنا دیا، کرکٹ دیوانوں کو بڑا مقابلہ دیکھنے کا انتظار ہے، سبھی میچ کیلئے بے قرار ہیں۔
دوسری طرف غیر ملکی کھلاڑی بھی پی ایس ایل میں شرکت پر خوشی سے سرشار ہیں۔
ملتان سلطانز کے معین علی کا کہنا ہے کہ ملتان کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے گئے تینوں میچوں میں شائقینِ کرکٹ کا جوش دیدنی تھا۔ سکواڈ میں شامل ہر رکن ملتان کے لوگوں کی میزبانی، پیار اور کھیل سے محبت کے جذبےکا معترف ہے۔
معین علی کا کہنا ہے کہ سہولیات کے اعتبار سے ملتان سٹیڈیم کا شمار محدود طرز کی کرکٹ کے چند بہترین سٹیڈیمز میں ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں کی پچ بیٹسمین اور بولر دونوں کے لیے سازگار ہے۔ وہ پُرامید ہیں کہ ملتان سلطانز آئندہ ایڈیشنز میں اپنے تمام میچز ملتان اسٹیڈیم میں کھیلے گی۔
پشاور زلمی کی ٹیم تاحال پوائنٹس ٹیبل پر دوسری پوزیشن پر براجمان ہے۔
پشاور زلمی کے بلے باز لیام لونگسٹون کا کہنا ہے کہ 2 ہفتے پشاور زلمی کے لیے بہت اہم تھے تاہم اب ٹیم کی گاڑی جیت کی پٹری پر چڑھ چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ٹیم کے لیے ٹورنامنٹ کے آغاز کے بجائے بہترین وقت پرمومنٹم پکڑنا اہم ہوتا ہے اور انہیں خوشی ہے کہ پی ایس ایل 2020 کے دوران پشاور زلمی کی گاڑی درست سمت پر گامزن ہے۔ وہاب ریاض ایک پرسکون کپتان ہے جنہیں اپنی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے۔
زلمی کے کھلاڑی کا کہنا تھا کہ پشاور زلمی نے لیگ کے پانچویں ایڈیشن کے دوران جہاں بھی میچز کھیلے ہیں، تماشائیوں کی ایک بڑی تعداد پیلے رنگ میں ڈھلی نظر آئی ہے۔
لیونگ اسٹون نے خصوصاَ راولپنڈی کے کراؤڈ کی تعریف کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ لیگ کے آئندہ میچز میں بھی دیگر مقامات پر اتنا ہی پُرجوش اور بھرپور کراؤڈ کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرے گا۔
دوسری جانب پوائنٹس ٹیبل پر تیسری پوزیشن پر موجود اسلام آباد یونائیٹڈ کے پوائنٹس کی تعداد 7 ہے۔ یونائیٹڈ کو اگلے مرحلے میں رسائی کے لیے دیگر ٹیموں کے درمیان میچوں کے نتائج پر انحصار کرنا ہوگا۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے فاسٹ بولر ڈیل سٹین کا کہنا ہے کہ پاکستان واپسی پر بہت خوش ہیں۔ یہاں کے لوگ غیرملکی کھلاڑیوں کی لیگ میں شرکت پر بہت پرجوش ہیں۔
ڈیل اسٹین نے پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کے گراؤنڈ سٹاف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے عملے کی انتھک محنت کے سبب بارش کے باوجود مداحوں کو بہترین اور معیاری کرکٹ دیکھنے کو ملی۔ کراچی میں اپنا آخری گروپ میچ جیتنے کے ساتھ ساتھ فائنل میں رسائی حاصل کرکے اسلام آباد یونائیٹڈ کے فینز کو تحفہ دینے کی کوشش کریں گے۔
کراچی کنگز کی ٹیم فی الحال پوائنٹس ٹیبل پر چوتھی پوزیشن پر موجود ہے۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے کراچی کنگز کے بلے باز ایلکس ہیلز کا کہنا ہے کہ بابراعظم اور شرجیل خان کی ٹاپ آرڈر میں موجودگی ہماری ٹیم کی طاقت ہے۔ رائٹ اینڈ لیفٹ ہینڈ کمبی نیشن پر مشتمل کراچی کنگز کی اوپننگ جوڑی میں شامل دونوں کھلاڑی ایک دوسرے سے مختلف انداز میں بیٹنگ کرتے ہیں تاہم دونوں کھلاڑیوں کی جارحانہ حکمت عملی کے سبب حریف بولرز کے لیے اچھی بولنگ کرنا ایک مشکل ہدف بن جاتا ہے۔
برطانوی بیٹسمین کا کہنا تھا کہ نیشنل سٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے میچز کے دوران شائقینِ کرکٹ کی جانب سے بھرپور حوصلہ افزائی کے بعد وہ ایک بار پھر کراچی جانے کے لیے بے تاب ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تماشائیوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ مجموعی طور پر بہتر کھیل کا مظاہرہ کرکے کراچی کنگز اگلے مرحلے میں رسائی حاصل کرسکتی ہے۔
لاہور قلندرز کی ٹیم پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں پوزیشن پر موجود ہے۔
لاہور قلندرز کے جارح مزاج بلے باز بین ڈنک کا کہنا ہے کہ قذافی سٹیڈیم لاہور میں اب تک کھیلے گئے تمام میچز میں کراؤڈ شاندار رہا۔ جیسے جیسے کھیل آگے بڑھتا جاتا ہے تماشائیوں کی جانب سے کھلاڑیوں کو حوصلہ افزائی کرنے کا جذبہ بھی بڑھتا چلا جاتا ہے۔
بین ڈنک کا کہنا تھا کہ تماشائیوں کا شور دیکھ کر انہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ کم از کم قذافی سٹیڈیم میں لاہور قلندرز کے علاوہ کسی اور ٹیم کی نمائندگی کرنے کے خواہشمند نہیں ہیں۔
دفاعی چیمپئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم پوائنٹس ٹیبل پر چھٹی پوزیشن پر موجود ہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے آل راؤنڈر شین واٹسن کا کہنا ہے کہ انہیں پی ایس ایل 2020 کے دوران پاکستان کے چاروں شہروں، کراچی، لاہور، ملتان اور راولپنڈی، میں کرکٹ کھیل کر مزہ آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شائقینِ کرکٹ سے بھرے اسٹیڈیمز میں جاری پی ایس ایل کا اصل مقصد آئندہ نسل کو کرکٹ کے کھیل سے متاثر کرنا ہے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز آخری دو گروپ میچ جیت کر پلے آف مرحلے میں رسائی حاصل کرنے کے لیے پرامید ہے۔ ٹیم اب بھی ٹائٹل کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔