لاہور: (دنیا میگزین) پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا پانچواں ایڈیشن جاری ہے اس لیگ سے پاکستان کرکٹ کو بہت فائدہ پہنچا ہے۔ کئی نئے کھلاڑی پاکستان کو ملے اور کئی دیگر کھلاڑیوں کی صلاحیتوں میں نکھار آیا۔
غیر ملکی کھلاڑیوں نے بھی پی ایس ایل میچوں کو چار چاند لگائے۔ کہاں وہ وقت تھا جب کوئی غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آنے کو تیار نہیں تھا لیکن اس ٹورنامنٹ کے کامیاب انعقاد کے بعد دنیا بھر کو یہ پیغام گیا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور یہاں سکیورٹی کے مسائل نہیں ہیں۔
دنیا کو یہ بھی علم ہوا کہ پاکستانی لوگ کرکٹ سے بہت محبت کرتے ہیں اور دہشت گردی کے سخت خلاف ہیں۔ پی ایس ایل کا آغاز 2016میں ہوا۔ ہم اس مضمون میں پی ایس ایل کے اب تک کے بہترین کھلاڑیوں کا ذکر کر رہے ہیں۔
2016ء میں شرجیل خان، احمد شہزاد، شین واٹسن اور محمد نواز بہترین کھلاڑی قرار دیئے گئے۔ شرجیل خان نے کراچی کنگز کی طرف سے 11میچز کھیلے اور انہوں نے 29.90 رنز کی اوسط سے رنز بنائے۔شرجیل خان افتتاحی بلے باز ہیں اور بڑے جارحانہ انداز میں کرکٹ کھیلتے ہیں۔ احمد شہزاد نے کوئٹہ گلیڈیٹرز کی طرف سے 10میچز کھیلے اور 29.00 کی اوسط سے رنز بنائے۔ اس کے بعد شین واٹسن کا نمبر آتا ہے۔ 2016 کے پی ایس ایل میں انہوں نے اسلام آباد یونائیٹڈ کی طرف سے 8میچز کھیلے۔ انہوں نے 28.25 رنز کی اوسط سے 226 رنز بنائے اور ان کا ایک اننگز میں زیادہ سے زیادہ سکور 79تھا۔ انہوں نے ایک ففٹی بنائی۔ انہوں نے 8میچز میں 181رنز دے کر پانچ وکٹیں بھی حاصل کیں۔ ان کی بہترین باؤلنگ پانچ رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کرنا تھا۔ شین واٹسن نے اپنے آل راؤنڈر ہونے کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔
مذکورہ بالا تینوں بلے بازوں نے 2016ء کے پی ایس ایل ٹورنامنٹ میں بڑے دلکش سٹروک کھیلے اور تماشائیوں کو بہت محظوظ کیا۔ اس کے بعد جس باؤلر نے سب سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ان کا نام تھا محمد نواز۔ انہوں نے 10 میچز کھیلے اور 10وکٹیں اپنے نام کیں۔ اسی کارکردگی کی بدولت انہیں 2017 کے پی ایس ایل میں شامل کیا گیا۔ اگرچہ انہوں نے ٹیسٹ اور ایک روزہ میچز بھی کھیلے لیکن یہاں وہ اُس کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکے جس کی ان سے توقع کی جا رہی تھی۔ ابھی ان کی عمر کم ہے اور وہ کئی سال تک کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔ ان کے لئے ضروری ہے کہ اپنی کارکردگی کو بہتر بنائیں۔
2017ء کا پی ایس ایل ٹورنامنٹ ایک نئے ولولے اور جذبے سے شروع ہوا۔ جہاں تک بلے بازوں کا تعلق ہے تو کامران اکمل نے سب سے زیادہ رنز بنائے۔ انہوں نے 16 چھکے لگائے۔ مجموعی طور پر ان کا سکور 353تھا۔ان کے بعد ڈیون سمتھ کا نام آتا ہے جنہوں نے 9میچوں میں 274رنز بنائے۔ پھر بابر اعظم ہیں جنہوں نے 10میچوں میں 291رنز بنائے۔ باؤلرز میں سہیل خان سرفہرست رہے۔ انہوں نے 16وکٹیں حاصل کیں۔
ان کی اس کارکردگی میں ان کے تجربے کا بڑا ہاتھ تھا۔ ان کے باؤلنگ کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ ان کی لائن اور لینتھ بڑی زبردست تھی۔ ان کے بعد وہاب ریاض کا نمبر آتا ہے جنہوں نے 10میچوں میں 15وکٹیں اپنے نام کیں۔ تیسرے نمبر پر رومان رئیس رہے جنہوں نے سات میچوں میں 12وکٹیں حاصل کیں۔
ان باؤلرز کی باؤلنگ بڑی متاثر کن تھی۔ اگرچہ بعد میں ہونے والے میچز میں رومان رئیس کی کارکردگی اتنی اچھی نہیں رہی۔ پاکستان کے سابق فاسٹ باؤلرز کی رائے ان کے بارے میں بہت اچھی تھی کیونکہ وہ گیند کو بڑی خوبصورتی سے سوئنگ کرتے ہیں۔ 2020کا پی ایس ایل جاری ہے اور وہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی طرف سے کھیل رہے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس ٹورنامنٹ میں ان کی کارکردگی مجموعی طور پر کیا رہتی ہے۔ وہاب ریاض پشاور زلمی کی طرف سے کھیل رہے ہیں۔ وہ اپنے تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 2017کا پی ایس ایل پشاور زلمی نے جیتا۔ اس میں وہاب ریاض کے ساتھ کپتان ڈیرن سیمی کی کپتانی کا بھی بڑا ہاتھ تھا۔
اب ہم 2018ء کے پی ایس ایل کے بہترین کھلاڑیوں کے بارے میں بات کریں گے۔ 2018ء کے پی ایس ایل ٹورنامنٹ میں لیوک رونکی نے سب سے زیادہ 435رنز بنائے۔ ایک اننگز میں ان کا زیادہ سے زیادہ سکور 94رنز آؤٹ تھا وہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی طرف سے کھیلے۔ دوسرے نمبر پر کامران اکمل رہے جنہوں نے 425رنز بنائے۔ ان کا ایک اننگز میں زیادہ سے زیادہ رنز 107رنز ناٹ آؤٹ تھا تیسرے نمبر پر بابر اعظم تھے جنہوں نے مجموعی طور پر 402 رنز بنائے اور ایک اننگز میں ان کا زیادہ سے زیادہ رنز 66تھا۔ ان کے بعد جے ڈینلی، شین واٹسن اور محمد حفیظ کا نمبر آتا ہے۔ اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ کرس گیل اور اے بی ڈی ویلرز بالترتیب دو اور ایک پی ایس ایل کھیل چکے ہیں۔
جن باؤلرز نے 2018ء کے پی ایس ایل میں دھوم مچائی ان میں فہیم اشرف، وہاب ریاض، راحت علی، شمیت پٹیل اور شاہد آفریدی شامل ہیں۔ فہیم اشرف نے 12میچز میں 17.22رنز کی اوسط سے 18وکٹیں حاصل کیں۔ ان کی بہترین باؤلنگ 19رنز کے عوض تین وکٹیں تھیں۔ اس پی ایس ایل میں فہیم اشرف کے بارے میں یہ رائے قائم ہو گئی تھی کہ وہ بہت جلد پاکستان کی قومی ٹیم میں شامل ہوں گے اور بہت جلد بلند مقام حاصل کر لیں گے لیکن یہ اندازہ غلط ثابت ہوا۔ ہو سکتا ہے آگے جاکر فہیم اشرف اپنی کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھیں۔ اُن کے بعد وہاب ریاض کا نمبر آتا ہے جنہوں نے 13میچز کھیل کر 18وکٹیں حاصل کیں۔ ان کی اوسط 19.11رنز تھی اور ان کی بہترین باؤلنگ 30رنز کے عوض تین وکٹیں تھیں۔ راحت علی نے بھی اچھی باؤلنگ کی۔ انہوں نے 11میچوں میں 15وکٹیں حاصل کیں اور ان کی اوسط 21.46رنز تھی۔ ان کی بہترین باؤلنگ 16رنز کے عوض چار وکٹیں تھیں۔ شمیت پٹیل نے 13میچز کھیلے اور 14.46 رنز کی اوسط سے 9وکٹیں اپنے نام کیں۔ شاہد آفریدی نے 13میچز میں 16.00کی اوسط سے 9وکٹیں حاصل کیں۔ اس ٹورنامنٹ میں بھی پاکستانی کھلاڑیوں نے سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں۔
2018ء کا فائنل پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈیٹرز کے درمیان کھیلا گیا۔ اس فائنل میں بڑے سنسنی خیز مراحل آئے۔ ایک مرحلے پر پشاور زلمی واضح طورپر جیت رہی تھی لیکن آخری اوورز میں کوئٹہ گلیڈیٹرز نے پانسہ پلٹ دیا۔ انور علی نے مسلسل چھکے لگا کر اپنی ٹیم کی فتح کی شمع روشن رکھی۔ لیکن پھر آخری اوور میں کوئٹہ گلیڈیٹرز ہدف کے قریب پہنچ کر ہار گئی۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے اس پی ایس ایل سے بھی بہت کچھ سیکھا۔ تمام ٹیموں کے کوچز بھی اپنے زمانے کے بڑے کھلاڑی رہے ہیں۔ غیر ملکی کوچز میں ڈین جونز نے اہم خدمات سرانجام دی ہیں۔ کوئٹہ گلیڈیٹرز کے کوچ معین خان جب کہ سرویون رچرڈز اس کے رہبر (Mentor) ہیں۔ کوئٹہ گلیڈیٹرز کے کھلاڑیوں نے ویون رچرڈز سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ رچرڈز بھی اپنے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھانے کیلئے پیش پیش رہتے ہیں۔ جب ان کی ٹیم فتح کے قریب ہوتی ہے تو ان کا جوش و جذبہ دیدنی ہوتا ہے۔
2019ء کا پی ایس ایل بھی نہایت کامیاب رہا۔ اس میں بھی بڑے زبردست مقابلے دیکھنے میں آئے۔ اس کا فائنل بھی کوئٹہ گلیڈیٹرز اور پشاور زلمی کے مابین کھیلا گیا۔ اس بار فتح کوئٹہ گلیڈیٹرز کا مقدر بنی۔
اس ٹورنامنٹ میں بلے بازوں اور باؤلرز نے اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ سب سے پہلے ہم بلے بازوں کا ذکر کر رہے ہیں۔ کوئٹہ گلیڈیٹرز کے شین واٹسن سرفہرست رہے۔ انہوں نے مجموعی طور پر 430 رنز بنائے۔ دوسرے نمبر پر پشاور زلمی کے کامران اکمل تھے جنہوں نے 357رنز بنائے۔ تیسرے اور چوتھے نمبر پر اسلام آباد یونائیٹڈ کے سی ایس ڈیلیورٹ اور کراچی کنگز کے سی اے انگرام رہے جنہوں نے بالترتیب 355 اور 344رنز بنائے۔ امام الحق اور بابراعظم کی کارکردگی بھی اچھی رہی۔ ان سب بلے بازوں نے اپنے دلکش سٹروک پلے سے لوگوں کا دل خوش کر دیا۔ ان کی کور ڈرائیوز، پل شاٹس اور وکٹوں کے درمیان تیز دوڑنے کی صلاحیت نے سب کو متاثر کیا۔ پھر یہ سب کھلاڑی چھکے لگانے میں بھی مشہور تھے۔ شائقین نے ان سے جتنی توقعات وابستہ کی تھیں، یہ سب ان پر پورا اترے۔ کامران اکمل کی سنچری بھی قابل دید تھی۔
2019ء کے پی ایس ایل میں سب سے زیادہ وکٹیں حسن علی نے اپنے نام کیں۔ انہوں نے پانچ میچز میں 16وکٹیں حاصل کیں اور یہ وکٹیں انہوں نے صرف 9.25 رنز کی اوسط سے حاصل کیں۔ اس کے بعد فہیم اشرف کا نام آتا ہے جنہوں نے 12میچز میں 15.33 رنز کی اوسط سے 21وکٹیں اپنے نام کیں۔
وہاب ریاض نے 17اور عمر خان نے 15وکٹیں اُڑائیں۔ سہیل تنویر اور محمد عامر نے بھی 15اور 13 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ اگر ریکارڈ چیک کیا جائے تو پاکستانی کھلاڑیوں نے سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں۔ مذکورہ بالا باؤلرز کے علاوہ حارث رؤف، شاداب خان، شاہد آفریدی، محمد موسیٰ اور رومان رئیس کے نام بھی شامل ہیں۔
اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پی ایس ایل نئے کھلاڑیوں کو کتنا فائدہ پہنچا رہی ہے۔ پی ایس ایل سے صرف بلے باز اور باؤلرز ہی سامنے نہیں آ رہے بلکہ آل راؤنڈرز بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ایس ایل کے پچھلے پانچ ٹورنامنٹس میں پانچ بلے بازوں نے آٹھ آٹھ چھکے لگائے۔ ان میں عمر اکمل، شرجیل خان، کیون پیٹرسن، کامران اکمل اور کولِن انگرام شامل ہیں، جہاں تک تیز ترین سنچریاں بنانے کا تعلق ہے تو ان کھلاڑیوں میں رِلی روسو (2020)، کیمرون ڈیلیورٹ (2019)، کامران اکمل (2020)اور کامران اکمل (2018)شامل ہیں۔
2020ء کا پی ایس ایل جاری ہے۔ 29 فروری تک جن کھلاڑیوں نے بہترین کھیل پیش کیا، ان میں جیسن رائے، شین واٹسن، کامران اکمل، بابر اعظم، وہاب ریاض اور بین کٹنگ شامل ہیں۔ کوئٹہ گلیڈیٹرز کے بین کٹنگ نے اسلام آباد یونائیٹڈ کے جبڑے سے فتح چھین لی۔ کوئٹہ گلیڈیٹرز یہ میچ ہار رہا تھا اور ان کے بلے باز یکے بعد دیگرے پیولین کی طرف لوٹ رہے تھے اور پھر ایک مرحلہ ایسا آیا جب کوئٹہ گلیڈیٹرز کو جیت کیلئے 15گیندوں پر 42رنز کی ضرورت تھی۔
اس موقع پر کٹنگ نے یادگار کھیل پیش کیا اور اپنی ٹیم کو جتوا دیا۔ یہ ایک ناقابل یقین اننگز تھی۔ اسلام آباد یونائیٹڈ نے سات وکٹوں پر 187رنز بنائے تھے اور 188 رنز کا ہدف کوئی آسان نہیں تھا۔ کوئٹہ گلیڈیٹرز کی جس طرح وکٹیں گریں تو کوئی یقین نہیں کر سکتا تھا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ ہار جائے گا لیکن پھر ایک کرشمہ ہوا اور بین کٹنگ نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ 2020 کے پی ایس ایل میں یہ اننگز 29فروری تک سب سے زیادہ سنسنی خیز تھی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ 22مارچ 2020 تک اور کیسی کیسی اننگز کھیلی جاتی ہیں اور شائقین کتنا محظوظ ہوتے ہیں۔
اب ہم اپنے قارئین کو PSL کے اب تک کے بہترین فیلڈرز کے بارے بتائیں گے۔ ان فیلڈرز میں کیرون پولارڈ، عماد وسیم، محمد حفیظ، کرس جورڈن، آصف علی، احمد شہزاد اور ڈیرن سیمی شامل ہیں۔ پی ایس ایل کے مہنگے ترین کھلاڑیوں میں سٹیون سمتھ، لیوک رونکی، وہاب ریاض، اے بی ڈی ویلیرز، کولن انگرام اور ڈیرن براوو کے نام سامنے آتے ہیں۔
2020ء کے پی ایس ایل ایڈیشن کے اختتام پر یہ حتمی فیصلہ ہوگا کہ اس ایڈیشن کے بہترین کرکٹرز کون ہیں؟ ابھی تک جو کھیل پیش کیاگیا ہے اُس کی بنیاد پر حتمی رائے نہیں دی جا سکتی۔