لاہور: (دنیا نیوز) ملک میں بڑھتے ہوئے کورونا وائرس کے باعث افواہیں تھیں کہ قومی کھلاڑیوں کی تنخواہوں میں کٹوتی کی جائے گی تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے کھلاڑیوں کی تنخواہوں میں کٹوتی نہ کرنے کافیصلہ کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کو صحت کے مسائل آئے تو پی سی بی نے ہمیشہ مدد کی، اس لئے آئندہ بھی کریں گے جبکہ ان حالات میں کسی عملے کو نکالا جائے اور نہ ہی ریٹائرڈ کرکٹرز کی پنشن روکی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کرکٹرز پاکستان کرکٹ میں سب سے بڑے سٹیک ہولڈرز ہیں اور کھلاڑیوں کی تنخواہوں میں غیر معمولی کٹوتی نہیں ہوگی اور کسی بھی عملے کو نہیں نکالا جائے گا بلکہ پی سی بی اپنے خرچے کم کرے گا تاکہ کسی بھی کھلاڑی پر بوجھ نہ آئے۔
چیئر مین پی سی بی کا کہنا تھا کہ سنٹرل کنٹریکٹ معمول کے مطابق سلیکٹرزکی رائے سے تبدیل ہوں گے اور ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کے کنٹریکٹ میں بھی تبدیلی نہیں آئے گی، ریٹائرڈ کرکٹرز کو پنشن مل رہی ہے جو ملتی رہے گی اور اگر کھلاڑیوں کو صحت کے مسائل آئے تو ماضی کی طرح آئندہ بھی پی سی بی مالی مدد کرے گا اور جب تک ممکن ہوا کھلاڑیوں کے مفادات کو تحفظ دیتے رہیں گے۔
احسان مانی کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے دو تین بار کھیلنے کا وعدہ کیا لیکن پھر منع کردیا، بھارت پر یقین کرنا اب مشکل ہوگیا ہے، آئی سی سی ایونٹ میں پاک بھارت میچز ہوتے ہیں تو کھیلیں گے، ایشیا کپ میں بھی بھارت سے پاکستان میچ کھیلے گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین احسان مانی نے میچ فکسنگ کیخلاف ملکی سطح پر قانون سازی کی حمایت کردی۔
اپنے بیان میں احسان مانی نے کہا کہ کرکٹ میں کرپشن کی بالکل گنجائش نہیں ہونی چاہیے، حکومت سے بات کی ہے کہ میچ فکسنگ کو قانونی طور پر جرم قرار دیا جائے۔
چیئرمین پی سی بی نے مزید کہا کہ دوبارہ حکومت سے کہوں گا کہ میچ فکسنگ کیخلاف باضابطہ قانون بنایا جائے، قانوناً جرم بننے کے بعد اداروں کیلئے اس کی تحقیقات کرنا آسان ہوجائے گا۔
احسان مانی نے کہا کہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے بعد اس بارے میں سری لنکا نے قانون سازی کی ہے، سری لنکا کی پارلیمنٹ سے قانون کو پاس کرایا گیا ہے، اس وقت منی ٹریل اور بہت ساری چیزوں کے لیے ہمارے اداروں اور پی سی بی کو قانونی رسائی کی ضرورت ہے۔
شرجیل خان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میں کسی فرد واحد پر بات نہیں کروں گا لیکن کوئی کھلاڑی جرم پر پابندی گزار چکا ہے تو ایک جرم پر دو سزائیں نہیں دی جاسکتیں، سزا پوری کرنے کے بعد کوئی بھی فارم اور فٹنس پر ٹیم میں آسکتا ہے۔
چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ مصباح الحق نے کہا تھا کہ پاکستانی کرکٹرز کے ساتھ زیادہ تر معاملہ مشکوک پیشکش کی رپورٹ نہ کرنے کا ہے جیسا کہ عمراکمل نے کیا، بعض اوقات کھلاڑی اس بات کو سمجھ نہیں پاتے اور بعض اوقات وہ اس معاملے کو سنجیدہ نہیں لیتے اور مشکل میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔