شاہد آفریدی اور گوتم گھمبیر ملاقات کا اہتمام کر کے گلے شکوے دور کر لیں: وقار یونس

Last Updated On 01 June,2020 06:52 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے باؤلنگ کوچ وقار یونس نے سابق آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی اور سابق بھارتی بیٹسمین گوتم گھمبیر کو اہم مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں جھگڑا ختم کر دیں۔

قومی ٹیم کے باؤلنگ کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ محاذ آرائی کا سلسلہ خاصا طویل ہو چکا، دونوں سابق کرکٹرز کو سمجھ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جھگڑا ختم کر دینا چاہیے، بہتر ہوگا کہ کسی جگہ پر ملاقات کا اہتمام کرکے گلے شکوے دور کرلیں۔

واضح رہے کہ دونوں کرکٹرز کے درمیان کافی پرانی لڑائیوں کی تاریخ ہے، کرکٹ کے میدان میں دونوں کھلاڑی بھی ایک دوسرے کے ساتھ جھگڑے بھی کر چکے ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان سیریز سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہا کہ روایتی حریف ممالک کے درمیان سیریز ہونی چاہیے اور بلاتعطل ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ سیریز کے حوالے سے اگر آپ عوام سے پوچھیں تو 95 فیصد عوام کہیں گے دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ سیریز ہونی چاہیے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق پاک بھارت سیریز کو ’عمران، کپل سیریز‘ کا نام دیں یا پھر کوئی اور نام دیں، میرے خیال میں یہ بہت مشہور ہو گی، دونوں ممالک میں لوگ کرکٹ کو بہت پسند کرتے ہیں، اسی لیے سیریز میں بریک نہیں آنا چاہیے۔

دوسری طرف میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے باؤلنگ کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ باؤلرز کو گیند پر تھوک لگانے کی پابندی کاعادی ہونا پڑے گا، آئی سی سی کو اس پابندی کا کوئی حل ضرور نکالنا ہوگا۔

قومی ٹیم کے باؤلنگ کا کہنا تھا کہ گیند کو چمکانے کیلئے کھلاڑیوں کا پسینہ یا تھوک استعمال کرنا فطری عمل ہے۔ ایسا کرکٹ کی تاریخ میں ہمیشہ سے ہوتا رہا ہے اور تمام فاسٹ باؤلرز اس کے عادی ہیں۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں بیٹ اور بال کے درمیان توازن رکھنے کی ضرورت ہے، پہلے ہی بیٹسمینوں کو زیادہ فائدہ ہے، بال کو ڈس انفیکٹ کرنے سے باولرز کو نقصان اور بیٹسیمنوں کو فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گیند سوئنگ نہیں ہوگی تو کھیل کا توازن خراب ہوجائے گا۔ بولروں کو فٹنس کا بہت خیال پہلے سے زیادہ رکھنے کی ضرورت ہوگی۔

وقار یونس خان کا مزید کہنا تھا کہ وہ پابندی کی باتوں سے عدم اتفاق نہیں کرتے لیکن ایسا کرنے میں جلد بازی نہیں ہونی چاہئے، کوئی بھی فیصلہ سوچ سمجھ کر ہونا چاہئے۔ اگر پسینہ یا تھوک کے استعمال پر پابندی لگتی ہے تو پہلے اس کا متبادل سامنے لانا چاہئے۔