لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ اور سری لنکن کرکٹ ٹیم کے موجودہ کوچ مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ میچ فکسنگ کا شکار ہونے اور تین سالہ پابندی کا سامنا کرنے والے کرکٹر عمر اکمل انٹرنیشنل کرکٹ کے معیار کے قریب بھی نہیں تھے۔
ایک انٹرویو کے دوران سابق پاکستانی کوچ کا کہنا تھا کہ عمر اکمل جہاں جاتے کوئی نہ کوئی مسئلے کا اندیشہ ضرور رہتا تھا،عمر اکمل نے ہمیشہ اپنی غلطیوں کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالنے کی کوشش کی۔ بیٹسمین میں ٹیلنٹ تھا لیکن وہ ٹیم کلچر میں فٹ نہیں تھے۔
انٹرویو کے دوران انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں قصور عمر اکمل کا ہے، ٹیم کے سسٹم کا نہیں۔ ہارڈ ہٹر بیٹسمین کبھی ٹیم کا نہیں سوچتے ،ہمیشہ اپنا ہی سوچتے تھے۔ وہ ہمیشہ اپنی غلطیوں کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالنے کی کوشش کرتے تھے۔
مکی آرتھر کا مزید کہنا تھا کہ عمر اکمل خود ساختہ انسان تھے، ان جیسے شخص کو کسی دشمن کی بھی ضرورت نہیں ہے، میں پاکستانی ٹیم میں جو کلچر متعارف کرانا چاہتا تھا عمر اس سے دور تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق کوچ مکی آرتھر نے عمر اکمل کیساتھ کام کے تجربے کو’ مایوس کن‘ قرار دیدیا
انٹرویو کے دوران سابق پاکستانی کوچ کا کہنا تھا کہ عمر اکمل کے مقابلے میں موجودہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کیا بلا کا با صلاحیت بیٹسمین ہے جو 7 گھنٹے روزانہ ٹریننگ کرکے اپنے آپ کو دنیا کا بہترین بیٹسمین منوا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ مکی آرتھر نے عمر اکمل کیساتھ اپنے کام کے تجربے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کھلاڑی اپنی صلاحیت کے باوجود اس مقام تک نہیں پہنچا جہاں اسے ہونا چاہیے تھا۔
ایک میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے مکی آرتھر نے کہا تھا کہ میں جب کسی بلے باز کی مایوس کارکردگی دیکھتا ہوں تو مجھے بہت دکھ ہوتا ہے۔ عمر اکمل کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، شروعات میں انھیں درست رہنمائی نہیں ملی جس کی وجہ سے ان کا کیریئر تنزلی کا شکار ہوا۔
سابق کوچ کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ اب عمر اکمل کیلئے بہت دیر ہو چکی ہے۔ ان کا کھیل پسند کیا جاتا تھا لیکن یہ دکھ کی بات ہے کہ انھیں صحیح طریقے سے گائیڈ نہیں کیا گیا۔
مکی آرتھر نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ عمر اکمل کی درست رہنمائی کی گئی کیونکہ ایسا ہوتا تو وہ اپنے اس راستے سے نہ بھٹکتے جس پر چلنا انہوں نے پسند کیا تھا۔ درحقیقت ان کیساتھ کام کا تجربہ مایوس کن تھا۔
خیال رہے کہ مکی آرتھر کا شمار ان غیر ملکی کوچز میں ہوتا ہے جنہوں نے طویل عرصہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کی تربیت کے فرائض سرانجام دیے۔ وہ 2016ء سے 2019ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ آئی سی سی ورلڈ کپ 2019ء میں سرفراز احمد کی سربراہی میں قومی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد انھیں ہٹا دیا گیا تھا۔