لاہور: (ویب ڈیسک) چیف ایگزیکٹیو پاکستان کرکٹ بورڈ وسیم خان نے امید ظاہر کی ہے کہ بورڈ کورونا وائرس کے باعث ہونے والے مالی نقصانات کا ازالہ کر پائے گا جس کے لیے منصوبے بنا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کے باعث پی سی بی کو مارچ میں پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) جیسے منافع بخش ٹورنامنٹ کو کورونا وائرس کے باعث اس وقت منسوخ کرنا پڑا تھا جب ٹورنامنٹ ناک آوٹ مرحلے میں داخل ہوا تھا۔
دوسری جانب بنگلہ دیش نے بھی نامکمل دورے کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا جس میں ایک ٹیسٹ ایک ون ڈے شامل تھا۔
وسیم خان کا کہنا تھا کہ نقصان مزید ہوسکتا تھا۔ یہ بڑا نہیں بلکہ ایک معمولی دھچکا تھا، میں یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کیونکہ ہم ٹیسٹ کرکٹ کو کامیابی سے پاکستان لے آئے، ایم سی سی کا دورہ ہوا اور پی ایس ایل بڑی کامیابی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم کئی حوالوں سے خوش قسمت ہیں، ہمیں نومبر تک کسی سیریز کی میزبانی نہیں کرنی ہے۔ بورڈ نے نومبر-دسمبر میں پی ایس ایل کے بقیہ میچوں کے لیے ایک موقعے کی نشاندہی کرچکا ہے اور 2021 میں بنگلا دیش کا دورہ بھی مکمل ہونے کی امید ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ہنگامی منصوبوں پر کام کررہے ہیں تاکہ ہم 12 ماہ کے دورانیہ میں بننے والے حالات کو سمجھ سکیں، اس منصوبہ بندی کی بنیادایشیا کپ اور اکتوبر میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بغیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں کہ اس کے کیا اثرات ہوں گے اور ہمیں اگلے چند ہفتوں میں اس کو سمجھ پائیں گی۔
پی سی بی2020 سے 2023 تک نشریاتی حقوق کی فروخت کے مراحل میں ہے۔
وسیم خان کا کہنا تھا کہ اگلے چند برسوں میں جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے دوروں سے نشریات کے لیے بہتر مواقع پیدا ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا اہم بات آسٹریلیا انگلینڈ کا دورہ اہم ہوگا کیونکہ سیکیورٹی وجوہات کے باعث متحدہ عرب امارات میں سیریز ہوتی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جو بہتری کی ہے اس کو دیکھتے ہوئے انہیں 2022 میں دورے کے لیے کوئی وجہ نہیں ہونی چاہیے اور ہم ان کرکٹ بورڈز کے ساتھ کام کریں گے۔
پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو نے کہا کہ ہم نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے ساتھ بھی بات جاری رکھیں گے تاکہ انہیں سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کی جائے۔
وسیم خان کا کہنا تھا کہ 2023 سے ہم مزید وسیع پیمانے پر ایونٹس کی میزبانی کو یقینی بنائیں گے، جس کے لیے ہم جو ممکن ہوا سب کچھ کریں گے تاکہ 2023 کے بعد عالمی مقابلوں کی میزبانی کے لیے اپنی پوزیشن مستحکم کریں۔
خیال رہے کہ 2009 میں سری لنکا کی ٹیم پر لاہور میں ہونے والے حملے کے بعد دنیائے کرکٹ کی صف اول کی ٹیموں نے پاکستان کے دورے منسوخ کیے تھے جس سے بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند ہوگئے تھے۔
گزشتہ برس سری لنکا کی ٹیم نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کا دورہ کرکے اس تعطل کو توڑ دیا تھا جس کے بعد بنگلہ دیش کی ٹیم نے راولپنڈی میں ٹیسٹ اور کراچی میں ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلا تھا۔
پی ایس ایل میں دنیا بھر سے نامور کھلاڑیوں نے شرکت کرکے یہ پیغام دیا تھا کہ پاکستان بین الاقوامی کرکٹ کے لیے اب محفوظ ملک ہے۔