لاہور: (دنیا نیوز) قومی ٹیم کے لیگ سپنر یاسر شاہ کا کہنا ہے کہ اپنے ایکشن اور گگلی پر زیادہ کام کر رہا ہوں۔ انگلش ٹیم کے خلاف گگلی اہم ہتھیار ہوگا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے زیر اہتمام آن لائن پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یاسر شاہ نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ صرف فاسٹ باؤلرز کو سپورٹ نہیں کر رہا بلکہ اسپنرز کو بھی سپورٹ کر رہا ہے اور یہاں دو تین اسپنرز کے لیے بورڈ کو الگ کوچ دیا ہوا ہے اور میں اپنی گوگلی پر کام کر رہا ہوں۔
دو اسپنر کھلانے کے حوالے سے سوال پر یاسر نے کہا کہ کنڈیشنز دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا کہ دو اسپنرز کھلانا موزوں رہے گا یا نہیں لیکن یہاں پر اسپنرز کو مدد ضرور ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ مصباح کے جانے کے بعد میرا کردار تبدیل نہیں ہوا، تاہم اگر وکٹ فاسٹ باؤلرز کے لیے سازگار ہو تو مجھے رنز روکنے پڑتے ہیں اور وہاں میں زیادہ اٹیکنگ باؤلنگ نہیں کرتا کیونکہ فاسٹ باؤلرز کو سپورٹ کرنا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ اچھی تیاری کریں اور اسی لیے ہم ایک مہینہ پہلے یہاں آئے ہیں کہ خود کو یہاں کے ماحول کے مطابق ڈھال سکیں، جولائی اگست کے مہینے اسپنرز کے لیے مددگار ہوتے ہیں تو کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ اچھی کارکردگی دکھا سکیں۔
یاسر نے قومی ٹیم کو کم تجربہ کار قرار دینے کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ایک بلے باز نے 76، ایک نے 70 ٹیسٹ میچ کھیلے ہوئے ہیں، سرفراز بھائی نے بھی 40-50 ٹیسٹ کھیلے ہوئے ہیں لہٰذا یہ کوئی ناتجربہ ٹیم نہیں، ہماری ٹیم نے یہاں پہلے کرکٹ کھیلی ہوئی ہے اور عباس بھی کاؤنٹی کرکٹ کھیل چکے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں یاسر شاہ نے کہا کہ کرکٹ میں کبھی کبھار 250رنز بھی بہت ہوتے ہیں اور کبھی 450 رنز بھی کم پڑ جاتے ہیں لہٰذا یہ وکٹ اور کنڈیشنز پر منحصر ہوتا ہے اور اہداف کے حساب سے خود کو صورتحال کے مطابق ڈھالنا پڑتا ہے۔
یاسر شاہ نے کہا کہ میں باؤلنگ میں کوئی نیا ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، پریکٹس میچوں میں اپنی گوگلی پر کام کیا جس میں کامیاب رہا اور انگلینڈ میں یہی میرا سب سے اہم ہتھیار ہو گا۔
گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران گرتی ہوئی کارکردگی کے حوالے سے سوال پر یاسر نے کہا کہ میں بہت زیادہ جدوجہد کررہا تھا کیونکہ مجھے فریکچر ہو گیا تھا جس کے بعد خود کو اچھا رکھنا مشکل ہو گیا تھا البتہ جو آخری ٹیسٹ میچ میں نے کھیلا، اس میں پانچ آؤٹ کیے تھے جس سے مجھے اعتماد ملا تھا۔
یاسر نے کہا کہ انہیں ٹیم میں اکیلے اسپنر ہونے کے باوجود کبھی دباؤ محسوس نہیں ہوا البتہ متحدہ عرب امارات میں جب دو اسپنرز کھیلتے تھے تو آسانی ہوتی تھی، اچھی باولنگ پارٹنرشپ میں ہوتی ہے لہٰذا ہم کوشش کرتے ہیں کہ ہم ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں لیگ اسپنر نے کہا کہ وہ اپنی بیٹنگ پر بھی کام کر رہے ہیں اور نیٹ میں پریکٹس کرتے رہتے ہیں، اس سلسلے میں یونس خان اور مصباح الحق بھی مفید مشورے دیتے ہیں اور موقع ملا تو ایڈیلیڈ کی طرح انگلینڈ میں بھی سنچری بنانے کی کوشش کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ نئی پابندیوں سے مشکل تو ہو گی کیونکہ تھوک پر پابندی ہے اور انگلینڈ میں پسینہ بھی کم آتا ہے، فاسٹ باؤلرز کے لیے تھوڑا مشکل ہو گا لیکن ڈیوک بال کی گرپ بڑی ہونے کی بدولت ہم اسپنرز کو زیادہ مسئلہ نہیں ہو گا۔
یاسر شاہ نے انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سیریز کو پاکستان کے لیے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں پتہ چل جائے گا کہ وکٹیں کیسی ہیں، ان کے ٹیسٹ میچز دیکھ کر ہمیں پہلے سے پتہ چل جائے گا کہ وہاں سیم اور بریک کیسے ہو رہا ہے۔