لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر کا کہنا ہے کہ ہماری خواہش ہے کہ پاکستان انگلینڈ کے خلاف آئندہ سیریز میں 1990ء کے آخر میں دروہ انگلینڈ جیسی کرکٹ کا مظاہرہ کرے۔
سماجی رابطوں کی ویب سایٹ پر دیئے گئے اپنے ویڈیو پیغام میں شعیب اختر نے کہا کہ 1990ء کی دہائی کے آخر میں جب ہم عامر سہیل، سعید انور، اعجاز احمد، انضمام الحق، سلیم ملک، وسیم اکرم اور رزاق کی طرح کرکٹ کھیلتے تھے تو یہ سب جارحانہ مزاج کے ساتھ کھیلتے تھے۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کی نظریں پاک برطانیہ سیریز پر ہوں گی اور پاکستان سے شاندار کرکٹ کی توقات بھی زیادہ ہوں گی، صورتحال کو جانچنے کے بعد پاکستان کو صحیح کمبینیشن بنا کر اچھی کرکٹ کھیلنے کی ضرورت ہے۔
Preview of Pakistan s tour to England in such special circumstances.
— Shoaib Akhtar (@shoaib100mph) July 1, 2020
How to approach it?
What should be the mindset?
Click here to see the latest video.https://t.co/F1M26L4oWv
راولپنڈی ایکسپریس کے لقب سے مشہور سابق فاسٹ باؤلر کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف ٹیسٹ سیریز ڈرا کرنے کے لئے نہیں کھیلنا چاہئے بلکہ اسے جیتنا چاہئے، ماضی میں ہم بیٹنگ اور مائنڈ سیٹ کی وجہ سے بہت ساری سیریز ہار چکے ہیں جو ہم جیت سکتے تھے۔
شعیب اختر کا کہنا تھا کہ مجھے اس قسم کی جارحانہ اور اس برانڈ کی ضرورت تھی جس کے لئے ہمیں جانا جاتا تھا۔ چاہتا ہوں کہ پاکستان سنسیبل اننگز کھیلے کیونکہ ساری دنیا سیریز دیکھ رہی ہوگی۔ مجھے بابر اعظم اور حیدر علی سے ٹونٹی 20 میں بہت سی توقعات وابستہ ہیں.
انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کو ایک اچھی ٹیم کے طور پر سامنے آتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ چاہتا ہوں کہ فاسٹ باؤلر باہر چلے جائیں تو وہ اپنی لائن اور لینتھ کے ساتھ باؤلنگ کریں، گلین میگراتھ، وسیم اکرم ، میکلم مارشل وہ باؤلر تھے جو جانتے تھے کہ کب ڈیک مارنا ہے۔
شعیب اختر کا کہنا تھا کہ رفتار برقرار رکھیں اور انگلینڈ کے بیٹنگ اور ان کی مہارت کو چیک کریں۔ افسوس ہے سیریز سے قبل کوئی پریکٹس میچ نہیں تھا جہاں سپنر یاسر شاہ اور شاداب خان کی فارم کو چیک کیا جاتا۔ یاسر بہت اچھے سپنر ہیں اور انھیں کارکردگی اور پرفارم کرنے کی ضرورت ہے۔ شاداب کو بھی لایا گیا کیونکہ وہ ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دیکھ رہا ہوں کہ پاکستان کا سیریز میں تین پیسرز، ایک آل راؤنڈر اور سپنر کے ساتھ وکٹوں پر منحصر ہوگا۔
بیٹنگ کوچ یونس خان کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یونس خان اچھے آدمی ہیں اور انہیں اپنا رویہ نوجوانوں میں منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ میں پاکستانی بلے بازوں کو یونس کی طرح کھیلتا دیکھنا چاہتا ہوں۔ اسے اپنی ہمت، مہارت اور تجربہ نوجوانوں میں منتقل کرنا چاہئے۔
شعیب اختر نے کہا کہ انگلینڈ کی بیریسٹو ، جو روٹ ، بین سٹوکس جیسے لمبی بیٹنگ لائن ہے، میں چاہتا ہوں کہ پاکستانی ٹیم جارحانہ حکمت عملی اپنائ اور انگلینڈ کی بیٹنگ اور ان کی مہارت کو چیک کرے۔ اسی کے ساتھ ہی پاکستان کو متحد ہو کو ایک یونٹ کی طرح ایک عمدہ ٹیم کے طور پر سامنے آنے کی ضرورت ہے اور جب وہاب ریاض یا شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ فاسٹ باولنگ اٹیک کی بات آتی ہے تو میں صرف اتنا چاہتا ہوں کہ پاکستان ایک بہتر ٹیم کی طرح نظر آئے۔