لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سابق لیگ سپنر دانش کنیریا اور سابق کپتان سلیم ملک کے سوالات کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے ہری جھنڈا دکھا دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق دانش کنیريا اور سليم ملک نے علیحدہ علیحدہ معاملات پر پاکستان کرکٹ بورڈ سے رابطہ کیا۔ دونوں کی درخواستوں کا بغور مطالعہ کرنے اور پھر ان کا جائزہ لینے کے بعد پی سی بی نے دونوں سابق کرکٹرز کو جواب دے ديا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے دانش کنیریا کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ پر انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے کرکٹ ڈسپلن کميشن نے تاحیات پابندی عائد کررکھی ہے چونکہ آپ نے جانتے بوجھتے ہوئےميرن ويسٹ فيلڈ کو ڈرہم کے ميچ ميں صلاحیتوں کے مطابق کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرنے کی ترغيب دی تھی.
بورڈ کے جواب میں مزید کہنا تھا کہ سابق لیگ سپنر نے اس فيصلے کو کرکٹ ڈسپلنری کميشن کے اپيل پينل کے سامنے چيلنج کيا جہاں اس فیصلے کو برقرار رکھا گيا پھر آپ نے لندن ميں ہائیکورٹ کےکمرشل بينچ کے سامنے اپيل کی جسے خارج کر ديا گيا۔ اسکے بعد آپ نےسول ڈویژن کی عدالت میں اپیل کی جسے مسترد کر ديا گيا۔
بورڈ کا کہنا تھا کہ پی سی بی کا بحالی پروگرام کھلاڑيوں کو نااہل ہونے کے متعلقہ ادوار کے اختتام پر پيش کيا جاتا ہے نا کہ اُن کھلاڑيوں کو جو تاحيات پابندی کا سامنا کر رہے ہوں۔
بورڈ کے مطابق تاحيات پابندی ای سی بی کی جانب سے نافذ کی گئی۔ آئی سی سی/پی سی بی اينٹی کرپشن کوڈ کی شق نمبر 9 کے مطابق تمام آئی سی سی ممبرزپر اس پابندی کو برقرار رکھنا لازم ہے۔اسے ختم کرنے کا واحد راستہ اپيل ہے جو آپ پہلے ہی استعمال کرچکے ہیں۔
بورڈ کے دانش کنیریا کو بھیجے گئے جواب کے مطابق معاملے پر لاگو کی گئی ای سی بی اينٹی کرپشن کوڈ کی شق نمبر 6.8 میں واضح طور پر لکھا گيا ہے کھلاڑی کو دوبارہ کھیل کی اجازت دینے کا اختیار صرف اینٹی کرپشن ٹربیونل کے اُس سربراہ کو ہی ہے جس نے اس معاملے پر فیصلہ سنایا تھا۔ لہٰذا ای سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی شق نمبر 6.8 کے مطابق آپ کو مشورہ ديا جاتا ہے کہ آپ اس معاملے پر ای سی بی سے رجوع کريں۔
دوسری طرف پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق کپتان سلیم ملک کو بھی جواب بھیجتے ہوئے کہا کہ سليم ملک آئی سی سی کی جانب سے فراہم کردہ اپريل 2000ء کے ٹرانسکرپٹ کا جواب دينے ميں ناکام رہے۔
بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ سلیم ملک نے اپريل 2000 ميں ہونے والی گفتگو کے ٹرانسکرپٹ کے مندرجات کا جواب نہ دينے کا انتخاب کیا۔ اس پس منظر میں پی سی بی اس وقت تک مزيد کاروائی نہيں کر سکتا جب تک آپ اس معاملے پر جواب نہيں دے ديتے۔
بورڈ کے جواب کے مطابق ٹرانسکرپٹ کا جواب دينے سے انکار اور اجتناب اس اعتراف کو تبدیل نہیں کرسکتا جو 5 مئی 2014 کو اُس وقت کے چیئر مین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے نام لکھے اپنے ایک خط میں کیا تھا، جس کے مندرجات مندرجہ ذیل ہیں:
’جناب ، مشاورت اور اپنی آزاد مرضی کے بعد ، میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ میں غلطی قبول کرنے کے لیے تیار ہوں، شائقین سے معافی مانگتا ہوں اور ری ہیب کے عمل کو شروع کرنا چاہتا ہوں۔
خط میں اپنے جواب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ اپنے فیصلے کے انجام سے پوری طرح واقف ہوں اور اپنے ری ہيب پروگرام کے لئے آئی سی سی اور پی سی بی کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کو تیار ہوں۔ میں پی سی بی سے درخواست کرتا ہوں کہ اگر ضروری ہے تو آئی سی سی سے بات کرے اور جتنا جلدی ہو سکےمیرا ری ہيب پروگرام شروع کرے۔