لاہور: (ویب ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں قومی ٹیم کوشکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچنگ سٹاف کو مزید فعال ہونے کی ضرورت ہے۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کوچنگ سٹاف جس میں مصباح الحق اور وقار یونس جیسے لیجنڈری کھلاڑی شامل ہیں انہیں زیادہ فعال ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ کپتان اظہر علی فارم میں نہیں ہے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ میں ان حالات میں کوچنگ سٹاف سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہتا ہوں کیونکہ وہ سب اپنے کیریئر میں اس طرح کے کھیلوں سے گزر چکے ہیں۔ جب آپ کو ایک ایسا کپتان مل گیا ہے جو زبردست فارم میں نہیں ہے تو کوچنگ اسٹاف کو زیادہ فعال ہونا پڑے گا، وہ باہر سے اچھا معائنہ کر سکتے ہیں۔
معروف کمنٹیٹر کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کے بٹلر اور ووکس کو 40رنز کے قریب آسان سنگلز دئیے گئے کسی نے اظہر علی یا یاسر شاہ کو اس جگہ کو پورا کرنے کے لئے نہیں کہا۔ میں فیلڈ سیٹ اپ سے مایوس تھا۔
رمیز راجہ نے کہا کہ باؤلرز نے باؤنسر کی کوشش نہیں کی، حکمت عملی پر دوبارہ نظرثانی کی ضرورت ہے۔ انکاؤنٹر کی اکثریت کے دوران صرف پاکستان ہی اس پوزیشن سے ہار سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے صرف پاکستان ہی اس پوزیشن پر ہار سکتا ہے۔ اس طرح کی برتری کے ساتھ ان کا 250 سے زیادہ سکور انگلینڈ کو ہرانے کے لئے کافی تھا۔
انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کی117رنز پر پانچ وکٹیں گر کر ان کے بڑے بلے بازپویلین لوٹ چکے تھے اس کے باوجود بٹلر اور ووکس کے مابین 139 رنز کی شراکت ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کی اس شراکت سے پاکستان تھوڑا سا کنفوز ہوا. بدقسمتی سے پاکستان کے ساتھ ایسا اکثر ہوتا رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ عمدہ پاٹنرشپ تھی لیکن پاکستان نے اس کی اجازت کیوں دی؟ ایک وجہ یہ ہے کہ ٹیسٹ میں ان کی رینکنگ کم ہے اور وہ سات ویں پوزیشن پر موجود ہیں۔