لاہور: (ویب ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی کا کہنا ہے کہ بابر اعظم کی توجہ اپنی کارکردگی پر مرکوز ہے، وہ پاکستانی بیٹنگ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، دورہ انگلینڈ میں قومی کرکٹ ٹیم سے عمدہ کارکردگی کی توقع ہے۔
ایک انٹرویو کے دوران شاہد آفریدی نے کہا کہ مشکل انگلش کنڈیشنز میں ڈرا سیریز بھی جیت کے برابر ہے، 2016ءمیں کپتان مصباح الحق اور یونس خان نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، دونوں انگلینڈ کے ماحول کا بہترین تجربہ رکھتے ہیں، کھلاڑیوں کو اچھی ٹیم مینجمنٹ کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے، کس سیشن میں کس حکمت عملی کے ساتھ کھیلنا ہے اس کیلئے پلیئرز کی بھرپور رہنمائی کرنے والے کوچز موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ ٹیم بیٹنگ اور باﺅلنگ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔ مجھے نہیں لگتا کہ نوجوان بلے باز بابر اعظم نے کوئی اضافی دباﺅ لیا بلکہ کپتانی بھی ان کے کھیل پر اثر انداز نہیں ہوئی، بابر کی توجہ اپنی کارکردگی پر مرکوز ہے، انہیں بجا طور پر پاکستانی بیٹنگ میں ریڑھ کی ہڈی قرار دیا جا سکتا ہے، آنے والے وقت میں وہ تن تنہا پاکستان کو میچز جتوائیں گے۔
ایک سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ فاسٹ باﺅلرز کے حوالہ سے پاکستان کی مٹی بڑی زرخیز ہے، وسیم اکرم، وقار یونس اور شعیب اختر کے بعد اب نیا ٹیلنٹ بھی نظر آ رہا ہے، یہ پیسرز طویل عرصے کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔ شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ باصلاحیت ہیں۔ محمد عباس، وہاب ریاض اور محمد عامر کا تجربہ بھی کارآمد ثابت ہو گا۔ پی ایس ایل سے مزید باﺅلرز سامنے آئیں گے۔
شاہد آفریدی نے محمد عامرکا ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ درست قرار دیا ہے۔ جس کام سے لطف اندوز نہ ہوں اسے چھوڑ دینا چاہئے، ٹیسٹ کرکٹ میں باﺅلر کو نئی اور پرانی گیند سے سوئنگ کے ساتھ سپیڈ کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ عامر کی نئی گیند سے تو سپیڈ اچھی رہتی، پرانی سے مشکل پیش آتی، طویل فارمیٹ میں اس کے بغیر گزارا نہیں، اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ اپنی فٹنس کو پیش نظر رکھتے ہوئے محمد عامر نے درست فیصلہ کیا۔
سابق کپتان نے ملتان سلطانز کی نمائندگی کو کامیاب تجربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل 5 میں فرنچائز نے اچھی کوچنگ اور بہتر پلاننگ کی بدولت لیگ مرحلے میں ٹاپ پوزیشن حاصل کی۔ اینڈی فلاور، مشتاق احمد اور اظہر محمود نے ٹیم کو بھرپور سپورٹ فراہم کی۔ شان مسعود بطور کپتان گروم ہوئے، غیر ملکی کرکٹرز نے بھی اچھی کارکردگی دکھائی، اونر علی ترین نے معاملات بہتر انداز میں چلائے، ملتان سلطانز پر منحصر ہے کہ آئندہ سیزن کے لئے وہ میرے ساتھ آگے بھی چلنا چاہتے ہیں یا پھر کوئی اور ٹیم میری خدمات حاصل کرتی ہے۔
سابق آل راؤنڈر نے مزید کہا کہ جب تک جوش اور جذبہ برقرار ہے کرکٹ کھیلتا رہوں گا۔ دل تو چاہتا ہے کہ ریٹائرمنٹ لے لوں لیکن پرستاروں اور فیملی کا مطالبہ ہے کہ لیگز میں شرکت جاری رکھوں، خود بھی ابھی کھیل کیلئے جوش اور جذبہ محسوس کرتا ہوں، جب لگا کہ فٹنس ساتھ نہیں دے رہی، ٹیموں پر بوجھ بن رہا ہوں، جوش اور جذبہ برقرار نہیں رہا تو کرکٹ چھوڑ دوں گا۔