کراچی: (دنیا نیوز) بابر اعظم نے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 63 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہے۔ کراچی کنگز نے مقررہ ہدف پانچ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرکے پہلی مرتبہ پاکستان سپر لیگ کا تاج سر پر سجانے کا اعزاز حاصل کیا۔
بابر اعظم نے کی ذمہ دارانہ بلے بازی کرتے ہوئے لاہور قلندرز کے کسی باؤلرز کو پریشر ڈالنے کا موقع فراہم نہیں کیا اور تن تنہا میچ کو اختتام تک لے گئے۔
بابر اعظم نے 49 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 7 چوکوں کی مدد سے 63 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہے۔ یوں کراچی کنگز ان کی بلے بازی کی بدولت پاکستان سپر لیگ فائیو کا فاتح قرار پایا۔ لاہور قلندرز کی جانب سے حارث رؤف اور دلبر حسین نے دو، دو جبکہ سمت پٹیل نے ایک وکٹ حاصل کی۔
کراچی کنگز کی اننگز
لاہور قلندرز کی جانب سے دیئے گئے 135 رنز کا تعاقب کرنے کیلئے کراچی کنگز کی جانب سے شرجیل خان اور بابر اعظم میدان میں اترے۔ تاہم ٹیم کا سکور ابھی 23 تک ہی پہنچا تھا کہ شرجیل خان باؤنڈری کے قریب فخر زمان کو کیچ دے بیٹھے۔ انہوں نے 13 رنز بنائے اور سمت پٹیل کے حصے میں ان کی وکٹ آئی۔
کراچی کنگز کی دوسری وکٹ 49 کے سکور پر گری جب دلبر حسین کی انتہائی شاندار گیند کو ایلکس ہیلز ٹھیک طرح سے سمجھ نہ سکے اور صرف گیارہ رنز بنا کر بولڈ ہو گئے۔
کنگز کی جانب سے تیسرے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی والٹن تھے۔ ان کی وکٹ بھی دلبر حسین کے حصے میں آئی، انہوں نے انھیں ایل بی ڈبلیو کیا۔ والٹن نے 22 رنز بنائے۔ تیسری وکٹ کے نقصان پر کراچی کنگز کا سکور 110 تھا۔ چوتھے آؤٹ ہونے والے کھلاڑٰی افتخار احمد تھے جنہوں نے صرف 4 رنز بنائے۔ اس کے فوری بعد ہی پانچویں وکٹ بھی گر گئی، آؤٹ ہونے والے کھلاڑٰی رتھرفورڈ تھے جو صفر پر آؤٹ ہوئے۔
لاہور قلندرز کی اننگز
ٹاس جیتنے کے بعد لاہور قلندرز کی جانب سے تمیم اقبال اور فخر زمان میدان میں اترے اور پراعتماد طریقے سے بلے بازی کرتے ہوئے اپنی ٹیم کے سکور کو آگے بڑھایا۔
دونوں کھلاڑیوں نے اپنی خوبصورت شارٹس کے ذریعے شائقین کرکٹ کو خوب محظوظ کیا۔ تاہم گیارہویں اوور میں تمیم اقبال کیچ دے بیٹھے۔ عمید آصف کی گیند پر افتخار احمد نے ان کا کیچ پکڑا۔ انہوں نے 38 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے چار چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 35 رنز بنائے۔ اس کے فوری بعد اسی اوور میں فخر زمان بھی ایک اونچی شارٹ کھیلنے کی کوشش میں کیچ آؤٹ ہو گئے۔ عمید آصف کی گیند پر افتخار احمد نے ہی فخر زمان کا کیچ پکڑا۔ فخر زمان نے 24 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے چار چوکوں کی مدد سے 27 رنز بنائے۔
اس کے بعد آنے والے سینئر بلے باز محمد حفیظ نے بھی انتہائی غیر ذمہ داری سے شارٹ کھیل کر اپنی وکٹ گنوا دی۔ کپتان عماد وسیم کی گیند پر بابر اعظم نے ان کا کیچ لیا۔ محمد حفیظ نے صرف دو رنز بنائے۔
لاہور قلندرز کی چوتھی وکٹ 81 کے سکور پر گری جب سمت پٹیل نے بھی اپنا کیچ دیدیا۔ انہوں نے صرف پانچ رنز بنائے جبکہ ارشد اقبال کی گیند پر وقاص مقصود نے ان کا کیچ لیا۔
اس کے بعد دباؤ میں کھیل رہے بین ڈنک نے بھی پویلین کی راہ لی۔ انہوں نے صرف گیارہ رنز بنائے۔ ارشد اقبال کی گیند پر بابر اعظم نے ان کا کیچ پکڑا۔ لاہور قلندرز کی پانچویں وکٹ 97 کے سکور پر گری۔
قلندر نے 110 رنز پر اپنی چھٹی وکٹ گنوائی جب باؤنڈری کے قریب وقاص احمد نے کپتان سہیل اختر کا انتہائی خوبصورت کیچ پکڑا۔ یہ وکٹ وقاص مقصود کے حصے میں آئی جبکہ سہیل اختر نے 14 رنز بنائے۔
ایک سو اٹھارہ پر ساتویں وکٹ گری اور آؤٹ ہونے والے کھلاڑی محمد فیضان تھے جنہوں نے کوئی رن نہیں بنایا۔ یہ وکٹ بھی وقاص مقصود کے حصے میں آئی اور افتخار احمد نے ہی کیچ لیا۔
ڈی وائس اور شاہین شاہ آفریدی ناٹ آؤٹ رہے دونوں کھلاڑیوں نے بالترتیب 14 اور 12 رنز بنائے۔ لاہور قلندرز کی ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ بیس اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر 134 رنز بنائے۔ کراچی کنگز کی جانب سے عمید آصف، ارشد اقبال اور وقاص مقصود نے دو دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ کپتان عماد وسیم کے حصے میں صرف ایک وکٹ آئی۔
میچ سے قبل گفتگو کرتے ہوئے لاہور قلندرز کے کپتان سہیل اختر نے کہا تھا کہ ٹی ٹونٹی کرکٹ میں ایک دو کھلاڑیوں کا پرفارم کرنا بھی کافی ہوتا ہے، ہمارے ہر کھلاڑی نے پرفارم کیا ہے جس کی وجہ سے فائنل تک پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور قلندرز نے گزشتہ پانچ سال کے دوران ٹیلنٹ ہنٹ کیلئے بہت کام کیا اور یہ اسی چیز کا نتیجہ ہے کہ لاہور قلندرز آج پی ایس ایل کے فائنل میں ہے۔ پی سی بی نے دو ٹرافیاں رکھی ہیں، ایک ونر کو ملے گی اورایک رنر اپ ٹیم کو دی جائے گی، جس کے نصیب میں جو ٹرافی ہوگی اسے مل جائے گی۔ جو بھی ٹرافی اٹھائے خوشی اس بات کی ہے کہ ٹورنامنٹ خیریت سے ہوگیا۔
کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم کا کہنا تھا کہ کھیل میں مقابلے کا رجحان ہونا چاہیے لیکن میچ میں تنائو اور تیزی سے اجتناب برتنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ ٹائٹل کے مقابلے کے دوران کوئی لڑائی جھگڑا نہیں ہوگا، جو بھی ٹیم جیتے یا ہارے ہم اچھی کرکٹ کھیلیں گے۔