لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں ملتان سلطانز کے کپتان اور ٹی ٹونٹی میں قومی ٹیم کی رنز مشین محمد رضوان نے اپنی کامیابی کا کریڈٹ اپنے کوچز کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرنچائز کرکٹ میں ملتان سلطانز مجھے معاوضہ دے رہے ہیں تو ٹیم کیلئے جان لڑانا میرا فرض ہے۔ میں یہی کروں گا۔
ایک انٹرویو کے دوران ملتان سلطانز کے کپتان کا کہنا تھا کہ ماضی میں لوئر آرڈر میں کھیلنے کی وجہ سے مجھے صلاحیتوں کے اظہار کا بھرپور موقع نہیں مل سکا، کبھی تو نمبر 10 پر بھی بھیجا گیا۔ اس لیے میرے سٹرائیک ریٹ کی بات ہوتی رہی، باؤلنگ کوچ وقار یونس ہمیشہ کہتے کہ میں ٹاپ آرڈر کا بیٹسمین ہوں، ہیڈ کوچ مصباج الحق نے اعتماد کیا اور مجھے موقع دیا، اللہ تعالیٰ نے عزت رکھی۔
انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ میری فارم اچھی ہے مگرمیری سوچ الگ ہے، میں فارم کو منفی لفظ سمجھتا ہوں، یہ نہیں کہ فارم لگی ہوئی ہے تو میں محنت چھوڑ دوں، میرے بس میں کوشش ہے جو نیک نیتی سے کرتا ہوں، زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں، میں یہ نہیں سوچتا کہ کوئی بڑا تیر مارلیا، محنت کرتے ہوئے نتائج اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیتا ہوں۔
کراچی کنگز کی جانب سے مواقع نہ دیے جانے پر اب حساب چکتا کرنے کا ذہن میں رکھ کر بیٹنگ کے سوال میں انھوں نے کہا کہ فرنچائز کرکٹ میں ملتان سلطانز مجھے معاوضہ دے رہے ہیں تو ٹیم کیلئے جان لڑانا میرا فرض ہے۔ میں یہی کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں لاہور قلندرز میں بھی رہا، ان ٹیموں میں بھی میرے دوست کھیل رہے ہیں، صرف اپنی اور ٹیم کی پرفارمنس پر توجہ مرکوز ہوگی۔ انڈر 19 میں پاکستان کی نمائندگی کے بعد کرکٹ میں مستقبل سے مایوس ہو گیا تھا، کلب کرکٹ اور اکیڈمی کے بعد اسلامیہ کالج کی جانب سے کھیلتے ہوئے گھر والوں کو بھی اندازہ ہوا کہ میرا مستقبل بن سکتا ہے۔
وکٹ کیپر بیٹسمین نے کہا کہ انڈر 19سطح پر ملک کی نمائندگی کے بعد محسوس کرنے لگا کہ شاید میں اس کھیل کا دباؤ برداشت نہیں کر سکتا، ایک ماہ تک کرکٹ نہیں کھیلی، سر پرویز نے واپس بلا کر دوبارہ میدان میں اترنے کی ہدایت دی۔
محمد رضوان نے کہاکہ شاہد خان آفریدی کو ہم بڑا احترام دیتے ہوئے لالہ کہتے ہیں، یہ ہمارا کلچر ہے، ان کا سامنا آسان نہیں ہوتا، اب میں کپتان بھی ہوں تو وہ سامنے ہوں گے تو ایک سحر طاری ہوگا، بہرحال فرنچائز کرکٹ ہے، ہمیں اب مل کر کھیلنا ہے،ان کی اسکواڈ کے ساتھ موجودگی کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کا ذریعہ بنے گی،ہم ان کے تجربے کا فائدہ اٹھائیں گے۔