عامر کو احساس ہونا چاہئے تھا’پاپا‘آرتھر ہمیشہ حفاظت کیلئے موجود نہیں ہونگے: شعیب اختر

Published On 27 May,2021 04:55 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے کہا ہے کہ حال ہی میں ریٹائر ہونے والے محمد عامر کو احساس ہونا چاہئے تھا کہ ’پاپا‘ مکی آرتھر ہمیشہ ان کی حفاظت کے لیے موجود نہیں ہوں گے۔

پاکستان کے مایہ ناز سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے پی ٹی وی سپورٹس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر مینجمنٹ اس طرح فاسٹ بائولر محمد عامر کو سپورٹ نہیں کرے گی جس طرح سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کرتے تھی۔

45 سالہ شعیب اختر نے خیال ظاہر کیا کہ عامر کو بڑے ہونے کی ضرورت ہے جبکہ اس ضمن میں انہوں نے تجربہ کار آل راؤنڈر محمد حفیظ کی مثال دی۔

انہوں نے کہا کہ کبھی آپ کے اچھے دن اور کبھی آپ کے برے دن گزرتے ہیں۔ عامر کو یہ احساس ہونا چاہئے تھا کہ ’’پاپا‘‘ مکی آرتھر ہمیشہ ان کی حفاظت کے لیے موجود نہیں ہوں گے۔ یہ میں عامر کے لیے کہتا ہوں کہ کبھی کبھی آپ کو بڑا ہونا پڑتا ہے۔ کبھی کبھی آپ کو بڑا ہونا پڑتا ہے۔ آپ نے یہ سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی کہ اب ٹیم مینجمنٹ بدل گئی ہے لہذا مجھے بھی اپنی کارکردگی اور سخت محنت کی سطح کو بڑھانا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیم مینجمنٹ حفیظ کے بھی خلاف تھی تو حفیظ نے کیا مختلف کیاتھا؟۔ اس نے صرف رنز بنائے اور کچھ نہیں کیا، اس نے انتظامیہ کو تنقید کرنے کا کوئی موقع نہیں دیا ،عامر کو بھی حفیظ سے سیکھنا چاہیئے تھا۔

سابق پیسر کا مزید کہنا تھا کہ عامر کو قومی ٹیم واپس لانے میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی کا بڑے پیمانے پر کردار تھا۔ اس حقیقت کا احترام کریں کہ نجم سیٹھی اور کرکٹ بورڈ نے انہیں واپس لانے میں بہت محنت کی، یہ ایک بہت ہی سخت عمل تھا۔ پی سی بی نے عامر پر احسان کیا تھا۔ عامر نے چیمپئنز ٹرافی 2017ء میں پاکستان کے لئے کچھ اہم میچ جیتے جس میں فائنل بھی شامل ہے تاہم اس کے بعد ان کی پرفارمنس خراب ہوئی ۔ مصباح کا ایک موقف ٹھیک ہے کہ جب انہوں نے کہا کہ محمد عامر کی رفتار کم ہوگئی ہے ۔ اس تشخیص میں کوئی برائی نہیں ہے ۔

شعیب اختر کا ماننا تھا کہ ٹیم مینجمنٹ نے عامر کو ٹیم سے نکالنے سے قبل کافی مواقع فراہم کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں ابھی عامر کے لئے ہوں، میں نے کہا ہے کہ انہیں اسے کھیلنا چاہئے لیکن اسے اس نکتے کو سمجھنا ہوگا کہ جب تک میں بھی فٹ تھا اور تیز رفتار تھا تو مجھے اس کی پرواہ نہیں تھی کہ بورڈ کا انچارج کون ہے اور کون نہیں ہے کیوں کہ میں جانتا تھا کہ جب آپ کے پاس رفتار اور فٹنس ہو تو آپ ضرور کھیلیں گے، اب جب مصباح اس مسئلے کے بارے میں بات کر رہے ہیں تو وہ ٹھیک کہتے ہیں۔

راولپنڈی ایکسرپیس نے کہا کہ ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہئے کہ مصباح ، وقار اور انتظامیہ نے محمد عامر کو بہت موقع دیئے، عامر کی یہ شکایت کہ اسے مواقع نہیں ملے غلط ہے، اسے یہ ماننا چاہیئے کہ اس کی پرفارمنس خراب ہوئی ہے۔
 

Advertisement