لاہور: ( ویب ڈیسک ) آئندہ سال پاکستان میں ہونے والے ایشیا کپ میں شرکت سے انکار کرنے والے بھارت نے پاکستان کو 2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ سے نکالنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان پر کوئی بھی حکم نہیں چلا سکتا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ 2023 ہندوستان میں منعقد ہوگا، بھارت کسی کی بات سننے کی پوزیشن میں نہیں ہے، پاکستان سمیت شریک ممالک کو خوش دلی سے مدعو کیا جائے گا اور ٹورنامنٹ شیڈول کے مطابق چلے گا۔
وزیر کھیل نے مزید کہا کہ وزارت داخلہ اگلے سال ایشیا کپ کے لیے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے پاکستان کے سفر پر فیصلہ کرے گی کیونکہ کھلاڑیوں کی سکیورٹی ایک اہم معاملہ ہے۔
ٹھاکر نے توقع ظاہر کی کہ پاکستانی ٹیم اگلے سال 50 اوور کے ورلڈ کپ میں حصہ لینے کے لیے ہندوستان آئے گی اور ہم سب کا استقبال کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہیہ بی سی سی آئی کا معاملہ ہے اور وہ اس پر تبصرہ کریں گے، ہندوستان ایک کھیلوں کا پاور ہاؤس ہے جہاں کئی ورلڈ کپ منعقد کیے گئے ہیں۔، ون ڈے ورلڈ کپ بھی اگلے سال ہندوستان میں ہوگا اور دنیا بھر کی تمام بڑی ٹیمیں اس میں حصہ لیں گی۔
انوراگ ٹھاکر کا کہنا تھا کہ آپ بھارت کو کسی بھی کھیل میں نظر انداز نہیں کر سکتے، بھارت نے کھیلوں بالخصوص کرکٹ میں بہت تعاون کیا ہے، اس لیے اگلے سال ورلڈ کپ کا انعقاد کیا جائے گا اور یہ ایک عظیم الشان اور تاریخی ایونٹ ہو گا۔
خیال رہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری اور ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے سربراہ جے شاہ نے کہا تھا کہ بھارتی ٹیم ایشیاکپ 2023 کے لیے پاکستان کا دورہ نہیں کرے گی۔
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیٹے جے شاہ نے پاکستان سے ایشیا کپ کی میزبانی چھینتے ہوئے ایونٹ کو نیوٹرل مقام پر کھیلنے عندیہ دیا ہے، قبل ازیں بھارتی بورڈ کے 36 ویں اجلاس میں ایشیاکپ کے لیے بھارتی ٹیم کو پاکستان بھیجنے کے حوالے سے بحث ہونی تھی۔
بھارتی ٹیم نے سال 2008 میں آخری مرتبہ ایشیاکپ کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا، جس کے بعد سے ممبئی حملوں کا الزام لگا کر بھارت اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کرتا رہا ہے، سال 2008 کے ایشیاکپ میں بھارت کو سری لنکا سے ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
سال 2016 میں پاکستانی ٹیم نے آئی سی سی ٹی20 ورلڈکپ کپ کے لیے بھارت کا دورہ کیا تھا تو اس وقت بھی حکومت پاکستان نے ٹیم کو بھجوانے کی اجازت دی تھی جبکہ اگلے سال بھارت میں شیڈول آئی سی سی ون ڈے ورلڈکپ میں شرکت بھی حکومت کی اجازت سے مشروط ہے۔
ورلڈکپ اگلے سال ان ہی دنوں میں بھارت میں شیڈول ہے، یہ پہلا موقع بھی ہوگا جب تمام میچز بھارتی سرزمین پر کھیلے جارہےہیں، قبل ازیں 1987، 1996 اور 2011 میں کھیلے گئے ورلڈکپ دوسرے وینوز پر بھی کھیلا گیا تھا۔
بھارتی بورڈ کے سیکریٹری کے بیان نے ایک بار پھر کرکٹ حلقوں میں تشویش پیدا کردی ہے جبکہ ورلڈکپ کے آغاز میں صرف 12 ماہ باقی ہیں اور اس وقت سیاسی تناو میں اضافے کے ساتھ دونوں حکومتوں کے تعلقات بھی کشیدہ ہیں۔
بعدازاں بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے ایشیا کپ 2023 میں پاکستان آنے سے انکار پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ صدر اے سی سی جے شاہ کے بیان پر حیرت اور مایوسی ہوئی ہے، یہ بیان اے سی سی بورڈ یا پی سی بی سے مشاورت کے بغیر دیا گیا، جے شاہ کا پاکستان سے ایونٹ منتقلی کا بیان یک طرفہ ہے۔
ترجمان پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا تھا کہ سوچے سمجھے بغیر اس طرح بیان کے منفی اثرات مرتب ہوں گے، ایونٹ منتقلی کا بیان آئی سی سی، اے سی سی کو تقسیم کرنےکے مترادف ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ اے سی سی صدر جے شاہ کے اس بیان سے 2023 میں بھارت میں شیڈول ورلڈ کپ اور 2024 سے 2031 تک بھارت میں شیڈول آئی سی سی کے ایونٹس میں پاکستان کی شرکت پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
پی سی بی نے کہا کہ جے شاہ کی صدارت میں اے سی سی اجلاس میں ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کے سپردکی گئی تھی، تاحال اے سی سی کے صدر کے بیان پر اے سی سی سے کوئی باضابطہ وضاحت موصول نہیں ہوئی ہے۔
ترجمان پاکستان کرکٹ بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ پی سی بی نے اے سی سی سے حساس معاملے پر ہنگامی اجلاس کی درخواست کی ہے۔