کالا باغ: (روزنامہ دنیا) کالا باغ کے نواحی علاقہ میانہ والا کی 28 سالہ نوسر باز لڑکی نے اپنے والد کے ساتھ مل کر 16 شادیاں رچا لیں۔ شادی کے بعد دلہا کی حسرتوں کا قتل کرتے ہوئے ان کا گھر لوٹ لیتی تھی، 16ویں شادی کچھ تندر خیل کے رہائشی محبوب خان سے رچائی۔
یہ بات کالا باغ کے علاقہ کچھ تندر خیل کے رہائشی محبوب خان نے روزنامہ دنیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔ اس نے بتایا کہ ان کا طریقہ واردات یہ ہے کہ لڑکی کا باپ مختلف شہروں میں شادی کے خواہش مند بڑی عمر کے افراد ڈھونڈ کر ان تک پیغام پہنچاتا ہے۔ خواہش مند ان کے گھر رشتہ لے کر جاتا ہے تو وہ لڑکی کو کنواری ظاہر کر کے پروگرام کے مطابق ڈھائی تین لاکھ روپے کی رقم اور 5 تولے کے زیورات دلہے سے لکھوا لیتا ہے اور فوری شادی کر دی جاتی ہے لیکن کچھ ماہ بعد ہی شہناز اپنے شوہر سے ناراض ہو کر سامان سمیت اپنے باپ کے گھر واپس چلی جاتی ہے اور پھر دوسری جگہ شادی کا پروگرام بنایا جاتا ہے۔ اس طرح اب تک یہ حسینہ شادی کے نام پر مختلف شہروں کے 16 افراد کو لوٹ چکی ہے۔
متاثرین میں ونجاری گلا خیل کا رہائشی غلام محی الدین، ترگ کا امیر محمد، سرکیہ عیسیٰ خیل کا زبر نواز، سلطان خیل کا نور محمد، نور پور تھل خوشاب کا لیاقت علی اور کچھ تندر خیل کا محبوب خان شامل ہیں۔
اس نے بتایا کہ ان لوگوں نے ایک گینگ بنا رکھا ہے۔ میری شہناز سے شادی ہوئی تو شک پڑنے پر میں نے اس کا الٹرا ساؤنڈ کرایا تو وہ شادی سے پہلے ہی حاملہ تھی۔ اس نے پریس کانفرنس میں الٹرا ساؤنڈ رپورٹیں اور مختلف لوگوں کے شہناز کیساتھ نکاح نامے دکھاتے ہوئے چیف جسٹس ڈی آئی جی پولیس پنجاب اور ڈی پی او میانوالی سے اپیل کی ہے کہ معاملہ کا فوری نوٹس لے کر منصفانہ انکوائری کرائی جائے اور تمام متاثرین کو نہ صرف انصاف دلایا جائے بلکہ اس گناہ کو مزید پھیلنے سے روکا جائے۔