لاہور (روزنامہ دنیا) لاہور ہائی کورٹ نے 15سال سے کم عمر بچوں کی گھریلو ملازمت پر پابندی عائد کر دی ہے۔
جسٹس جواد حسن نے قرار دیا کہ جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا تب سے گھریلو ملازمین کے حقوق کی پامالی ہو رہی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل شیراز ذکا نے موقف اختیار کیا کہ پنجاب میں گھریلو ملازمین پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ 2015ء میں گھریلو ملازمین پر تشدد کے حوالے سے قانون سازی کا حکم دے چکی ہے۔ عدالتی حکم کے باوجود قانون سازی نہیں کی جا رہی اور نہ عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ عدالت پنجاب حکومت کو قانون سازی پر عمل درآمد کرنے کا حکم دے۔
جواب میں سرکاری وکیل نے پنجاب حکومت کی جانب سے ڈومیسٹک ورکرز بل 2018ء کا مسودہ عدالت میں پیش کر دیا جس میں کہا گیا کہ کسی بھی گھریلو ملازم سے 8 گھنٹے سے زائد مشقت نہیں کرائی جائے گی۔
گھریلو ملازمین کے مسائل کے حل کیلئے کمیٹی اور خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔ عدالت نے گھریلو ملازمین کے مجوزہ قانون میں 15 سال سے کم عمر ملازم رکھنے پر پابندی کو خوش آئند قرار دیا۔
عدالت نے پنجاب حکومت کو قانون سازی کا حکم دے دیا اور کہا کہ پنجاب حکومت گھریلو ملازمین کی تنخواہیں طے کرے گی۔
لاہور ہائیکورٹ نے 15 سال سے کم عمر بچوں کی گھریلو ملازمت پر پابندی عائد کر تے ہوئے پنجاب حکومت کو گھریلو ملازمین پر تشدد کے خلاف قانون سازی کا حکم دیا۔