پشاور: (دنیا نیوز) پشاور ہائیکورٹ میں عرصہ دراز سے ججز کی کمی کو پورا نہ کیا جاسکا، زیر التواء کیسز کی تعداد چالیس ہزار کے قریب پہنچ گئی، دیوانی اور منشیات کے قوانین میں تبدیلی سے بھی مسائل سامنے آ گئے، سینئر وکلاء کہتے ہیں آبادی کے لحاظ سے ججز کی تعداد میں اضافہ ناگزیر ہے۔
خیبر پختونخوا میں دیوانی اور منشیات قوانین میں تبدیلی کرکے اپیل اور ضمانت کا حق ہائی کورٹ کے حوالے تو کر دیا گیا لیکن ججز کی تعداد تاحال نہ بڑھائی جا سکی۔ پشاور ہائی کورٹ میں زیر التواء کیسز کی تعداد 38 ہزار 576 تک پہنچ گئی۔
پشاور ہائی کورٹ ریکارڈ کے مطابق ججز کی کمی کے باوجود سال 2019 میں 29 ہزار 812 کیسز نمٹائے گئے جبکہ گزشتہ سال کی آخری سہ ماہی میں 8 ہزار 830 کیسز نمٹائے جا سکے۔ نومبر 2019 میں ایک سو تیرہ فیصد شرح سے کیسز نمٹائے جانے کے باوجود زیرالتواء کیسز کی تعداد میں کمی نہ آسکی۔
دوسری جانب سینئر وکلا نے زیرالتواء کیسز کی اصل وجہ وکلا کی ہڑتالوں سمیت آبادی کے لحاظ سے ججز کی تعداد میں کمی کو ٹھہرا دیا، پشاور ہائی کورٹ میں ججز کی کمی کو پورا کرنے کیلئے مرکزی حکومت کو پانچ مزید ججز تعینات کرنے کی سفارش کی گئی ہے جس پر بھی تاحال عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے۔ جبکہ نئے ضم ہونے والے اضلاع میں بھی عدالتوں اور ججز کی ضرورت ہے۔
پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے صوبائی حکومت کو چائلڈ لیبر اور انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے قیام کے لئے سمری ارسال کر دی گئی ہے۔