نوشہرو فیروز: (دنیا نیوز) سندھ میں صحافی عزیز میمن کے قتل کے معاملے پر ایک اور مطلوب ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق صحافی عزیز میمن کے قتل کے معاملے پر ایک اور مزید مطلوب ملزم ظفر سہتو کو گرفتار کر لیا جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد چار ہوگئی۔
دو روز قبل گرفتار کئے گئے دونوں ملزمان کی شناخت پریڈ کرائی گئی مقتول عزیز کے بھائی اور مقدمے میں مشیروں نے دونوں ملزمان کی شناخت کرلی۔
کنڈیارو کی عدالت نے ملزم ظفر سھتو کو دو روز جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، ملزمان فرحان اور امیر بخش سہتو کو عدالت نے جیل بھیج دیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سندھ پولیس غلام نبی میمن نے انکشاف کیا کہ تفتیش کے دوران اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ صحافی عزیز میمن کو قتل کیا گیا، ان کی موت طبعی نہیں تھی، عزیز میمن کے قتل کا ماسٹر مائنڈ مشتاق سہتو ہے، نذیر سہتو نے بھی اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔
نوابشاہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اے آئی جی غلام نبی میمن نے کہا کہ ملزمان نے خود کوچھپانے کی بہت کوشش کی لیکن قانون کی گرفت سے نہ بچ سکے، تفتیش کےدوران تمام اداروں نے مکمل تعاون کیا، قتل کیس میں اب تک تین ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، مزید پانچ کو گرفتار کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اعترافی بیان کے بعد ملزم نذیر سہتو کو جوڈیشل اور دیگر دو ملزمان کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔
اے آئی جی سندھ نے بتایا کہ صحافی عزیزمیمن کو قتل کیا گیا، موت طبعی نہیں تھی، عزیز میمن کو دشمنی پرقتل کیا گیا، ملزم نذیر سہتو کا ڈی این اے میچ کر گیا، نذیر نے تفتیش کے دوران مزید ملزمان کےنام بھی بتائے اور عدالت میں اپنے جرم کا اعتراف کیا۔
انہوں نے بتایا کہ مرکزی ملزم کا نام مشتاق سہتو ہےجو قتل کا ماسٹر مائنڈ تھا، میں کوئی غیرمصدقہ بات نہیں کروں گا، عزیز میمن کو دشمنی کی بنا پر قتل کیا گیا، مزیدتحقیقات جاری ہے۔
مقتول صحافی کے بھائی عبدالحفیط میمن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عزیز میمن کے قتل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
عبدالحفیط میمن نے کہا کہ کیس میں 200 افراد سے تفتیش اور پوچھ گچھ کی گئی، اب تک کی تفتیش سے مطمئن ہیں۔
خیال رہے کہ عزیز میمن کی لاش 16 فروری کو محراب پور کے قریب نہر سے ملی تھی۔ پولیس نے 19 فروری کو عزیز میمن کے کیمرہ مین سمیت 4 نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا تھا۔