فیروز والا : (دنیا نیوز) پولیس اہلکار کی ویڈیوبنانے والی لڑکی پرفائرنگ کے معاملے پر ایس ایچ او پیٹی بھائی کو بچانے کے لیے لاکھوں جتن کرنے لگا، پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج ہوا نہ پولیس اہلکار کا نام مقدمہ میں نہ سنگین دفعات شامل کی گئیں، خاتون انصاف کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے لگی۔
تفصیلات کے مطابق فیروزوالہ تھانہ فیروزوالہ کے علاقہ امامیہ کالونی معمولی بات پر گلی میں کھیلتے بچوں میں لڑائی ہوئی جو طول پکڑ گیا، فوزیہ بی بی کے بچے کا جھگڑا پولیس ملازم آغا عقیل کے بچے سے ہوا جس پر با اثر پولیس ملازم نے درجنوں افراد کو بلا کر فوزیہ بی بی کے گھر کے باہر واویلا شروع کر دیا جس پر فوزیہ کی بیٹی نے چھت سے موبائل ویڈیو بنانا شروع کی تو پولیس ملازم آغا عقیل نے بچی کی طرف سیدھا فائر کیا جو معجزاتی طور پر بچ گئی۔
ویڈیو ایس ایچ او عامر محبوب کو دی گئی تو اس نے پہلے کارروائی کرنے کی بجائے ٹال مٹول سے کام لیا لیکن ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایس ایچ او نے پھرتی دکھاتے پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا مقدمہ تو درج کیا مگر اس میں پولیس ملازم آغا عقیل کا نام ہی نہ لکھا بلکہ ویڈیو میں نظر آنے والے درجنوں اوباش نوجوانوں کا ذکر بھی نہ کیا اور مقدمہ غضنفر نامی نوجوان پر درج کیا لیکن ملزم کو ریلیف دینے کی خاطر اس میں اقدام قتل کی دفعات ہی نہ لگائی کہ ملزم کی صبح ضمانت ہو جائے اس لیے ہوائی فائرنگ کا مقدمہ درج کر دیا۔
پولیس اہلکار آغا عقیل کی خاتون کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، خاتون انصاف کے لیے تھانہ فیروزوالہ میں دربدر کی ٹھوکریں کھانے لگی جبکہ ایس ایچ او فیروزوالہ عامر محبوب نے خاتون مدعیہ کی درخواست پر کاروائی کرنے سے انکار کر دیا۔