پشاور: (دنیا نیوز) خیبرپختونخوا میں چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ میں ترامیم نہ ہونے کے باعث بچوں سے زیادتی کے کیسز میں اضافہ ہونے لگا، سخت قوانین نہ ہونے سے گزشتہ دوسالوں کے دوران 600 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، صوبائی وزیرسماجی وبہبود ہشام انعام اللہ کہتے ہیں مجرموں کیلئے سخت سزائیں تجویزکی گئی ہیں۔
خیبرپختونخوا میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہونے لگا، صوبے میں گزشتہ دوسال کے دوران 605 کیسز رجسٹرڈ ہوئے جبکہ گزشتہ سال سے اب تک بچوں سے زیادتی کے260 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
صوبائی حکومت کی جانب سے سفارشات مرتب ہونے کے باوجود اب تک چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ 2010 میں ترامیم کا حصہ نہ بن سکیں، سخت قانون سازی نہ ہونے کے باعث گزشتہ سال کے دوران بچوں کے ساتھ زیادتی میں ملوث 250 سے زائد ملزمان کو گرفتار کیا گیا تاہم قانونی سقم اورعلاقائی رسم و رواج کے باعث صرف دس ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔
ڈاکٹرہشام انعام اللہ کے مطابق چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ میں ترامیم کی سفارشات کابینہ کو پیش کی گئی ہیں جبکہ زیادتی کیسز میں ملوث ملزمان کیلئے سخت سزائیں تجویزکی گئیں ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کی شرح تین فیصد ہے جبکہ زیادتی کے بعد دس بچوں کوقتل بھی کیا گیا ہے۔