ملتان: (دنیا نیوز) ملتان میں ناکے کی موبا ئل لوکیشن دینے کے بعد اکثر اہلکار ڈیوٹی سے ہی غائب ہوجاتے ہیں جبکہ پٹرولنگ کا عمل بھی موثر نہیں جس سے وارداتیں بڑھنے پر شہری اور تاجر پولیس حکام سے نالاں ہیں۔
ملتان کے اکتیس تھانوں میں تعینات پنتالیس سو اہلکار کرائم کو روکنے میں سنجیدہ نہیں جس سے مختلف تھانوں کی حدود میں چوری، ڈکیتی، راہزنی، نوسر بازی اور قتل کی وارداتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں جس کی وجہ سے متعلقہ تھانوں کے افسران نے سرکاری موبائل بند کر کے ماتحت ملازمین کو ہی پولیس اسٹیشن میں لگے کیمروں کے آگے بٹھانا شروع کر دیا ہے جو سائلین کو مقدمات کی کاپی دینے کی بجائے صرف ٹرخانے میں مصروف ہیں۔
مقدمات کے اندارج کے حوالے سے پولیس کے روایتی کلچر پر سائلین کی اکثریت پریشان ہے لیکن ایڈیشنل ائی جی کا موقف ہے کہ محکمے میں برے افسران کے باعث کوتاہیاں موجود ہیں تاہم اچھے اور فرض شناس افسران کی مدد سے کرائم کو روکنے کی کاوشیں کر رہے ہیں۔
رواں سال پولیس ابتک چوری کی 927 ، ڈکیتی کی ایک سو ستاسٹھ، راہزنی کی 413، قتل کی اکیس جبکہ تیزاب گردی چار اور مبینہ زیادتی کی پانچ وارداتیں درج کر چکی ہے لیکن فرنٹ ڈسک پر پینڈنگ درخواستوں کی تعداد درج کیے گئے مقدمات کی نسبت انتہائی زیادہ ہے۔