کراچی: (دنیا نیوز) سندھ ہائیکورٹ میں زیرالتواء مقدمات کی تعداد تاریخ کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی، سال کے اختتام پرصوبے کی ماتحت عدالتوں میں بھی زیرالتواء مقدمات بڑھ کرایک لاکھ 14ہزار19ہوگئے۔
ایک اور سال گزر گیا، عوام کو انصاف کے حصول میں حائل مشکلات ختم نہ ہوسکیں۔ مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کے باعث ہزاروں مظلوموں کو حق نہیں مل رہا۔پاکستان کے عدالتی نطام کو دنیا کا مہنگا اور طویل السماعت قرار دیا جاتا ہے اور یہ غلط بھی نہیں۔ سال 2021 شروع ہوا تو سندھ ہائیکورٹ میں 84ہزار سے زائد مقدمات زیرسماعت تھے۔ سال کے اختتام پر یہ تعداد بڑھ کر 96 ہزار 2سو 52 تک جا پہنچی۔
عدالتی حکام کا کہنا ہے کہ اگرآئیڈینٹی فکیشن برانچ نہ ہوتی تو یہ تعداد2 لاکھ سے زائد ہو جاتی۔اس سال بھی نہ بانی پاکستان ،نہ مادرملت، نہ صدر پاکستان اور نہ ہی وزیراعظم پاکستان کے مقدمات کا فیصلہ ہو سکا۔
سندھ ہائیکورٹ کراچی میں اس وقت 60 ہزار 6 سو 66، حیدرآباد میں 24 ہزار 4 سو67، سکھر میں 5 ہزار 9سو33 اور لاڑکانہ سرکٹ بینچ میں 5 ہزار ایک سو86 مقدمات زیرسماعت ہیں۔
ماتحت عدالتوں پرنظرڈالیں توسائلین کے رش کے ساتھ مقدمات کارش بھی بڑھ کر ایک لاکھ14ہزار19تک جا پہنچا۔ ملزموں کی بریت والے مقدمات کی تعداد 4 ہزار 8 سو 16جبکہ جن مقدمات میں ملزم بری نہیں ہوسکےانکی تعداد محض ایک ہزار 43 ہے۔ شہر قائد کی عدالتوں میں نئےآنے والے مقدمات کی تعداد 13 ہزار ایک سو37 جبکہ نمٹائے جانے والے مقدمات کی تعداد 12 ہزار 8 سو 59 ہے۔
اس دوران ایک ہزار8سو12مقدمات کے ملزم بری ہوگئےجبکہ اس وقت بھی کراچی کی عدالتوں میں 66ہزار6سو13مقدمات زیرالتواء ہیں۔