کراچی سے لاپتہ لڑکیوں کا سراغ مل گیا، دعا کا لاہور، نمرہ کا ڈی جی خان میں نکاح

Published On 25 April,2022 04:48 pm

کراچی:(دنیا نیوز) شہر قائد سے لاپتہ ہونے والی لڑکیوں دعا زہرہ اور نمرہ کا سراغ مل گیا، دونوں پنجاب میں موجود ہیں، ایک کا نکاح لاہور جبکہ دوسری کا ڈی جی خان میں پڑھایا گیا، دونوں لڑکیوں کے اہل خانہ نے بیٹیاں نابالغ ہونے کا دعویٰ بھی کردیا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی سے لاپتہ دعا زہرہ کو دس روز بعد لاہور سے ٹریس کرلیا گیا ہے اور اس حوالے سے کراچی پولیس کو بھی آگاہ کر دیا گیا، جبکہ لڑکی کو جلد والدین کے حوالے کرنے کا امکان ہے۔

نکاح نامہ دنیا نیوز نے حاصل کرلیا

پولیس ذرائع کے مطابق دعا زہرہ نے لاہور میں نکاح کرلیا جس کا نکاح نامہ دنیا نیوز نے حاصل کر لیا ہے۔

تفتیشی حکام کے مطابق دعا زہرہ نے 17 اپریل کو نکاح لاہور میں کیا، نکاح نامے میں اپنی عمر 18 سال لکھوائی ہے، 50 ہزار روپے حق مہر کی رقم لکھوائی گئی ہے، شادی شیر شاہ لاہور کے ظہیر نامی لڑکے سے کی، کراچی پولیس لڑکی کا بیان لے گی، پھر مزید چیزیں واضح ہو سکیں گی۔

یاد رہے کہ 10 روز قبل کراچی کے علاقے الفلاح سے 14 سالہ لڑکی دعا زہرہ لاپتہ ہوئی تھی جس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے بھی مارے تھے تاہم پولیس اب تک دعا زہرہ کو تلاش کرنے میں ناکام رہی تھی۔

دعا زہرہ کے نکاح نامہ پر موجود ایڈریس جعلی نکلا

کراچی سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی دعا زہرہ کے نکاح نامہ پر موجود ایڈریس جعلی نکلا۔

کراچی سے لاپتہ لڑکی دعا زہرہ کے اغوا و نکاح کیس کے معاملہ پر پیش رفت سامنے آگئی، لاہور پولیس کو کراچی پولیس نے لڑکی کا نکاح نامہ فراہم کیا، نکاح نامہ پر موجود ایڈریس جعلی نکلا، شیر شاہ کالونی رائیونڈ میں واقع مکان میں ڈاکٹر عبدالحفیظ نامی شخص نےڈسپنسری بنا رکھی ہے، نکاح نامہ پر موجود ایڈریس دیکھ کر پولیس کی بھی دوڑیں لگ گئیں۔

پولیس جب متعلقہ ایڈریس پر پہنچی تو وہاں پر کچھ حاصل نہ ہوا، اہل علاقہ کے مطابق اس علاقے میں ظہیر نامی بندہ رہائش پذیر نہیں۔

پولیس کے مطابق دعا زہرہ کے پولیس کو ملنے کی خبروں میں صداقت نہیں ہے، لڑکی کی بازیابی کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آئیں گے۔

دوسری جانب الفلاح سے مبینہ اغوا ہونے والی دعا زہرہ کا پتہ لگ گیا لیکن وہ مل نہ سکی ، نکاح نامہ بابو صابو کے ٹاؤن یونین میں بنایا گیا، نکاح نامے میں دعا زہرہ کو 18 سال کی اور خود مختار بتایا گیا، دعا زہرہ کو نکاح نامے میں طلعت پارک شیرہ کوٹ کی رہائشی بتایا گیا۔

نکاح نامے میں اصغر علی اور شبیر احمد گواہ بنے، نکاح نامےکے دونوں گواہوں کے موبائل فون مسلسل بند، شبیر احمد کے نام پر 8 اور اصغرعلی کے نام پر بھی 8 سمیں رجسٹر ہیں، تفتیشی ٹیم کی جانب سے گواہوں کی مسلسل تفصیل بھی حاصل کرلی گئی، ٹیم نے دعا زہرہ کی گواہی دینے والے شبیر احمد کی مبینہ تصویر بھی حاصل کرلی جبکہ نکاح نامے پر موجود ایک نمبر شبیر احمد کا ہے، بظاہر نکاح نامہ جلد بازی میں تیار گیا۔

بیٹی ابھی نابالغ ہے، ملنے کی تصدیق نہیں ہوئی : والد دعا زہرہ

شہر قائد سے لاپتہ لڑکی دعا زہرہ کے والد نے کہا ہے کہ بیٹی ابھی نابالغ ہے، ملنے کی تصدیق نہیں ہوئی، دعا سے اپیل ہے کہ وہ گھر واپس آجائے۔

کراچی سے لاپتہ ہونے والی بچی دعا زہرہ کا سراغ ملنے اور نکاح کی خبروں کے بعد والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری بچی چار دن بعد 14سال کی ہوگی، اگر میری بیٹی سن رہی ہیں تو اسے کہوں گا گھر آجائے، ابھی تک تمام فیک نیوز چل رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ اور پنجاب پولیس اس حوالے سے آپس میں رابطے میں ہے۔

لڑکی کا ویڈیو کلپ آنا ضروری ہے:شہلا رضا

صوبائی وزیر شہلا رضا دعا زہرہ کے گھر پہنچیں اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ بچی جلد بازیاب ہو جائے، جب تک لڑکی کا ویڈیو کلپ نہیں آتا سندھ پولیس اعلان نہیں کریگی، آئی جی نے کہا ہے لڑکی کا ویڈیو کلپ آنا ضروی ہے، لڑکی کا ب فارم دیکھا ہے،عمر 13، 14 سال ہے، دعا کی فیملی تفتیش سے مطمئن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری دعا ہے کہ بچی جلد بازیاب ہوجائے، دعا کی فیملی تفتیش سے مطمئن ہے، 18سال کی بچی کا نکاح قانون کے مطابق غیر قانونی ہے، نکاح کے معاملے کو بھی دیکھا جائے گا، ہر گھر کے باہر تو پولیس کھڑی نہیں کر سکتے، والدین کو اپنے بچوں پر نظر رکھنی ہوگی۔

نمرہ کاظمی کا شادی کا اعتراف، والد پر ہراساں کرنے کا الزام، عدالت میں درخواست دائر

 کراچی کے علاقے سعود آباد سے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے اور ڈی جی خان میں نکاح کرنے والی لڑکی نمرہ کاظمی نے ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے والد پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کردیا ہے۔

کراچی سے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والی نمرہ کاظمی کا نکاح نامہ منظر پر آگیا، دوسری جانب نمرہ کاظمی کی جانب سے دی گئی درخواست میں والد پر زبردستی بڑی عمر کے آدمی سے شادی کروانے کا الزام لگایا گیا ہے۔

نمرہ کاظمی نے اپنی درخواست میں اپنی مرضی سے گھر چھوڑنے اور شادی کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ نجیب شاہ رخ سے بچپن میں منگنی ہوئی تھی، پولیس تھانہ تونسہ اور والد زبردستی طلاق دلوا کر شوہر سے علیحدہ کرنا چاہتے ہیں۔

لڑکی کی درخواست پر ایڈیشنل سیشن جج نے تھانہ تونسہ سٹی پولیس کو غیر قانونی طور پر ہراساں کرنے سے روک دیا ہے۔

نمرہ کاظمی کا ویڈیو بیان بھی سامنے آگیا ہے جس میں اس کا کہنا تھا کہ میرا نام نمرہ ندیم ہے، میں شاہ رخ سے شادی کیلئے آئی ہوں، میں 17 اپریل کو ڈیرہ غازی خان آئی تھی، 18 اپریل کو میں نے نکاح کیا، میں اپنی مرضی سے آئی تھی، مجھے کسی نے اغواء نہیں کیا ہے۔

قبل ازیں کراچی کے علاقے سعود آباد سے لاپتہ نمرہ نے بھی نکاح کرلیا تھا۔ تفتیشی حکام کے مطابق 14 سالہ طالبہ نے ڈیرہ غازی خان میں نکاح کیا۔

ذرائع مطابق نمرہ اس وقت ڈیرہ غازی خان میں ہے، نمرہ کا سراغ اس کے موبائل فون کےسی ڈی آر کی مدد سے ملا، ڈیرہ غازی خان کے رہائشی شاہ رخ نے دو ماہ قبل نمرہ کو موبائل ایپ سے پیسے بھیجے، شاہ رخ دو ماہ پہلے کراچی میں نمرہ سےملنے بھی آیا تھا، نمرہ کا نجیب شاہ رخ سے نکاح ہوا۔

سولجر بازار سے 25 سالہ دینا گمشدہ

ادھر سولجر بازار سے 25 سالہ دینا گمشدہ ہوگئی، اہلخانہ نے تھانے میں درخواست جمع کرا دی، 22 اپریل کو گھر سے ٹیوشن پڑھانے نکلی اور واپس نہ آئی۔