کراچی: (دنیا نیوز) سندھ بھر میں انسانی سمگلنگ کے واقعات میں ہوشربا اضافہ ہو گیا، صرف چھ ماہ میں انسانی سمگلنگ کے 200 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔ آئی جی سندھ نے تمام اضلاع میں 42 ڈیسک قائم کر دیئے۔
ملک بھر کی طرح سندھ میں بھی انسانی سمگلنگ کا مکروہ دھندا جاری ہے، پنجاب کے بعد سندھ میں بھی انسانی سمگلنگ کے واقعات میں اضافہ ہونے لگا۔ صوبے میں چھ ماہ کے دوران 200 انسانی سمگلنگ کے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ صرف ایک کو سزا ہوئی۔
انسانی سمگلنگ میں جبری مشقت، جنسی استحصالی، جنسی تجارت، جبری شادی، انسانی اعضاء کی سمگلنگ، غلامی برائے قرض ادائیگی اور جبری گداگری شامل ہیں۔ ایس ایس پی ایسٹ کے مطابق سندھ کے تمام اضلاع میں انسانی سمگلنگ کے 42 ڈیسک قائم کئے گئے ہیں۔ ہیلپ لائن1715 سے پولیس کی مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔
دوہزار اٹھارہ میں ٹریفکنگ اِن پرسن کے نام سے قانون بنایا گیا جس پر عمل درآمد ضروری ہے۔ اکثر نوجوان شارٹ کٹ کے چکر میں سمگل ہو جاتے ہیں۔ بچوں کو بھی ایک شہر سے دوسرے شہر لے جا کر بھیک منگوائی جاتی ہے۔
کراچی سمیت دیگر اضلاع میں بڑھتے انسانی سوداگری کے واقعات میں کمی لانے کے لئے تمام اداروں کا سر جوڑ کر بیٹھنا اور ایسے گروہوں کا قلع قمع کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔