کشمور: (دنیا نیوز) 36 گھنٹے گزرنے کے باوجود ضلع بھر سے اغواء کئے گئے مغویوں کی بازیابی کے لئے سندھ پنجاب کے بارڈر دیرہ موڑ کے مقام پر احتجاجی دھرنا جاری ہے، کراچی میں بھی شدید احتجاج کیا گیا۔
احتجاجی دھرنے میں کشمور، بڈانی، بخشاپور، کرم پور کے دیوان برادری کی بڑی تعداد شریک ہوئی، دھرنے میں ایس یو پی، قومی عوامی تحریک، ایس ٹی پی، سمیت مختلف برادری کے سینکڑوں افراد شریک ہوئے، احتجاجی دھرنے کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
مظاہرین نے کہا جب تک ساگر کمار، مکھی جگديش کمار، جئہ دیپ کمار ڈاکٹر منیر نائچ بازیاب نہیں ہوتے دھرنا جاری رہے گا، پولیس کی نااہلی کی وجہ سے ہندو برادری ضلع بھر میں عدم تحفظ کا شکار ہے، ہمیں امن چاہئے۔
کراچی میں بھی اقلیتی برادری نے کندھ کوٹ اور کشمور میں بڑھتی ہوئی اغواء کی وارداتوں کے خلاف تین تلوار چوک میں احتجاج کیا، مظاہرین نے کچے میں امن اومان قائم کرنے کا مطالبہ کیا، نگران وزیر داخلہ بریگیڈیئر حارث نواز مظاہرین کے پاس پہنچ گئے، حارث نواز نے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کئے اور بتایا دو مغویوں کو رہا کرا لیا گیا ہے، باقی مغوی 12 گھنٹے میں بازیاب ہوجائیں گے۔
وزیر داخلہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین نے دھرنا ختم کر دیا، اقلیتی حقوق مارچ کے منتظمین نے کہا کندھ کوٹ اور کشمور میں روز کی بنیاد پر کچے کے ڈاکوؤں کی جانب سے اغواء برائے تاوان کی وارداتیں بڑھتی جارہی ہیں، دھرنے میں سول سوسائٹی سمیت اقلیتی برادری کے رہنما بھی شریک ہوئے۔